Please wait..

(دوسرا بند)

 
بجانم رزم مرگ و زندگانی است
نگاہم بر حیات جاودانی است

مطلب: اب حالت یہ ہے کہ میری جان موت و حیات کی کشمکش جاری رہتی ہے اور میری نگاہ ہمیشہ قائم رہنے والی زندگی پر جمی رہتی ہے ۔

 
ز جان خاک ترا بیگانہ دیدم
باندام تو جان خود دمیدم

مطلب: میں نے تیری مٹی (خاکی بدن) کو جان سے بیگانہ دیکھا ۔ اس لیے کہ میں نے تیرے جسم میں اپنی شاعری کے ذریعے جان پیدا کر دی ہے ۔ زندگی کی صحیح حقیقتوں سے روشناس کرا دیا ہے) ۔

 
از ان نارے کہ دارم داغ داغم
شب خود را بیفروز از چراغم

مطلب: اس آگ (عشق الہٰی ) سے جو میں دل میں رکھتا ہوں میں داغ داغ ہو چکا ہوں ۔ تو بھی اپنی رات میرے چراغ ِ عشق سے منور کر لے ۔

 
بخاک من دلے چون دانہ کشتند
بلوح من خط دیگر نوشتند

مطلب: (کارکنان قضا و قدر) نے میری مٹی میں دانہ کی طرح یہ دل بویا ہے ۔ اور میری تختی پر نئے انداز کا خط تحریر کیا (مجھے دوسروں سے الگ اور منفرد بنایا ہے ۔ )

 
مرا ذوق خودی چون انگبین است
چہ گویم واردات من ہمین است

مطلب: میرے لیے خودی کا کیف و سرور شہد کی لذت کی طرح ہے ۔ میں کیا کہوں کہ میری وارداتِ قلب ہی ایسی ہے ۔

 
نخستین کیف او را آزمودم
دگر بر خاوران قسمت نمودم

مطلب: اس خودی کے کیف کو پہلے میں نے خود آزمایا، پھر اہلِ مشرق کو بتایا کہ وہ بھی خودی آشنا ہو کر اپنی تقدیر بدل لیں ۔