Please wait..

حکایت نوجوانے از مروکہ پیش حضرت سید مخدوم علی ہجویری رحمتہ اللہ علیہ از ستم اعدا فریاد کرد
(مرو کے ایک نوجوان کی داستان جو مخدوم حضرت علی ہجویری رحمتہ اللہ علیہ کے پاس آیا اور دشمنوں کے ظلم و ستم کے خلاف فریاد کی)

 
سید ہجویر مخدوم امم
مرقد او پیر سنجر را حرم

مطلب: ہجویر کے سید اور مسلمانوں کے مخدوم (حضرت علی ہجویری) جن کا مزار حضرت معین الدین چشتی سنجری کے لیے ایک مقدس مقام تھا (انھوں نے اس مزار پر چلہ کشی کی) ۔

 
بندہای کہسار آسان گسیخت
در زمین ہند تخم سجدہ ریخت

مطلب: انھوں نے پہاڑوں کے کٹھن راستے آسانی سے طے کیے اور ہندوستان پنجاب کی سرزمین میں انھوں نے سجدے کا بیج بویا (اسلام کی تبلیغ کی) ۔

 
عہد فاروق از جمالش تازہ شد
حق ز حرف او بلند آوازہ شد

مطلب: ان کے جمال سے حضرت عمر فاروق کے دور (عہد) کی یاد تازہ ہو گئی ۔ ان کی باتوں (تبلیغ) سے دین حق کا شہرہ عام ہو گیا ۔

 
پاسبان عزت ام الکتاب
از نگاہش خانہ ی باطل خراب

مطلب: حضرت، قرآن کریم کی عزت کے مخافظ تھے ۔ ان کی نگاہ سے باطل (کفر و شرک) کے گھروندے ویران ہوتے گئے ۔

 
خاک پنجاب از دم او زندہ گشت
صبح ما از مہر او تابندہ گشت

مطلب: پنجاب کی سرزمین ان کے دم سے زندہ ہو گئی ۔ ہماری صبح ان کے آفتاب سے منور ہو گئی ۔

 
عاشق و ہم قاصد طیار عشق
از جبینش آشکار اسرار عشق

مطلب: وہ دین حق کے عاشق بھی تھے اور عشق کے ہمہ وقت تیز رفتار قاصد بھی ، ان کی پیشانی سے عشق کے بھید آشکار (بے نقاب) تھے ۔

 
داستانی از کمالش سر کنم
گلشنی در غنچہ ئی مضمر کنم

مطلب: میں ان کے ولی کامل ہونے کی ایک داستان بیان کرتا ہوں اور یہ اس طرح کہ میں ایک کلی میں ایک پورا باغ سمو رہا ہوں ۔

 
نوجوانی قامتش بالا چو سرو
وارد لاہور شد از شہر مرو

مطلب: ایک نوجوان جس کا قد سرو سہی کی طرح بلند تھا (ایران کے ایک ) شہر مرو سے لاہور آیا(داخل ہوا) ۔

 
رفت پیش سید والا جناب
تا رباید ظلمتش را آفتاب

مطلب: وہ (حضرت علی ہجویری) کی بلند مرتبہ شخصیت کی خدمت اقدس میں حاضر ہوا تاکہ سورج اس کی تاریکی کو دور کر دے ۔

 
گفت محصور صف اعداستم
درمیان سنگہا میناستم

مطلب: اس نے عرض کیا کہ حضرت میں دشمنوں کے درمیان گھرا ہوا ہوں ، میری حالت ایسی ہے جیسے صراحی پتھروں کے درمیان ہو ۔

 
با من آموز ای شہ گردون مکان
زندگی کردن میان دشمنان

مطلب: اے آسمان کی سی بلندی والے مرتبے کی حامل ذات مجھے دشمنوں کے درمیان رہ کر کامیاب زندگی بسر کرنے کا طریقہ سکھایئے ۔

 
پیر دانائی کہ در ذاتش جمال
بستہ پیمان محبت با جلال

مطلب: اس دانا مرشد نے جن کی ذات میں حسن و خوبی اور شفقت نے دبدبہ وغیظ کے ساتھ محبت کا عہد باندھ رکھا تھا ۔

 
گفت ای نامحرم از راز حیات
غافل از انجام و آغاز حیات

مطلب: حضرت نے فرمایا اے زندگی کے بھید سے نا آشنا انسان تو زندگی کے انجام اور آغاز سے بے خبر ہے ۔

 
فارغ از اندیشہ ی اغیار شو
قوت خوابیدہ ئی بیدار شو

مطلب: تو غیروں کا وسوسہ دل سے نکال دے، بے نیاز ہو جا، تو ایک سوئی ہوئی قوت ہے جاگ اٹھ (بیدار ہو جا) ۔

 
سنگ چون بر خود گمان شیشہ کرد
شیشہ گردید و شکستن پیشہ کرد

مطلب: (دیکھو) پتھر جب خود کو شیشہ سمجھ لیتا ہے تو وہ شیشہ ہی بن جاتا ہے اور ٹوٹنا اس کی فطرت بن جاتی ہے ۔

 
ناتوان خود را اگر رہرو شمرد
نقد جان خویش با رہزن سپرد

مطلب: اگر راستہ چلنے والے (مسافر) خود کو کمزور سمجھ لے تو اس نے اس باعث اپنی جان کی پونجی رہزن کے حوالے کر دی ۔ (حضرت علی ہجویری نے اس نوجوان کو خود میں قوت ارادی پیدا کرنے اور اپنی خوابیدہ صلاحیتوں کو بیدار کرنے اور بروئے کار لانے کا سبق مختلف استعاروں میں دیا ہے جو عام فہم اور واضح ہیں ) ۔

 
تا کجا خود را شماری ماء و طین
از گل خود شعلہ ی طور آفرین

مطلب: تو کب تک اپنے آپ کو پانی اور مٹی سمجھتا رہے گا، اٹھ اور اپنی مٹی سے طور کا سا شعلہ پیدا کر ۔

 
با عزیزان سرگردان بودن چرا
شکوہ سنج دشمنان بودن چرا

مطلب: اپنوں سے ناراض ہونا، کس کی خاطر دشمنوں کی شکایت کرتے رہنا کیوں ، کس لیے

 
راست می گویم عدو ہم یار تست
ہستی او رونق بازار تست

مطلب: میں سچ کہتا ہوں کہ دشمن بھی (حقیقت میں ) تیرا دوست ہے ۔ اس کا وجود تیری زندگی کے بازار کی رونق اور گرمی سرچشمہ ہے ۔

 
ہر کہ دانای مقامات خودی است
فضل حق داند اگر دشمن قوی است

مطلب: جو کوئی خودی کے مقامات سے آگاہ ہے وہ اپنے طاقتور دشمن کو خدا کا فضل و کرم جانتا ہے ۔

 
کشت انسان را عدو باشد سحاب
ممکناتش را بر انگیزد ز خواب

مطلب: دشمن تو انسان کی کھیتی کے لیے بادل کی حیثیت رکھتا ہے ۔ وہ (دشمن ) انسان کے ممکنات کو نیند سے بیدار کرتا ہے (انسان کی تمام سوئی ہوئی قوتیں جاگ اٹھتی ہیں ) ۔

 
سنگ رہ آب است اگر ہمت قویست
سیل را پست و بلند جادہ چیست

مطلب : اگر انسان کا حوصلہ مضبوط اور ہمت پختہ ہو تو راستے کا پتھر اس کے لئے پانی بن جاتا ہے (اس کی مثال اسی طرح ہے جس طرح) سیلاب کے لیے راستے کی نشیب و فراز کوئی اہمیت نہیں رکھتے ۔

 
سنگ رہ گردد فسان تیغ عزم
قطع منزل امتحان تیغ عزم

مطلب: راستے کا پتھر عزم و ہمت کی تلوار کے لیے سان بن جاتا ہے ۔ کٹھن راستوں کو کاٹنا مضبوط ارادے کی تلوار کی آزمائش ہے ۔

 
مثل حیوان خوردن آسودن چسود
گر بخود محکم نہ ئی بودن چسود

مطلب: جانوروں کی طرح کھا پی کر لیٹنے رہنے سے کیا فائدہ ہے ۔ اگر تو اپنی ذات میں مضبوط و مستحکم نہیں ہے تو کیا فائدہ

 
خویش را چون از خودی محکم کنی
تو اگر خواہی جہان برہم کنی

مطلب: جب تو خود کو خودی سے مضبوط مستحکم کر لے تو (اس قوت کی بدولت) اگر تو چاہے تو دنیا کو بھی تہہ و بالا کر ڈالے گا ۔

 
گر فنا خواہی ز خود آزاد شو
گر بقا خواہی بخود آباد شو

مطلب: اگر تو فنا کا طالب ہے تو اپنی ذات (خودی) سے آزاد (بے تعلق ) ہو جا، اگر دوام (زندگی) کی خواہش ہے تو پھر تو اپنی ذات (خودی) میں آباد ہو جا ۔

 
چیست مردن از خودی غافل شدن
تو چہ پنداری فراق جان و تن

مطلب: مرنے سے کیا مراد ہے (یہی کہ) اپنی خودی سے غافل ہو جانا ۔ تو مرنے سے کیا مراد لیتا ہے، جان اور بدن کی ایک دوسرے سے دوری (الگ ہو جانے کا نام) ۔

 
در خودی کن صورت یوسف مقام
از اسیری تا شہنشاہی خرام

مطلب: تو حضرت یوسف علیہ السلام کی مانند خودی کو جائے قیام بنا لے (اور اس طرح) قیدی بننے سے شہنشاہی تک کے مرحلے طے کر لے (قید خانے سے اٹھ کر تخت شاہی پر پہنچ جائے گا ۔ ) ۔

 
از خودی اندیش و مرد کار شو
مرد حق شو حامل اسرار شو

مطلب : خودی کے بارے میں غور و فکر کرا ور صاحب عزم و ہمت بن جا ۔ اس طرح مرد حق بن کر صاحب اسرار ہو جا (زندگی کے بھید خود بخود تجھ پر آشکار ہو جائیں گے ۔ ) ۔

 
شرح راز از داستانہا می کنم
غنچہ از زور نفس وا می کنم

مطلب: میرے سینے میں جو راز ہے اس کی شرح کہانیوں کے ذریعے سے کروں گا ۔ کلی کو پھونک کے زور سے کھلاؤں گا(کلی کو پھول بناؤں گا) ۔

 
خوشتر آن باشد کہ سر دلبران
گفتہ آید در حدیث دیگران

مطلب : اچھی بات یہی ہے کہ دلبروں کی باتیں اور راز دوسروں کی باتوں یعنی اشاروں کنایوں میں بیان کی جائیں ( تو بہت دلکش دلاویز بن جاتے ہیں ) ۔ (آخری شعر مولانا روم کی مثنوی کا ہے) ۔