Please wait..

اگر خواہی حیات اندر خطر زی
(اگر زندگی چاہتا ہے تو خطرات میں بسر کر)

 
غزالی با غزالی درد دل گفت
ازین پس در حرم گیرم کنامی

مطلب: ایک ہرن نے دوسرے سے اپنے دل کا درد کہا اس کے بعد میں حرم میں بسیرا کر لوں گا(کیونکہ وہاں کوئی کسی کو قتل نہیں کر سکتا ۔ )

 
بصحرا صید بندان در کمین اند
بکام آہوان صبحی نہ شامی

مطلب: صحرا میں شکاریوں نے گھات لگا رکھی ہے ہرنوں کو نہ کوئی صبح سازگار ہے نہ کوئی شام ۔

 
امان از فتنہ ی صیاد خواہم
دلی ز اندیشہ ھا آزاد خواہم

مطلب: میں صیاد (شکاری) کے فتنے سے پناہ چاہتا ہوں ۔ اندیشوں سے آزاد ایک دل چاہتا ہوں ۔

 
رفیقش گفت ای یار خردمند
اگر خواہی حیات اندر خطر زی

مطلب: اس کے ساتھی نے کہا اے دانا دوست اگر تجھے زندگی کی چاہ ہے تو خطرات میں جی (اگر زندگی چاہتا ہے تو خطرات میں بسر کر) ۔

 
دمادم خویشتن را برفسان زن
ز تیغ پاک گوہر تیز تر زی

مطلب: خود کو پل پل سان پر رگڑ ۔ اصیل تلوار سے زیادہ تیز گو ہر زندہ رہ ۔

 
خطر تاب و توان را امتحان است
عیار ممکنات جسم و جان است

مطلب: خطر ہمیشہ اور سکت کا امتحان ہے جسم اور روح کے امکانات کی کسوٹی ہے(خطرات ہی سے انسان کی ذہنی اور بدنی قوتوں کا پتہ چلتا ہے) ۔