Please wait..

در بیاں اینکہ اصل نظام عالم از خودی است و تسلسل حیات تعینات وجود بر استحکام خودی انحصار دارد
( اس بیان میں کہ دنیا کے نظام کی بنیاد خودی پر ہے اور زندگی کی مختلف شکلوں کا مدار اور ان کی ترقی خودی کے مضبوط ہونے پر موقوف ہے)

 
پیکر ہستی ز آثار خودی است
ہر چہ می بینی ز اسرار خودی است

مطلب: عالم موجودات خودی کے نشانوں میں سے ایک نشان ہے تو جو کچھ یہاں دیکھ رہا ہے اس کا تعلق خودی کے اسرار سے ہے(خودی کے رازوں کا کرشمہ ہے) ۔

 
خویشتن را چون خودی بیدار کرد
آشکارا عالم پندار کرد

مطلب: جب خودی نے اپنے آپ کو جگایا تو اس نے عالم کبریائی کو آشکار کردیا ۔

 
صد جہان پوشیدہ اندر ذات او
غیر او پیداست از اثبات او

مطلب: اس کی ذات میں سینکڑوں عالم چھپے ہوئے ہیں ۔ اس کے ثبات ہی سے اس کا ماورا ظاہر ہے ۔ (جب خودی تعین کرتی ہے اور اس طرح اپنا ثبات و قیام چاہتی ہے تو غیر پیدا ہو جاتا ہے ۔ ) ۔

 
در جہان تخم خصومت کاشت است
خویشتن را غیر خود پنداشت است

مطلب: اس (خودی) نے اس کائنات میں دشمنی کا بیج بو دیا اور اپنے آپ کو اپنا غیر سمجھ لیا ۔

 
سازد از خود پیکر اغیار را
تا فزاید لذت پیکار را

مطلب: وہ اپنی طرف سے یا اپنی ذات سے غیروں کے وجود تیار کرتی ہے تاکہ پیکار کی لذت میں اضافہ ہو جائے ۔

 
میکشد از قوت بازوے خویش
تا شود آگاہ از نیروے خویش

مطلب: وہ اپنے بازو کی قوت سے غیروں کو مار ڈالتی ہے تاکہ وہ اپنی طاقت اور توانائی سے آگا ہ ہو ۔

 
خود فریبی ہائے او عین حیات
ہمچو گل از خون وضو عین حیات

مطلب: اس کی خود فریبیاں سراسر زندگی ہیں ۔ گلاب کی طرح خون سے وضو کرنا سراسر زندگی ہے ۔

 
بہر یک گل خون صد گلشن کند
از پے یک نغمہ صد شیون کند

مطلب: ایک حسب منشا پھول کی خاطر وہ بیشمار گلشنوں کو اجاڑ دیتی ہے ۔ (سینکڑوں گلشنوں کا خون کر ڈالتی ہے) ایک نغمے کی ترتیب کے لیے سینکڑوں ماتم کرتی ہے ۔

 
یک فلک را صد ہلال آوردہ است
بہر حرفے صد مقال آوردہ است

مطلب: ایک آسمان پر وہ (خودی، خدا کی خودی مطلق) سینکڑوں ہلا ل لائی ہے ۔ (طلوع کئے یا پیدا کئے ہیں ) ایک حرف (مطلب) کی خاطر اس نے سینکڑوں باتیں تخلیق کی ہیں ۔

 
عذر این اسراف و این سنگین دلی
خلق و تکمیل جمال معنوی

معانی: اس ٖفضول خرچی اور سنگ دلی کا سبب اصل میں تخلیق کائنات اور جمال حقیقی کی تکمیل ہے

 
حسن شیرین عذر درد کوہکن
نافہ ئی عذر صد آہوئے ختن

مطلب: شیریں کا حسن وجمال فرہاد کے درد کا بہانہ بنا ہے تو ایک نافہ سینکڑوں ختنی ہرنوں کی ہلاکت کا سبب ہے ۔

 
سوز پیہم قسمت پروانہ ہا
شمع عذر محنت پروانہ ہا

مطلب: مسلسل جلتے رہنا پروانہ کا مقدر ٹھہرا اور شمع پروانوں کے دکھ درد کا سبب بنی ۔

 
خامہ ی او نقش صد امروز بست
تا بیارد صبح فردائے بدست

مطلب: اس کے قلم نے سینکڑوں امروزوں کی تصویریں بنائیں تا کہ آنے والے کل کی صبح کو حاصل کر لے ۔

 
شعلہ ہائے او صد ابراہیم سوخت
تا چراغ یک محمد برفروخت

مطلب: اس ( اناے مطلق یا خودی مطلق) نے سینکڑوں ابراہیم آگ میں جھونک دیے ہیں تب کہیں ایک محمد ﷺ کا چراغ روشن کیا ۔

 
می شود از بہر اغراض عمل
عامل و معمول و اسباب و علل

مطلب: وہ عمل کے مقاصد کی خاطر کبھی عامل (عمل کرنے والی) بن جاتی ہے اور کبھی معمول (جس پر عمل کیا گیا) اور کبھی وجوہات اور کبھی علتیں بن جاتی ہے(مختلف روپ دھارنے پڑتے ہیں ) ۔

 
خیزد انگیزد پرد تابد رمد
سوزد افروزد کشد میرد دمد

مطلب: وہ اٹھتی ہے، اچھلتی ہے، اڑتی ہے، چمکتی ہے چھلانگیں لگاتے ہوئے دوڑتی ہے ، چلتی ہے، روشن کرتی ہے، مار ڈالتی ہے، مر جاتی ہے اور پھوٹتی ہے(یہ سب مختلف روپ دھارتی ہے)۔

 
وسعت ایام جولانگاہ او
آسمان موجے ز گرد راہ او

مطلب: ساری کائنات کا پھیلاوَ اس کی دوڑ کا میدان ہے، آسمان اس کے راستے کی گرد کی ایک لہر ہے ۔

 
گل بجیب آفاق از گلکاریش
شب ز خوابش، روز از بیداریش

مطلب: کائنات نے اس کی گل کاری کے سبب دامن میں پھول سمیٹ رکھے ہیں ۔ رات اس کی نیند کا اور دن اس کی بیداری کا نام ہے ۔

 
شعلہ ی خود در شرر تقسیم کرد
جز پرستی عقل را تعلیم کرد

مطلب: اس (خودی مطلق یا ذات خداوندی) نے اپنے شعلے کو چھوٹی چھوٹی چنگاریوں میں بانٹ دیا ۔ اس طرح عقل کو جز ہی پر توجہ رکھے رہنے کی تعلیم کی (اور عقل کو جزو پرستی کی تعلیم دی) ۔

 
خود شکن گردید و اجزا آفرید
اندکے آشفت و صحرا آفرید

مطلب: اس نے اپنی ذات کو توڑ کر حصے یا اجزا پیدا کر لیے کچھ دیر کے لیے وہ بکھری (اپنے آپ آشفتگی طاری کی) تو صحرا کی صورت پیدا کر دی ۔

 
باز از آشفتگی بیزار شد
وز بہم پیوستگی کہسار شد

مطلب: پھر وہ اس منتشر بکھری حالت سے بیزار ہو گئی اور اپنی ذات میں سمٹ کر پہاڑ کی صور ت اختیار کر گئی ۔ تمام اجزاء نئے سرے سے ایک دوسرے کے ساتھ پیوست ہو گئے اور پہاڑ نمودار ہوئے ۔

 
وانمودن خویش را خوئے خودی است
خفتہ در ہر ذرہ نیروے خودی است

مطلب: اپنے آپ کو نمایاں کرنا خودی کی عادت یا فطرت ہے ، ہر ذرے میں خودی کی قوت سوئی ہوئی ہے ۔

 
قوت خاموش و بیتاب عمل
از عمل پابند اسباب عمل

مطلب: (خودی ایک) خاموش قوت ہے اور کچھ نہ کچھ کرتے رہنے کے لیے بے قرار رہتی ہے ، وہ عمل کی غرض سے اسباب عمل کی پابند ہو جاتی ہے ۔

 
چون حیات عالم از زور خودی است
پس بقدر استواری زندگی است

مطلب: چونکہ کائنات کے وجود کے برقرار رہنے کا انحصار خودی کی قوت پر ہے (کائنات کی زندگی خودی کے بل پر قائم ہے) اس لیے خودی جس قدر مضبوط ہو گی، زندگی اسی قدر مستحکم ہو گی ۔

 
قطرہ چون حرف خودی ازبر کند
ہستی بے مایہ را گوہر کند

مطلب: جب پانی کی ایک بوند خودی کا حرف یاد(حفظ) کر لیتی ہے یعنی اس میں خودی پیدا ہو جاتی ہے تو وہ اپنے بے حقیقت وجود کو موتی بنا لیتی ہے ۔

 
بادہ از ضعف خودی بے پیکر است
پیکرش منت پذیر ساغر است

مطلب: شراب اپنی خودی کی کمزوری کے سبب قالب سے عاری ہے (اس کی اپنی کوئی شکل نہیں ) وہ ہر پیالے یا ظرف کا احسان گوارا کر لیتی ہے اور اسی کی شکل میں ڈھل جاتی ہے ۔

 
گرچہ پیکر می پذیرد جام مے
گردش از ما وام گیرد جام مے

مطلب: گرچہ شراب کا پیالہ قالب قبول کرتا ہے یعنی اس کا قالب یا جسم ہے لیکن خود گردش نہیں کر سکتا وہ اپنی گردش ہم سے قرض لیتا ہے ہمارا محتاج ہے ۔ (پیالے کی خودی شراب سے زیادہ مستحکم ہے) ۔

 
کوہ چوں از خود رود صحرا شود
شکوہ سنج جوشش دریا شود

مطلب: پہاڑ جب اپنی ذات یا خودی سے غافل ہو جاتا ہے تو وہ بکھر کر صحرا کی صورت اختیار کر جاتا ہے اور سمندر کے طوفان کی شکایت کرنے لگتا ہے ( اس پر جو مصیبت آئی وہ خودی کو کمزور کر لینے کی وجہ سے آئی نہ اس کی خودی کمزور ہوتی نہ وہ ذروں میں بکھرتا اور نہ صحرا بنتا جب تک پہاڑ تھا، طغیانی یا تختہ مشق بن ہی نہیں سکتا تھا ۔ )

 
موج تا موج است در آغوش بحر
می کند خود را سوار دوش بحر

مطلب: موج جب تک آغوش بحر میں موج کی صور ت ہے سمندر کے اندر ہے (یعنی وہ اپنی خودی سے باخبر ہے) وہ اپنے آپ کو سمندر کے کندھوں پر سوار رکھتی ہے ۔

 
حلقہ ئی زد نور تا گردید چشم
از تلاش جلوہ ہا جنبید چشم

مطلب: نور (روشنی) نے ایک گھیرا یا دائرہ بنا لیا (خود کو مجتمع کیا) تو آنکھ بن گیا اور وہ آنکھ جلووَں میں سرگرم ہو گئی ۔

 
سبزہ چون تاب دمید از خویش یافت
ہمت او سینہ ی گلشن شگافت

مطلب: سبزے نے جب اپنے اندر آگ آنے کی قوت پیدا کر لی تو اس کی ہمت نے باغ کا سینہ چیرا اور باہر نکل آیا ۔

 
شمع ہم خود را بخود زنجیر کرد
خویش را از ذرہ ہا تعمیر کرد

مطلب: شمع نے آپ ہی زنجیر میں جکڑ لیا (اپنے دھاگے پر خود کو لپیٹ لیا) اس نے اپنی تعمیر ذروں سے کی (اس کی ہستی کا سروسامان فراہم ہو گیا) ۔

 
خود گدازی پیشہ کرد از خود رمید
ہم چو اشک آخر ز چشم خود چکید

مطلب: اس (شمع یا موم بتی) نے اپنے آپ کو پگھلانے کا شغل اختیار کر کے اپنی ہستی کھو دی اور آخر آنسووَں کی صورت اپنی آنکھ سے ٹپک پڑی ۔

 
گر بفطرت پختہ تر بودے نگین
از جراحت ہا بیا سودے نگین

مطلب: اگر نگین اپنی فطرت میں زیادہ پختہ ہوتا تو وہ رگڑائی اور چھلائی کے زخموں سے محفوظ رہتا ۔

 
می شود سرمایہ دار نام غیر
دوش او مجروح بار نام غیر

مطلب: وہ (نگین) دوسرے کے نام کا سرمایہ دار تو بن جاتا ہے ( اس پر نام کنندہ کیا جاتا ہے) لیکن غیر کے نام کے بوجھ سے اس کا کندھا زخم کھاتا ہے ۔

 
چون زمین بر ہستی خود محکم است
ماہ پابند طواف پیہم است

مطلب: چونکہ زمین نے اپنی ہستی یعنی خودی مضبوط رکھی ہے اس لیے چاند اسکے گرد مسلسل چکر لگانے کا پابند ہو گیا ہے ۔

 
ہستی مہر از زمین محکم تر است
پس زمین مسحور چشم خاور است

مطلب: سورج کی خودی زمین کی خودی سے زیادہ مضبوط ہے لہذا زمین مشرق کی آنکھ یعنی سورج کی گرویدہ ہے یعنی اس کے گرد چکر لگانے لگی ۔

 
جنبش از مژگان بردشان چنار
مایہ دار از سطوت او کوہسار

مطلب: چنار کے درخت کی دل کشی پلکیں جھپکنے کی فرصت نہیں دیتی (انسان کی آنکھ کھلی کی کھلی رہ جاتی ہے) پہاڑ اس (چنار) کی شان و شوکت سے مالا مال ہے (اس کی سطوت اپنی دولت سمجھتے ہیں ) ۔

 
تار و پود کسوت او آتش است
اصل او یک دانہ گردن کش است

مطلب: اس (چنار) کے لباس کا تانا بانا آگ ہے جبکہ اس کی اصل ایک گردن کش بیج ہے ۔ (جس میں گردن اونچی رکھنے کی ہمت ہے) ۔

 
چوں خودی آرد بہم نیروئے زیست
می کشاید قلزمے از جوئے زیست

مطلب: جب خودی زندگی کی قوت و طاقت متجمع کر لیتی ہے تو وہ زندگی کی ندی سے ایک بے کراں سمندر جاری کر دیتی ہے ۔

 
سازد از خود پیکر اغیار را
تا فزاید لذت پیکار را

مطلب: وہ اپنی طرف سے یا اپنی ذات سے غیروں کے وجود تیار کرتی ہے تاکہ پیکار کی لذت میں اضافہ ہو جائے ۔