در معنی ایں کہ یاس و حزن و خوف ام الخباءث است و قاطع حیات و توحید از الہ ایں امراض خبیثہ می کند
یاس و حزن اور خوف ام الخباءث اور قاطع حیات ہیں ان امراض خبیثہ کا ازالہ (صرف) توحید سے ہو سکتا ہے
مرگ را سامان ز قطع آرزوست زندگانی محکم از لا تقنطو است
مطلب: کیا تمہیں معلوم ہے کہ موت کا سروسامان کیا ہے یہ کہ آرزو کا رشتہ کٹ جائے (جو شخص آرزو سے محروم ہوا سمجھ لو کہ اس کی موت کے سامان جمع ہو گئے) زندگی کو مضبوط و مستحکم بنانے کا وسیلہ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کی بشارت لاتقنطو کو سامنے رکھتا ہوا کبھی مایوس نہ ہو ۔
تا امید از آرزو ی پیہم است نا امیدی زندگانی را سم است
مطلب: امید کا مطلب یہ ہے کہ انسان کے دل میں پے در پے آرزووَں کا ظہور ہوتا رہتا ہے ۔ نا امیدی زندگی کی لیے زہر ہے ۔
نا امیدی ہمچو گور افشاردت گرچہ الوندی ز پا می آردت
مطلب: نا امیدی انسان کو قبر کی طرف بھینچ کر رکھ دیتی ہے ۔ اگر الوند پہاڑ کی مانند بھی مضبوط و مستحکم ہو تو اسے چت گرا کر دم لیتی ہے ۔
ناتوانی بندہ ی احسان او نامرادی بستہ ی دامان او
مطلب: کمزوری نا امیدی کی بندہَ احسان ہے (احسان کی لونڈی ہے) نامرادی اس کے دامن سے بندھی چلی آ رہی ہے ۔ (مطلب یہ کہ کمزوری ، ناتوانی اور نامرادی نا امیدی ہی سے پیدا ہوتی ہے) ۔
زندگی را یاس خواب آور بود این دلیل سستی عنصر بود
مطلب: مایوسی زندگی کو سلا دیتی ہے اور اس کے اجزا میں سستی کی رہبر بن جاتی ہے یعنی اس کے اجزا سست کر ڈالتی ہے ۔
چشم جانرا سرمہ اش اعمی کند روز روشن را شب یلدا کند
مطلب: مایوسی کا سرمہ جان کی آنکھ کو اندھا کر دیتا ہے ۔ روز روشن اس کی وجہ سے اندھیری رات بن جاتا ہے ۔
از دمش میرد قوای زندگی خشک گردد چشمہای زندگی
مطلب: مایوسی کے سانس سے زندگی کی قوتیں مر جاتی ہیں اور اسکے چشمے خشک ہو جاتے ہیں ۔
خفتہ با غم در تہ یک چادر است غم رگ جان را مثال نشتر است
مطلب: مایوسی غم کے ساتھ ایک چادر میں سوتی ہے اور غم جان کی رگ کے لیے نشتر ہے (ایک چادر میں سونے کا مطلب یہ ہے کہ دونوں ایک دوسرے کے مستقل ساتھی ہیں ) ۔
ای کہ در زندان غم باشی اسیر از نبی تعلیم لا تحزن بگیر
مطلب:اے مخاطب تو کیوں غم کے قیدخانے میں جکڑا بیٹھا ہے ۔ رسول اللہ ﷺ کی بارگاہ سے لاتحزن کا سبق حاصل کر یعنی حالات کتنے ہی ناموافق ہوں لیکن غمگین کبھی نہ ہو ۔
این سبق صدیق را صدیق کرد سر خوش از پیمانہ ی تحقیق کرد
مطلب: لاتحزن کا سبق صدیق نے صدیق کو پڑھایا تھا اور تحقیق کا جام پلا کر اسے مست کر دیا تھا ۔
از رضا مسلم مثال کوکب است در رہ ہستی تبسم بر لب است
مطلب: مسلمان نے رضا کی بدولت روشن ستارے کی حیثیت اختیار کر لی ہے ۔ ہستی کے راستے میں اس کے لبوں پر ہمیشہ ہمیشہ تبسم رقصاں رہتا ہے ۔ مسلمان راہ رضا پر چلتا ہوا زندگی کی منزل طے کرتا ہے ۔
گر خدا داری ز غم آزاد شو از خیال بیش و کم آزاد شو
مطلب: اگر خدا پر تیرا عقیدہ پختہ ہے تو غم کے بندھن سے آزاد ہو جا ۔ یہ کم ، زیادہ کا خیال کیوں تجھے پریشان کر رہا ہے ۔ اسے دل سے نکال ڈال ۔
قوت ایمان حیات افزایدت ورد لا خوف علیہم بایدت
مطلب: ایمان کی قوت تیری زندگی بڑھاتی ہے ۔ تجھے چاہیے کہ لاخوف علیہم کا ورد جاری رکھے یعنی خوف تیرے پاس بھٹکنے نہ پائے ۔
چون کلیمی سوی فرعونی رود قلب او از لا تخف محکم شود
مطلب: جب اللہ کا کوئی پیغامبر حضرت موسیٰ کی طرح فرعون جیسے جابر کے پاس پیغام حق لے کر جاتا ہے تو اس کا دل لاتخف سے مضبوط ہو جاتا ہے ۔
بیم غیر اللہ عمل را دشمن است کاروان زندگی را رہزن است
مطلب: اللہ کے سوا کسی اور کا خوف عمل کی قوت کا دشمن ہے ۔ اور زندگی کے قافلے کو لوٹ لیتا ہے ۔
عزم محکم ممکنات اندیش ازو ہمت عالی تامل کیش ازو
مطلب: بڑے مضبوط ارادے والے آدمی پر خوف چھا جائے تو وہ سوچنے لگ جائے گا اور اس کا عزم تذبذب میں پڑ جائے گا ۔ زیادہ سوچ بچار انسان کی قوت عمل کو شل کر کے رکھ دیتی ہے ۔
تخم او چون در گلت خود را نشاند زندگی از خود نمائی باز ماند
مطلب: جب خوف کا بیج انسان کی مٹی میں جگہ پیدا کر لیتا ہے تو زندگی اپنے پورے جوہر نمایاں کرنے سے محروم ہو جاتی ہے ۔
فطرت او تنگ تاب و سازگار با دل لرزان و دست رعشہ دار
مطلب: خوف کی فطرت قوت اور توانائی سے محروم ہے ۔ وہ لرزنے والے دل اور کانپنے والے ہاتھ ہی سے سازگار ہوتی ہے ۔
دزدد از پا طاقت رفتار را می رباید از دماغ افکار را
مطلب: خوف پاؤں سے چلنے کی قوت چرا لیتا ہے ۔ وہ دماغ سے سوچ بچار کی صلاحیت چھین لے جاتا ہے ۔
دشمنت ترسان اگر بیند ترا از خیابانت چو گل چیند ترا
مطلب: تیرا دشمن اگر تجھے خوف زدہ دیکھے گا تو وہ تجھے اسی طرح اچک لے جائے گا جس طرح پھول کیاری سے توڑ لیا جاتا ہے ۔
ضرب تیغ او قوی تر می فتد ہم نگاہش مثل خنجر می فتد
مطلب: محض دشمن کی تلوار ہی تجھ پر زیادہ قوت سے نہیں پڑے گی بلکہ خوف کی حالت میں اس کی نظر بھی تیرے لیے تلوار بن جائے گی ۔
بیم چون بند است اندر پای ما ورنہ صد سیل است در دریای ما
مطلب: خوف نے ہمارے پاؤں زنجیر سے جکڑ رکھے ہیں ورنہ ہمارے دریا میں سینکڑوں طوفان اٹھ سکتے ہیں ۔
بر نمی آید اگر آہنگ تو نرم از بیم است تار چنگ تو
مطلب: تیرے سانس سے لے کیوں نہیں اٹھتی صرف اس لیے کہ خوف نے تیرے ساز کے تار بہت ڈھیلے کر دیے ہیں ۔
گوشتابش دہ کہ گردد نغمہ خیز بر فلک از نالہ آرد رستخیز
مطلب: تو وہ تار کس لے کہ ان سے نغمے اٹھنے لگیں اور آہ و نالہ سے آسمان پر محشر بپا ہو جائے
بیم جاسوسی است از اقلیم مرگ اندرونش تیرہ مثل میم مرگ
مطلب: خوف موت کی ولایت کا جاسوس ہے یعنی وہ موت کی خاطر سرگرم عمل ہے ۔ اس کا باطن لفظ مرگ کے میم کی طرح تاریک ہے ۔
چشم او برہمزن کار حیات گوش او بزگیر اخبار حیات
مطلب: خوف کی آنکھ زندگی کا کارخانہ درہم برہم کر ڈالتی ہے ۔ اورا س کا کان زندگی کے اخبار کا چور ہے ۔ یعنی جو چیزیں زندگی کا سازوسامان ہیں انہیں چرا کر لے جاتا ہے ۔
ہر شر پنہان کہ اندر قلب تست اصل او بیم است اگر بینی درست
مطلب: جو برائیاں تیرے دل کے اندر چھپی ہوئی ہیں اگر تو غور کرے تو واضح ہو جائے گا کہ وہ سب خوف سے پیدا ہوئیں (ان کی اصل جڑ خوف ہی ہے) ۔
لابہ و مکاری و کین و دروغ این ہمہ از خوف می گیرد فروغ
مطلب: مکاری اور ریاکاری کے پردے سے خوف کا پیراہن تیار ہوتا ہے ، خوشامد، مکر و حیلہ ، کینہ ، جھوٹ یہ سب خوف ہی سے فروغ پاتے ہیں ۔
پردہ ی زور و ریا پیراہنش فتنہ را آغوش مادر دامانش
مطلب: مکاری اور ریاکاری کے پردے سے خوف کا پیراہن تیار ہوتا ہے اور اس کا دامن فتنوں کے لیے ماں کی گود ہے ۔
زانکہ از ہمت نباشد استوار می شود خوشنود با ناسازگار
مطلب: جس شخص کا دل ہمت سے مضبوط و مستحکم نہیں ہوتا وہ ناموافق چیزوں کو بھی خوشی خوشی قبول کر لیتا ہے ۔
ہر کہ رمز مصطفی فہمیدہ است شرک را در خوف مضمر دیدہ است
مطلب: جس شخص نے رسول اللہ ﷺ کے ارشادات کی حقیقت سمجھ لی وہ یقینا شرک کو خوف میں چھپا ہوا پائے گا