Please wait..

فلک مشتری
ارواح جلیلہ حلاج و غالب و قرۃ العین طاہرہ کہ بہ نشیمن بہشتی نگرویدند وبگردش جاوداں گرائیدند
(حلاج اور غالب اور قرۃ العین طاہرہ کی عظیم روحیں جو بہشتی نشیمن کی طرف مائل نہ ہوئیں اور مسلسل و جاوداں گردش کی طرف راغب رہیں )

 
من فداے این دل دیوانہ ئی
ہر زمان بخشد دگر ویرانہ ئی

مطلب: میں اپنے اس دیوانے دل کے قربان جاؤں جو ہر لمحہ مجھے ایک نیا ویرانہ عطا کرتا ہے ۔

 
چون بگیرم منزلے گوید کہ خیز
مرد خود رس بحر را داند فقیز

مطلب: جب میں ایک منزل پر ٹھہرتا ہوں تو (دل) مجھے کہتا ہے اٹھ کہ جو شخص اپنے آپ کو پہچانتا ہے وہ تو سمندر کو پیالہ سمجھتا ہے ۔

 
زانکہ آیات خدا لا انتہاست
اے مسافر جادہ را پایان کجاست

مطلب: چونکہ خدا کی نشانیوں کی کوئی حد نہیں ہے ، اس لیے اے مسافر راستے کی انتہا کہاں ہے ۔

 
کار حکمت دیدن و فرسودن است
کار عرفان دیدن و افزودن است

مطلب: حکمت (فلسفہ) کا کام دیکھنا اور گھسنا (پیچھے ہٹنا) ہے جبکہ عرفان و معرفت کا کام دیکھنا اور بڑھنا یعنی آگے بڑھنا ہے ۔

 
آن بسنجد در ترازوے ہنر
این بسنجد در ترازوے نظر

مطلب: وہ (حکمت) ہر شے کو ہنر کے ترازو میں تولتی ہے جبکہ یہ (معرفت) ہر شے کو نظر کے ترازو میں تولتی ہے ۔

 
آن بدست آورد آب و خاک را
این بدست آورد جان پاک را

مطلب: وہ (حکمت) جہان آب و خاک کو اپنی گرفت میں لائی جبکہ یہ (معرفت) جانِ پاک کو گرفت میں لائی ۔

 
آن نگہ را بر تجلی می زند
این تجلی را بخود گم می کند

مطلب: وہ (حکمت) نگاہ کی تجلی کو سمجھنے میں صرف کرتی ہے جبکہ یہ (معرفت) تجلی کو خود اپنے اندر سمو لیتی ہے ، جذب کر لیتی ہے ۔

 
در تلاش جلوہ ہاے پے بہ پے
طے کنم افلاک و می نالم چو نے

مطلب: میں نت نئے جلوے کی تلاش میں ، میں افلاک کو طے کر رہا اور بانسری کی طرح نالہ و فریاد کرتا ہوا چلا جا رہا ہوں ۔

 
این ہمہ از فیض مردے پاک زاد
آنکہ سوز او بجان من فتاد

مطلب: یہ سب اس پاک زاد مرد یعنی رومی کا فیض ہے ، یہ وہ ہستی ہے جس نے اپنا سوز عشق میری جان میں ڈال دیا ہے ۔

 
کاروان این دو بیناے وجود
بر کنار مشتری آمد فرود

مطلب: کائنات کو دیکھنے والے ان دو مسافروں کا قافلہ اب مشتری کے کنارے پر آ اترا ۔

 
آن جہان آن ، خاکدانے ناتمام
در طواف او قمرہا تیز گام

مطلب: یہ جہان (فلک مشتری) ایک نامکمل دنیا تھی جس کے گرد کئی چاند تیزی سے چکر لگا رہے تھے ۔

 
خالی از مے شیشہ تاکش ہنوز
آرزو نارستہ از خاکش ہنوز

مطلب: اس کی انگور کی بیل کا شیشہ ابھی تک خالی تھا اور آرزو ابھی تک اس کی خاک سے پیدا نہیں ہوئی تھی ۔

 
نیم شب از تاب ماہان نیم روز
نے برودت در ہواے او نہ سوز

مطلب: اس کے چاند کی روشنی سے اس کی آدھی رات دوپہر کی مانند روشن تھی ۔ اس کی ہوا میں نہ تو ٹھنڈک تھی اور نہ کوئی گرمی ہی تھی ۔

 
من چو سوے آسماں کردم نظر
کوکبش دیدم بخود نزدیک تر

مطلب: جب میں نے آسمان کی طرف نظر کی تو اس کے ایک ستارے (مشتری) کو اپنے بہت قریب پایا ۔

 
ہیبت نظارہ از ہوشم ربود
شد دگرگوں نزد و دور و دیر و زود

مطلب: اس نظارے کی ہیبت نے تو میرے ہوش اڑا دیے ، اور دور اور دیر اور جلدی کا تصور بدل گیا ۔

 
پیش خود دیدم سہ روح پاکباز
آتش اندر سینہ شان گیتی گداز

مطلب: وہاں میں نے اپنے سامنے تین پاکباز روحیں دیکھیں ، ان کے سینوں میں ایسی آگ تھی (یعنی آتش عشق) جو کائنات کو پگھلا دینے والی تھی ۔

 
در برشان حلہ ہاے لالہ گون
چہرہ ہا رخشندہ از سوز درون

مطلب: انکے پہلووَں میں لالہ کے سے رنگ کی سرخ چادریں تھیں اور ان کے چہرے ان کے سوز دروں کے باعث چمک رہے تھے ۔

 
در تب و تابے ز ہنگام الست
از شراب نغمہ ہاے خویش مست

مطلب: وہ ہنگام الست سے تب و تاب میں تھے، وہ اپنے نغموں کی شراب سے مست تھے ۔

 
گفت رومی این قدر از خود مرو
از دم آتش نوایان زندہ شو

مطلب: رومی نے کہا اس قدر بے خود نہ ہو جا، ان آتش نواؤں کے دم (کلام) سے زندہ ہو جا ۔

 
شوق بے پروا ندیدستی نگر
زور این صہبا ندیدستی نگر

مطلب: تو نے اب تک بے پروا عشق نہیں دیکھا، اب دیکھ لے تو نے اس شراب کا زور نہیں دیکھا اب دیکھ لے ۔

 
غالب و حلاج و خاتون عجم
شورہا افگندہ در جان حرم

مطلب: غالب اور حلاج اور ایرانی خاتون (قرۃ العین طاہرہ) جنھوں نے حرم (کعبہ) کی جان میں شور برپا کر رکھا ہے انہیں دیکھ اور ان کی نوائیں سن ۔

 
این نواہا روح را بخشد ثبات
گرمی او از درون کائنات

مطلب: ان کا کلام روح کو ثبات بخشتا ہے ، اس لیے کہ ان کی گرمی کائنات کے اندر سے ہے ۔