Please wait..

جواب (تیسرا بند)

 
بیاری ہاے او از خود خبر گیر
تو جبریل امینی بال و پر گیر

مطلب: اس کائنات سے دوستی کر کے (فوائد حاصل کر کے) اس سے اپنے آپ کی پہچان کے طریقے سیکھ لے ۔ تو اللہ کے مقرب فرشتے جبرئیل کی طرح (اللہ کی صفات) کا امانتدار ہے ۔ اس لیے تو اپنے بازو اور پر پیدا کر کیونکہ تیرا تعلق زمین سے نہیں بلکہ آسمان سے ہے ۔

 
بہ بسیاری کشا چشم خرد را
کہ دریابی تماشائے احد را

مطلب: اس کائنات میں جو لا تعداد اشیاء موجود ہیں ۔ ان کا مشاہدہ کر کے عقل کی آنکھیں کھول کر احد کا مظاہرہ کر ۔ کیونکہ وہ خدا کثرت کے پردے میں بھی عیاں ہے اور کائنات کا ہر ذرہ صفاتِ خداوندی کا ظہور ہے ۔ اس لیے یہ کہنا کہ کثرت میں وحدت پائی جاتی ہے فطرت کے عین مطابق ہے ۔

 
نصیب خود ز بوے پیرہن گیر
بہ کنعان نگہت از مصر و یمن گیر

مطلب: اپنا نصیب (لباسِ تصوف) کی خوشبو سے حاصل کر ۔ کنعان شہر میں بیٹھے بیٹھے ملکِ مصر اور یمن کی معطر ہواؤں سے فیض حاصل کر ۔ یہاں دو تاریخی واقعات کی طرف اشارہ ہے جس طرح حضرت یعقوب علیہ السلام کو کنعان میں رہتے ہوئے شہر مصر سے حضرت یوسف علیہ السلام کی خبر ان کے کرتے کے باعث مل گئی تھی ۔ اور یمن میں حضرت اویس قرنی کو رسول اللہ ﷺ کے کرتے کی خوشبو پہنچ گئی تھی ۔ اسی طرح عارفِ کامل بھی کثرت کے پردے میں وحدت کی خوشبو پا لیتا ہے ۔

 
خودی صیاد و نخچیرش مہ و مہر
اسیر بند تدبیرش مہ و مہر

مطلب: خودی شکاری ہے اور سورج اور چاند اس کے شکار ہیں ۔ چاند اور سورج تیری تدبیر کے قیدی ہیں ۔ (تو خودی کے آئینے میں اپنی جھلک پائے گا ۔ اور کثرت کے پردے میں وحدت کا تماشا کر کے کائنات پر حکمرانی کرے گا) ۔

 
چو آتش خویش را اندر جہان زن
شبیخوں بر مکان و لا مکان زن

مطلب: خدا کی معرفت حاصل کر کے خود کو جہان میں آگ کی مانند پھینک کر اپنے اندر موجود غیر اللہ کے خیالات و افکار کو بھسم کر دے ۔ خودی کی پہچان کے بعد جب تیرے اندر صفاتِ الہٰی پیدا ہو جائیں تو پھر مکان اور لا مکان پر چپکے سے حملہ کر کے دونوں پر قبضہ کر لے ۔
تیسرےبند کا خلاصہ
اے انسان! تو کائنات کا مشاہدہ کرنے کے بعد اس کے آئینوں میں جھانک کثرت کے پرواں میں اس خدا کی وحدت اور اپنی خودی میں خدا کی صفات کے جلوے دیکھ اور یہ حقیقت سمجھ لے کہ تیری حیثیت مادی نہیں ، نوری ہے ۔ اور اس نوری قوت سے زمان و مکان سے بھی آگے دنیاؤں کو تسخیر کر لے ۔