درمعنی این کہ درزمانہ انحطاط تقلید از اجتہاد اولیٰ تر است
(زمانہ انحطاط میں تقلید اجتہاد سے بہتر ہے)
عہد حاضر فتنہ ہا زیر سر است طبع ناپروای او آفت گر است
مطلب: موجودہ زمانے کے سر کے نیچے بہت سے فتنے اور ہنگامے ہیں ۔ اس کی طبیعت بے باک اور نڈر ہے اور ہر وقت آفتیں برپا کرتی رہتی ہیں ۔ (موجودہ زمانے سے مراد وہ زمانہ ہے جو مغربی قوموں نے دنیا میں پیدا کیا ) ۔
بزم اقوام کہن برھم ازو شاخسار زندگی بی نم ازو
مطلب: اس نے پرانی قوموں کی مجلس کو درہم برہم کر ڈالا ہے ۔ اور زندگی کی شاخ کو نمی سے محروم کر دیا ہے ۔ یعنی زندگی کی شاخ تازگی سے محروم ہے ۔
جلوہ اش ما را ز ما بیگانہ کرد ساز ما را از نوا بیگانہ کرد
مطلب: اس زمانے کے جلوے نے ہمیں ہماری حقیقت سے بے گانہ کر دیا اور ہمارے ساز میں نوا پیدا کرنے کی صلاحیت ہی نہ چھوڑی ۔
از دل ما آتش دیرینہ برد نور و نار لا الہ از سینہ برد
مطلب: ہمارے دل میں مدت سے عشق حق کی سلگتی آگ کو ٹھنڈا کر دیا اور لا الہ کا نور و نار ہمارے سینے سے غائب کر دیا ۔ وہ حرارت اور وہ نور باقی نہیں رہے ۔
مضمحل گردد چو تقویم حیات ملت از تقلید می گیرد ثبات
مطلب: جب زندگی کا ڈھانچہ سست اور کمزور ہو جاتا ہے تو ملت تقلید کے ذریعے سے ہی ثبات حاصل کرتی ہے ۔
راہ آبا رو کہ این جمیعت است معنی تقلید ضبط ملت است
مطلب: تو نے تقلید کا مطلب سمجھا اس کا مطلب یہ ہے کہ ملت ایک رشتے میں منسلک رہے اور اس کے ضبط و نظم میں فرق نہ آئے ۔
در خزان ای بی نصیب از برگ و بار از شجر مگسل بامید بہار
مطلب: جب خزاں کا موسم آ جائے تو اس کو شاخ، جو پتوں اور پھلوں سے خالی ہو چکی ہو درخت سے ٹوٹ کر الگ نہ ہونا چاہیے اور بہار کی امید رکھنی چاہیے ۔ کیونکہ جب بہار آئے گی ، درخت کے ریشے میں تازگی پیدا ہو گی ، سوکھی ہوئی شاخ بھی نئے سرے سے ہری ہو جائے گی۔
بحر گم کردی زیان اندیش باش حافظ جوی کم آب خویش باش
مطلب: اے مخاطب تو سمندر ہاتھ سے دے چکا ہے اب اپنے نقصان کا خوب خیال رکھ ۔ تیرے پاس جو تھوڑے سے پانی کی ندی باقی رہ گئی ہے اسی کی حفاظت پوری طرح کر ۔
شاید از سیل قہستان برخوری باز در آغوش طوفان پروری
مطلب: (یہی ایک صورت ہے تو جس سے کام لیتا رہے تو شاید وقت آ جائے کہ ) پہاڑی سیل تیری ندی کا رخ کر لے ۔ پھر اس کی آغوش میں طوفان پرورش پانے لگیں ۔
پیکرت دارد اگر جان بصیر عبرت از احوال اسرائیل گیر
مطلب: اگر تیرے جسم میں بصیرت رکھنے والی جان ہو تو یہودیوں کی سرگزشت سے عبرت حاصل کر ۔
گرم و سرد روزگار او نگر سختی جان نزار او نگر
مطلب: دیکھ، انھوں نے زمانے کا کیا سرد و گرم دیکھا کشمکش میں ان کی جان گھلتی گئی مگر اب تک زندہ ہیں مرے نہیں ۔
خون گران سیر است در رگہائی او سنگ صد دہلیز و یک سیمای او
مطلب: ان کی رگوں میں خون کی روانی بہت سست ہو گئی ۔ ایک ان کی پیشانی ہے اور سینکڑوں آستانے ہیں جن پر گھسی جا رہی ہے ۔
پنجہ ی گردون چو انگورش فشرد یادگار موسے و ہارون نمرد
مطلب: آسمان کے پنجے نے انہیں انگور کی طرح نچوڑ ڈالا ہے ۔ مگر یہ حضرت موسیٰ اور حضرت ہاروں کی یادگار اب تک مر نہ سکے ۔
از نوای آتشینش رفت سوز لیکن اندر سینہ دم دارد ہنوز
مطلب: ان کی آگ بھرے نغموں سے شورش اور حرارت جاتی رہی تاہم ان کے سینے میں سانس اب تک باقی ہے (کیا کبھی سوچا ہے کہ ان کی بقا کا سبب کیا ہے یہ ہوا کہ)
زانکہ چون جمعیتش از ہم شکست جز براہ رفتگان محمل نہ بست
مطلب: جب ان کی جمیعت درہم برہم ہو گئی اور دنیا کے طول و عرض میں انہیں بکھر جانا پڑا تو انھوں نے اپنے باپ دادا کے راستے کے سوا کسی راستے پر محمل نہ باندھا یعنی کوئی دوسرا راستہ اور مسلک اختیار نہ کیا ۔ اسی وجہ سے اب تک باقی چلے آتے ہیں
ای پریشان محفل دیرینہ ات مرد شمع زندگی در سینہ ات
مطلب: اے مسلمان تیری پرانی مجلس بھی بکھر گئی اور تیرے سینے میں زندگی کا چراغ بھی بجھ گیا ۔
نقش بر دل معنی توحید کن چارہ ی کار خود از تقلید کن
مطلب: تو اپنے دل پر توحید کی حقیقت کا نقش ثبت کر اور جو مصیبت آ پڑی ہے اس کا علاج تقلید کے ذریعے سے کر ۔
اجتہاد اندر زمان انحطاط قوم را برہم ہمی پیچد بساط
مطلب: زوال کے زمانے میں اجتہاد کا دروازہ کھلا رہے تو قوم کے نظم و اتحاد کی بساط لپیٹی جاتی ہے ۔ یعنی نظم و اتحاد باقی نہیں رہتا ۔
ز اجتہاد عالمان کم نظر اقتدا بر رفتگان محفوظ تر
مطلب: کوتاہ نظر عالموں کے اجتہاد پر چلنے کے بجائے بزرگوں کے راستے کی پیروی میں کہیں زیادہ حفاظت کی صورت ہے
عقل آبایت ہوس فرسودہ نیست کار پاکان از غرض آلودہ نیست
مطلب: یاد رکھو تیرے بزرگوں کی عقل ذاتی اغراض سے متاثر نہیں تھی اور یاد رکھ کہ پاک آدمیوں کے کام کاج اغراض سے آلودہ نہیں ہوتے ۔
فکر شان ریسد ہمی باریک تر ورع شان با مصطفی نزدیک تر
مطلب: ان کی فکر بڑی باریک بینیاں کرتی رہی اور ان کی پرہیزگاری رسول اللہ ﷺ کے عہد مبارک کے بہت نزدیک ہے ۔
ذوق جعفر کاوش رازی نماند آبروی ملت تازی نماند
مطلب: امام جعفر علیہ السلام کا سا دینی ذوق اور امام رازی کی سی چھان بین جاتی رہی ۔ عربی ملت کی آبرو قائم نہ رہی ۔
تنگ بر ما رہگذار دین شد است ہر لئیمی رازدار دین شد است
مطلب: ہم پر دین کا راستہ تنگ ہو گیا اور ہر فرومایہ آدمی دین کی رازداری کا دعوے دار بن بیٹھا ہے ۔
ای کہ از اسرار دین بیگانہ ئی با یک آئین ساز اگر فرزانہ ئی
مطلب: اے مسلمان تو دین کے رازوں سے ناواقف ہے ۔ اگر تیرے دماغ میں عقل اور سمجھ باقی ہے تو ایک آئین ایک دستور، ایک دینی ضابطے پر قائم رہ ۔
من شنیدستم ز نباض حیات اختلاف تست مقراض حیات
مطلب: میں نے زندگی کی بنض پہچاننے والے سے سنا ہے کہ تیرا اختلاف زندگی کی قینچی ہے یعنی اگر اختلاف پیدا ہوا تو وہ قینچی کی طرح تیری زندگی کاٹ کر رکھ دے گا جس سے ملت کا وجود ختم ہو سکتا ہے ۔
از یک آئینی مسلمان زندہ است پیکر ملت ز قرآن زندہ است
مطلب: مسلمان آئین و ضابطہ کی وحدت کے بل پر زندہ ہے اور ملت اسلامیہ قرآن کی بنا پر زندہ رہ سکتی ہے ۔
ما ھمہ خاک و دل آگاہ اوست اعتصامش کن کہ حبل اللہ اوست
مطلب: ہم سب خاک ہیں رازوں کو جاننے والا دل قرآن ہے ۔ اسے مضبوطی سے تھام لے کیونکہ اللہ کی رسی وہی ہے ۔ اس کو مضبوطی سے تھامنے کا حکم ہمیں ملا ہے۔
چون گہر در رشتہ ی او سفتہ شو ورنہ مانند غبار آشفتہ شو
مطلب: جس طرح موتی دھاگے میں پرویا جاتا ہے تو بھی اسی طرح قرآن کے رشتے میں پرویا جا ۔ اگر ایسا نہ کرے گا تو یاد رکھ تو گردو غبار کی طرح پریشان ہو کر فنا ہو جائے گا ۔