درمعنی ایں کہ بقاے نوع از امومت است و حفظ و احترام امومت اسلام است
نوع انسانی کی بقا امومت (عورت کی مامتا )سے ہے اور امومت کا حفظ و احترام اسلام ہے
نغمہ خیز از زخمہ ی زن ساز مرد از نیاز او دوبالا ناز مرد
مطلب: مرد کے ساز سے عورت کا زخمہ نغمہ پیدا کرتا ہے ۔ یا آدمی کا ساز عورت کی مضراب ہی سے نغمہ سرا ہوتا ہے ۔ عورت کی نیازمندی مرد کے ناز کو دوبالا کردیتی ہے ۔
پوشش عریانی مردان زن است حسن دلجو عشق را پیراہن است
مطلب: قرآن مجید کے بیان کے مطابق عورتیں مردوں کی برہنگی کو چھپانے کے لیے لباس ہیں دل لبھانے والا حسن عشق کے لیے پیراہن بن گیا ۔ یہاں قرآن مجید کی اس آیت کی طرف اشارہ ہے ھن لباس لکم و انتم لباس لھن عورتیں تمہار لباس ہیں اور تم ان کا لباس ہو ۔
عشق حق پروردہ ی آغوش او این نوا از زخمہ ی خاموش او
مطلب: عشق حق عورت ہی کی آغوش میں پرورش پاتا ہے ۔ یہ نغمہ اسی کاخاموش زخمہ (مضراب)پیدا کرتا ہے ۔
آنکہ نازد بر وجودش کائنات ذکر او فرمودہ با طیب و صلوۃ
مطلب: اس پاک وجود نے جس پر کائنات فخر کر رہی ہے یعنی رسول اللہ ﷺ نے عورت کا ذکر خوشبو اور نماز کے ساتھ فرمایا ۔
مسلمی کو را پرستاری شمرد بہرہ ئی از حکمت قرآن نبرد
مطلب: جس مسلمان نے عورت کو لونڈی سمجھا ، سمجھ لینا چاہیے کہ اسے قرآن کی حکمت سے کوئی حصہ نہیں ملا ۔
نیک اگر بینی امومت رحمت است زانکہ او را با نبوت نسبت است
مطلب: اگر تو غور کرے تو امومت سراسر رحمت ہے کیونکہ اسے نبوت سے نسبت ہے ۔
شفقت او شفقت پیغمبر است سیرت اقوام را صورتگر است
مطلب: وہ اس طرح کہ رسول اللہ ﷺ جس شفقت کا پیکر تھے اسی شفقت کا پرتو اللہ تعالیٰ نے ماؤں کے دلوں میں ڈالا ۔ پیغمبر قوموں کی سیرت کے سانچے تیار کرتے ہیں ۔ مائیں بھی اپنے دائرے میں یہی خدمت انجام دیتی ہیں ۔
از امومت پختہ تر تعمیر ما در خط سیمای او تقدیر ما
مطلب: امومت ہی کی بدولت ہماری حیثیت (تعمیر ) مستحکم ہوتی ہے ۔ ماں کی پیشانی پر جو خط ہوتا ہے وہی ہماری تقدیر ہے ۔
ہست اگر فرہنگ تو معنی رسی حرف امت نکتہ ہا دارد بسی
مطلب:اگر تیری عقل بات کی تہ تک پہنچ سکتی ہے تو لفظ امت پر غور کر ۔ اس میں بڑے نکتے ہیں ۔ یہ امومت کے حوالے سے کہا گیا ہے کیونکہ ان دونوں لفظوں کا مادہ ایک ہی ہے۔
گفت آن مقصود حرف کن فکان زیر پای امہات آمد جنان
مطلب: ماؤں کے قدموں میں جنت ملتی ہے ۔
ملت از تکریم ارحام است و بس ورنہ کار زندگی خام است و بس
مطلب: قوم عورتوں کی عزت ہی سے قائم ہے ورنہ سمجھ لینا چاہیے کہ زندگی کا کام ناتمام ہے ۔
از امومت گرم رفتار حیات از امومت کشف اسرار حیات
مطلب : زندگی کی رفتار امومت ہی کی بدولت تیز ہے اور زندگی کے بھید امومت ہی سے کھلتے ہیں ۔
از امومت پیچ و تاب جوی ما موج و گرداب و حباب جوی ما
مطلب: ہماری زندگی کی ندی میں جو پیچ و تاب یا گرداب پائے جاتے ہیں وہ سب امومت ہی سے ہیں ۔
آن دخرستاق زادی جاہلی پست بالای سطبری بدگلی
مطلب: وہ گنوار اور جاہل لڑکی جس کا قد چھوٹا، جسم موٹا اور خط و خال غیر موزوں ہیں وہ غیر مہذب بھی ہے ۔
نا تراشی پرورش نادادہ ئی کم نگاہی کم زبانی سادہ ئی
مطلب: اس کی صحیح معنوں میں پرورش نہیں ہوئی کوتاہ نظر ہے، کم گو ہے اور بالکل سادہ ہے ۔
دل ز آلام امومت کردہ خون گرد چشمش حلقہ ہای نیلگون
مطلب: تاہم وہ ماں بنی اور ماں کے تمام دکھ رنج سہہ کر دل کا خون کیا اور اس کی آنکھوں کے گرد نیلے حلقے پڑ گئے ۔
ملت ار گیرد ز آغوشش بدست یک مسلمان غیور و حق پرست
مطلب: اگر قوم کو ایسی خاتون کے ہاتھ سے غیرت مند اور حق پرست مسلمان مل جائے ۔
ہستی ما محکم از آلام اوست صبح ما عالم فروز از شام اوست
مطلب: تو ہمیں اقرار کرنا چاہیے کہ ہماری قومی ہستی اس خاتون کے رنج و غم اور درد و الم سے مستحکم ہے اسی کی شام سے ہماری صبح دنیا بھر کو چمکانے والی بنی ۔
وان تہی آغوش نازک پیکری خانہ پرورد نگاہش محشری
مطلب: لیکن وہ نازک جسم والی عورت جس کی گود بچے سے خالی ہے اور محشر جس کی نگاہ کا خانہ زاد ہے ۔ قیامت جس کی نگاہوں کی لونڈی ہے
فکر او از تاب مغرب روشن است ظاہرش زن باطن او نازن است
مطلب: اس کا دماغ (فکر اور سوچ) مغرب کی چمک دمک سے روشن ہے ۔ بہ ظاہر عورت نظر آتی ہے لیکن اس کے باطن کو دیکھا جائے تو اسے عورت ہونے سے کوئی مناسبت نہیں ۔
بندہای ملت بیضا گسیخت تا ز چشمش عشوہ ہا حل کردہ ریخت
مطلب: اس نے ملت بیضا کے قاعدے اور ضابطے توڑ دیئے اور اپنی آنکھوں سے حل کئے ہوئے عشوے گراتی رہی (اس کی آنکھوں کی شرم و حیا نہیں رہی) ۔
شوخ چشم و فتنہ زا آزادیش از حیا نا آشنا آزادیش
مطلب: وہ شوخ چشم ہے اس کی آزادی فتنے پیدا کرنے والی ہے اور وہ شرم و حیا سے کبھی آشنا نہیں ہوتی ۔
علم او بار امومت بر نتافت بر سر شامش یکی اختر نتافت
مطلب: اس نے علم تو پڑھ لیا لیکن ماں ہونے کا بوجھ برداشت نہ کیا ۔ اس کی شام کی پیشانی پر ایک بھی ستارہ نہ چمکا یعنی ایک بھی بچہ پیدا نہ ہوا(نہ وہ ماں بنی اور نہ کسی بچے کو جنم دیا) ۔
این گل از بستان ما نارستہ بہ داغش از دامان ملت شستہ بہ
مطلب: ایسا پھول ہمارے باغ میں پیدا ہی نہ ہو تو بہتر ہے اور قوم کے دامن سے ایسے دھبے کا دھل ہی جانا بہتر ہے ۔
لا الہ گویان چو انجم بی شمار بستہ چشم اندر ظلام روزگار
مطلب: لا الہ کہنے والے تاروں کی مانند اتنے زیادہ ہیں کہ ان کی گنتی نہیں ہو سکتی ۔ اور وہ ابھی تک زمانے کی تاریکی میں آنکھیں بند کئے پڑے ہیں ۔
پا نبردہ از عدم بیرون ہنوز از سواد کیف و کم بیرون ہنوز
مطلب: انھوں نے ابھی تک عدم سے پاؤں باہر نہیں نکالا اور کیف و کم کی اس دنیا میں ابھی نہیں آئے غالباً مراد ہے کہ ابھی وہ اپنی ماؤں کے پیٹ میں ہیں ۔
مضمر اندر ظلمت موجود ما آن تجلی ہای نامشہود ما
مطلب: جلووَں کی وہ کرنیں جو ابھی تک دیکھی نہیں گئیں ہماری موجود تیرگی کے اندر چھپی ہوئی ہیں ۔
شبنمی بر برگ گل نہ ننشستہ ئی غنچہ ہائی از صبا ناخستہ ئی
مطلب: پھول کی پنکھڑی پر ابھی شبنم نہیں گری اور صبا نے کلیوں کو ابھی تک زخمی نہیں کیا یعنی کلیاں ابھی تک کھلی نہیں ۔
بر دمت این لالہ زار ممکنات از خیابان ریاض امہات
مطلب: ممکنات کا یہ لالہ زار ماؤں ہی کے باغ کی کیاریوں میں پھوٹے گا ۔
قوم را سرمایہ ای صاحب نظر نیست از نقد و قماش و سیم و زر
مطلب: اے حقیقت پر نظر رکھنے والے جان لے کہ قوم کا اصل سرمایہ روپیہ ، سروسامان ، چاندی اور سونا نہیں ۔
مال او فرزند ہای تندرست تر دماغ و سخت کوش و چاق و چست
مطلب: اصل سرمایہ یہ ہے کہ اسے نوجوان ملیں ، جو تندرست ہوں ، ان کے دماغ تازہ ہوں ، سخت محنت و مشقت کے عادی ہوں اور چاق و چوبند رہیں ۔
حافظ رمز اخوت مادران قوت قرآن و ملت مادران
مطلب: مائیں اخوت کے بھید کی نگہبان (محافظ) ہیں ۔ قرآن مجید اور ملت کے لیے تقویت(قوت) کا باعث ہیں ۔ (ماؤں کی تربیت ہی سے اولاد میں بھائی چارے کا جذبہ پیدا ہوتا ہے ۔ وہ قرآن و ملت کی تقویت کا باعث بنتی ہیں ) ۔