Please wait..

برمزار حضرت احمد شاہ بابا علیہ الرحمتہ موسئس ملت افغانیہ

 
تربت آن خسرو روشن ضمیر
از ضمیرش ملتے صورت پذیر

مطلب: یہ روشن دل بادشاہ کی قبر ہے ۔ اس کے ضمیر سے ایک نئی قوم نے تشکیل پائی ۔

 
گنبد او را حرم داند سپہر
با فروغ از طوف او سیماے مہر

مطلب: اس کے مزار کے گنبد کو آسمان حرم سمجھتا ہے (حد درجہ احترام کرتا ہے) اس کے گرد چکر لگانے ہی سے خورشید کی پیشانی منور ہے ۔

 
مثل فاتح آن امیر صف شکن
سکہ ئی زد ہم باقلیم سخن

مطلب: فاتح قسطنطنیہ سلطان محمد فاتح کی طرح اس صف شکن نے شاعری کی دنیا میں اپنا سکہ جمایا ۔

 
ملتے را داد ذوق جستجو
قدسیان تسبیح خوان برخاک او

مطلب : اس نے ایک قوم میں طلب و جستجو کا ذوق پیدا کیا ۔ فرشتے اس کی خاک مزار یعنی تربت پر تسبیح خواں ہیں ۔

 
از دل و دست گہر ریزے کہ داشت
سلطنت ہا بر دو بے پروا گزاشت

مطلب: اپنے اور اپنے موتی لٹانے والے ہاتھوں سے اس نے دل کی سلطنتوں کو فتح کیا اور خوب بے نیازی کی زندگی بسر کی ۔

 
نکتہ سنج و عارف و شمشیر زن
روح پاکش با من آمد در سخن

مطلب: وہ فہم و فراست کا مالک ، ایک عارف اور جنگجو تھا ۔ اس کی پاک روح نے میرے ساتھ گفتگو کی ۔

 
گفت می دانم مقام تو کجاست
نغمہ تو خاکیان را کیمیاست

مطلب: اس نے کہا کہ میں جانتا ہوں کہ تیرا مقام کیا ہے ۔ تیرے اشعار انسانوں کے لیے کیمیا (اکسیر) ہیں ۔

 
خشت و سنگ از فیض تو داراے دل
روشن از گفتار تو سیناے دل

مطلب: وہ انسان جو اینٹ پتھر کی مانند تھے ۔ تیرے فیض سے اہل دل بن گئے ۔ تیری گفتار سے دلوں کا سینہ روشن ہے ۔

 
پیش ما اے آشناے کوے دوست
یک نفس بنشین کہ داری بوے دوست

مطلب: اے دوست کے کوچے کے آشنا تھوڑی دیر کے لیے ہمارے پاس بیٹھ کہ تجھ سے دوست کی خوشبو آتی ہے ۔

 
اے خوش آن کہ از خودی آئینہ ساخت
وندر آن آئینہ عالم را شناخت

مطلب: خوش قسمت ہے وہ شخص جس نے خودی کا آئینہ تیار کیا اور اس آئینے میں اس نے دنیا کو دیکھا اور پہچانا ۔

 
پیر گردید این زمین و این شپہر
ماہ کور از کور چشمیہاے مہر

مطلب: یہ زمین اور یہ آسمان بوڑھے ہو چکے ہیں ۔ چاند اور سورج کے اندھے پن سے تاریک ہو گیا ۔

 
گرمی ہنگامہ می بایدش
تانخستیں رنگ و بو باز آیدش

مطلب: اسے اب بے حد جوش و لولہ کی ضرورت ہے تا کہ اس میں وہ پہلی سی رونق اور آب و تاب پھر واپس آئے ۔

 
بندہ مومن سرافیلی کند
بانگ او ہر کہنہ را برہم زند

مطلب: بندہ مومن حضرت اسرافیل کی طرح صور پھونکتا ہے جسکی آواز ہر قدیم چیز کو درہم برہم کر کے رکھ دیتی ہے ۔

 
اے ترا حق داد جان ناشکیب
تو زسر ملک و دیں داری نصیب

مطلب: اے وہ شخص (اقبال) تجھے اللہ نے ایک جان بے قرار عطا کی ہے اور تجھے ملک اور دین کے بھید سے باخبر کیا ہے ۔

 
فاش گویا پور نادر فاش گوے
باطن خود را بہ ظاہر فاش گوے

مطلب: تو نادر شاہ کے بیٹے کو کھل کر بتا ہاں کھل کر بات کر اور اپنے دل کی بات کو ظاہر (شاہ) پر فاش کر دے ۔