زبور عجم حصہ دوم
(ابتدا)
دو عالم را توان دیدن بمیناے کہ من دارم کجا چشمے کہ بیند آن تماشاے کہ من دارم
مطلب: میرے پاس جو شراب ہے اس سے دونوں جہانوں کی حقیقت سمجھی جا سکتی ہے ۔ جو تماشا میرے اشعار میں موجود ہے ایسی (بصیرت) کی آنکھ کہاں ہے جو اسے دیکھ لے ۔
دگر دیوانہ آید کہ در شہر افگند ہوے دو صد ہنگامہ برخیزد ز سوداے کہ من دارم
مطلب: (میری شخصیت کی صورت میں ) ایک اور دیوانہ اس شہر میں آیا ہے جو اللہ والوں کی بات کرتا ہے ۔ جو سودا (عشق کا جنون) میں رکھتا ہوں اس سے دو ہنگامے برپا ہوتے ہیں ( میں اپنے کلام کے ذریعے لوگوں میں زندگی کی تڑپ پیدا کر سکتا ہوں ) ۔
مخور نادان غم از تاریکی شبہا کہ می آید کہ چوں انجم درخشد داغ سیماے کہ من دارم
مطلب: اے نادان راتوں کے اندھیرے جو تیری راہ میں حائل ہیں ان کا غم کھانے کی ضرورت نہیں کیونکہ جو داغ میں اپنی پیشانی میں رکھتا ہوں وہ ستارے کی مانند چمکتا ہے (میرے افکار کی روشنی تجھے راستہ دکھائے گی) ۔
ندیم خویش می سازی مرا لیکن ازان ترسم نداری تاب آن آشوب و غوغاے کہ من دارم
مطلب: تو مجھے اپنا دوست بنا رہا ہے لیکن مجھے اس بات سے ڈر لگ رہا ہے ۔ وجہ یہ ہے کہ تو میرے اس ہنگامے اور طوفان کو برداشت کرنے کی ہمت نہیں رکھتا (میرے ساتھ تو وہی رفیق سفر ہو سکتا ہے جو باہمت اور دلیر ہو تاکہ میرے پیغام پر عمل کیا جا سکے) ۔