Please wait..

جواب (چوتھا بند)

 
خودی تا ممکناتش وا نماید
گرہ از اندرون خود کشاید

مطلب: اپنے ممکنات کے حصول کے لیے خودی اپنے اندر کی گرہیں کھولتی ہے (اپنے اندر خدا کی ودیعت کردہ صلاحتیوں اور قوتوں کا جائزہ لیتی ہے) ۔

 
از آن نورے کہ وا بیند نداری
تو او را فانی و آنی شماری

مطلب: تو وہ نور (ادراک) نہیں رکھتا ۔ جس سے واضح طور پر فطرت کے اسرار کا مشاہدہ کیا جا سکے اسی لیے تو خودی کو وقتی اور فانی سمجھتا ہے ۔

 
از ان مرگے کہ می آید چہ باک است
خودی چون شد از مرگ پاک است

مطلب: جو موت آ کر رہے گی اس سے کیا ڈرنا خودی جب پختہ ہو جاتی ہے تو وہ موت سے پاک ہو جاتی ہے (امر ہو جاتی ہے)

 
ز مرگ دیگرے لرزد دل من
دل من جان من آب و گل من

مطلب: میرا دل تو ایک اور موت سے خوفزدہ ہے (اس موت سے) میرا دل، میری جان اور میرا جسم تینوں کانپتے ہیں ۔

 
ز کار عشق و مستی بر فتادن
شرار خود بخاشاکے ندادن

مطلب: یہ موت کیا ہے جس سے مجھے خوف آتا ہے ۔ یہ موت یہ ہے کہ عشق اور مستی کے کام چھوڑ دینا اور اپنے شرارے (جذبہَ عشق) سے کام نہ لینا ۔

 
بدست خود کفن بر خود بریدن
بچشم خویش مرگ خویش دیدن

مطلب: اپنے ہاتھوں سے خود پر کفن چڑھانا یا پہننا ۔ اور اپنی آنکھوں سے موت کو دیکھنا ۔

 
ترا این مرگ ہر دم در کمین است
بترس از وے کہ مرگ ما ہمین است

 
کند گور تو اندر پیکر تو
نکیر و منکر او در بر تو

مطلب: یہ موت تیرے پیکر کے اندر ہی تیری قبر بناتی ہے اور قبر میں حساب و کتاب کے فرشتے منکر و نکیر بھی تیرے ہمراہ ہوتے ہیں (اصل موت اس زندگی کو ہے جو بے سوز و عشق ہے اور خودی ناشناس ہے) لیکن خودی آشنا اور اہلِ عشق تو امر ہو جاتے ہیں ۔
تیسرےبند کا خلاصہ
عشق اور خودی آشنا لوگوں کے لیے موت ہیں ۔