حکایت الماس و زغال
(الماس اور کوئلے کی حکایت)
از حقیقت باز بکشایم دری با تو می گویم حدیث دیگری
مطلب:اقبال فرماتے ہیں میں پھر حقیقت کا ایک اور باب وا کرتا ہوں (ایک دروازہ کھولتا ہوں ) میں تجھ سے ایک اور (ڈھنگ ) سے بات کرتا ہوں (کہانی سناتا ہوں ) ۔
گفت با الماس در معدن زغال ای امین جلوہ ہای لازوال
مطلب: کان میں ہیرے سے کسی کوئلے نے کہا اے کہ تو انمٹ (لازوال) روشنیوں کا امانت دار ہے (جن کی آب و تاب برقرار رہتی ہے) ۔
ہمدمیم و ہست و بود ما یکیست در جہان اصل وجود ما یکیست
مطلب: ہم دونوں ایک دوسرے کے ساتھی ہیں اور ہماری زندگی اور رہن سہن بھی ایک ہے ۔ دنیا میں ہمارے وجود کا خمیر (اصل ) ایک ہی ہے ۔
من بکان میرم ز درد ناکسی تو سرتاج شہنشاہان رسی
مطلب: میں تو کان ہی میں گھٹیا پن کے دکھ سے مر جاتا ہوں ، جبکہ تو شہنشاہوں کے تاج میں جا پہنچتا ہے ۔
قدر من از بد گلی کمتر ز خاک از جمال تو دل آئینہ چاک
مطلب: میں اپنے گھٹیا ہونے کے دکھ سے کان میں رنج و غم میں مر رہا ہوں ۔ جب کہ تیرے حسن سے حسد اور رشک کی بنا پر آئینے کا دل پارہ پارہ ہو جاتا ہے ۔
روشن از تاریکی من مجمر است پس کمال جوہرم خاکستر است
مطلب: میری کالک سے انگیٹھی روشن ہے ۔ سو میرے خمیر کی انتہا راکھ ہے، گویا میرے کمال کا جوہر صرف یہ ہے کہ راکھ ہو جاؤں ۔
پشت پا ہر کس مرا بر سر زند بر متاع ہستیم اخگر زند
مطلب: ہر کوئی مجھے پاؤں سے سر پر ٹھوکر مارتا ہے ۔ میرے وجود کی پونجی کو آگ دکھاتا ہے ۔
بر سر و سامان من باید گریست برگ و ساز ہستیم دانی کہ چیست
مطلب: میرے سروسامان پر رونا چاہیے ۔ تجھے علم ہے کہ میری ہستی کا ساز و سامان کیا ہے(میرے وجود کی حقیقت کیا ہے) ۔
موجہ ی دودی بہم پیوستہ ئی مایہ دار یک شرار جستہ ئی
مطلب: (یوں سمجھو کہ) دھوئیں کی لہریں باہم مل گئی ہیں ۔ وہ ایک اچھلنے والی چنگاری کی پونجی بن گئی ہیں ۔
مثل انجم روی تو ہم خوی تو جلوہ ہا خیزد ز ہر پہلوی تو
مطلب: جب کہ تیرا چہرہ بھی اور تیری خو بو بھی ستاروں کی سی ہے ۔ تیرے ہر پہلو سے کرنیں پھوٹتی ہیں ۔
گاہ نور دیدہ ی قیصر شوی گاہ زیب دستہ ی خنجر شوی
مطلب : تو کبھی تو بادشاہوں کی آنکھوں کا نور بن جاتا ہے اور کبھی تو خنجر کے قبضے کی زیب و زینت کا سامان بہم پہچاتا ہے ۔
گفت الماس ای رفیق نکتہ بین تیرہ خاک از پختگی گردد نگین
مطلب: الماس نے (کوئلے سے) کہا کہ اے میری گہری باتوں کو سمجھنے والے ساتھی ۔ سیاہ خاک اپنی پختگی اور مضبوطی کی بنا پر انگشتری کا نگینہ بن جاتی ہے ۔
تا بہ پیرامون خود در جنگ شد پختہ از پیکار مثل سنگ شد
مطلب: جب وہ اپنے ماحول یعنی گردوپیش سے برابر ٹکراتی رہی تو اس جنگ کے نتیجے میں وہ پتھر کی طرح مضبوط ہوتی چلی گئی ۔
پیکرم از پختگی ذوالنور شد سینہ ام از جلوہ ہا معمور شد
مطلب: میرا وجود بھی پختگی اور مضبوطی ہی کے سبب روشنیوں والا بنا (اور اسی باعث) میرا سینہ جلووَں سے لبریز (پر) ہو گیا ۔
خوار گشتی از وجود خام خویش سوختی از نرمی اندام خویش
مطلب: تو اپنے کچے اور خام وجود کیوجہ سے ذلیل و خوار ٹھہرا ۔ اور اپنے وجود کی نرمی کے باعث چل اٹھا ۔
فارغ از خوف و غم و وسواس باش پختہ مثل سنگ شو الماس باش
مطلب: تو ہر قسم کے غم، خوف اور بیہودہ وسوسوں سے خود کو بچائے رکھ ۔ اور پتھر کی طرح سخت ہو کر ہیرا بن جا ۔
می شود ازوی دو عالم مستنیر ہر کہ باشد سخت کوش و سختگیر
مطلب: جو وجود سخت جدوجہد کرنے اور مضبوط پختگی والا ہوتا ہے اس سے دونوں جہان روشنی کے طلبگار ہوتے ہیں (منور ہو جاتے ہیں ) ۔
مشت خاک اصل سنگ اسود است کو سر از جیب حرم بیرون زد است
مطلب: متبرک پتھر سنگ اسود کی اصل یہی مٹھی بھر خاک ہے جو (سنگ اسود) نے حرم یعنی کعبتہ اللہ کے دامن سے سر باہر نکالے ہوئے ہے ۔
رتبہ اش از طور بالا تر شد است بوسہ گاہ اسود و احمر شد است
مطلب: اس (سنگ اسود) کا رتبہ کوہ طور جیسے مقدم پہاڑ سے بھی اونچا ہو گیا ہے ۔ اور وہ سیاہ سرخ (اقوام) کی بوسہ گاہ بن گیا ہے ۔
در صلابت آبروی زندگی است ناتوانی ناکسی ناپختگی است
مطلب: سختی اور پختگی ہی سے زندگی کی عزت و آبرو ہے جو ناپختہ ہو گا وہ ناکارہ بھی ہو گا اور کمزور بھی ۔