فریاد یکے از زورق نشینان قلزم خونیں
(خون کے سمندر کے کشتی نشینوں میں سے ایک کی فریاد )
نے عدم ما را پزیرد نے وجود واے از بے مہری بود و نبود
مطلب: ہم (غداروں ) کو نہ تو عدم قبول کرتا ہے اور نہ ہی وجود ، وجود اور عدم کی بے مہری پر افسوس ہے ۔
تا گزشتیم از جہان شرق و غرب بر در دوزخ شدیم از درد و کرب
مطلب: جب ہم مشرق و مغرب کی دنیا سے گزر گئے (ہم مر گئے) اور بڑے دکھ درد کے ساتھ دوزخ کے دروازے پر پہنچے ۔
یک شرر بر صادق و جعفر نزد بر سر ما مشت خاکستر نزد
مطلب: تو اس (دوزخ) نے بھی جعفر اور صادق (غداروں ) پر ایک چنگاری تک نہ پھینکی اور ہمارے سر پر خاک کی مٹھی ڈالنا بھی پسند نہ کیا ۔
گفت دوزخ را خس و خاشاک بہ شعلہ من زیں دو کافر پاک بہ
مطلب: دوزخ نے کہا کہ تم سے تو خس و خاشاک بہتر ہیں ، ان دو کافروں سے میں اپنی چنگاری پاک رکھنا چاہتی ہوں ۔
آن سوئے نہ آسمان رفتیم ما پیش مرگ ناگہان فرتیم ما
مطلب: ہم نو آسمانوں کے اس پار گئے اور وہاں اچانک آنے والی موت کے پاس پہنچے ۔
گفت جان سرے ز اسرار من است حفظ جان و ہدم تن کار من است
مطلب: تواس نے کہا کہ جان میرے رازوں میں سے ایک راز ہے، جان کی حفاظت کرنا اور جسم کو مٹانا میرا کام ہے ۔
جان زشتے گرچہ نرزد با دو جو اے کہ از من ہدم جان خواہی برو
مطلب: اگرچہ ایک بری جان کی قدروقیمت دو جو کے بھی برابر نہیں ہے تاہم تو جو (تم غدار جو) مجھ سے جان ختم کرنے کی خواہش کرتا ہے تو یہاں سے دور ہو جاوَ ۔
این چنین کارے نمی آید ز مرگ جان غدارے نیاساید ز مرگ
مطلب: موت یہ کام نہیں کر سکتی، غدار کی جان موت سے سکون نہیں پا سکتی ۔
اے ہواے تند اے دریاے خون اے زمین اے آسمان نیلگون
مطلب: اے ہوائے تند اے دریاے خون، اے زمین اور اے نیلے آسمان ۔
اے نجوم اے ماہتاب اے آفتاب اے قلم اے لوح محفوظ اے کتاب
مطلب: اے ستارو اے چاند اور اے سورج، اے قلم، اے لوح محفوظ اور اے کتاب ۔
اے بتان ابیض اے لردان غرب اے جہانے در بغل بے حرب و ضرب
مطلب: ا ے سفید بتو یعنی مغرب کے امرا و روسا اے وہ کہ تم نے ایک دنیا کو کسی جنگ و جدل کے بغیر اپنے قبضہ میں کر رکھا ہے ۔
این جہان بے ابتدا بے انتہاست بندہ ی غدار را مولا کجاست
مطلب: یہ جہا ن بے ابتدا بھی ہے اور بے انتہا بھی (بے حد وسیع ہے) اس میں ایک غدار بندے کا آقا و مولا یا سرپرست کہاں ہے
ناگہان آمد صداے ہولناک سینہ صحرا و دریا چاک چاک
مطلب: اچانک ایک بھیانک آواز سنائی دی جس سے صحرا اور سمندر کا سینہ پھٹ کے رہ گیا ۔
ربط اقلیم بدن از ہم گسیخت دمبدم کہ پارہ بر کہ پارہ ریخت
مطلب: اس آواز سے جسم کی سلطنت کے باہمی ربط ٹوٹ کر رہ گئے (بدن کے جوڑ ڈھیلے پڑ گئے ) اور مسلسل چٹان پر چٹان گرنے لگی ۔
کوہ ہا مثل سحاب اندر مرور انہدام عالمے بے بانگ صور
مطلب: پہاڑ بادلوں کی طرح اڑنے لگے اور صور (وہ صور جو قیامت کے روز اسرافیل پھونکے گا ) کی آواز کے بغیر ہی جہان تہ و بالا ہونے لگا ۔
برق و تندر از تب و تاب درون آشیان جستند اندر بحر خون
مطلب: آسمانی بجلی اور کڑک (بادل کی گرج، رعد) اپنی اندرونی چمک دمک کی بنا پر خون کے سمندر میں اپنا آشیانہ تلاش کرنے لگی (امان ڈھونڈنے لگی ) ۔
موجہا پر شور و از خود رفتہ تر غرق خون گردید آن کوہ و کمر
مطلب: سمندر کی موجیں پرشور اور بے قابو ہو رہی تھیں ، وہاں کے پہار اور گھاٹیاں خون میں ڈوب گئیں ۔
آن چہ بر پیدا و ناپیدا گزشت خیل انجم دید و بے پروا گزشت
مطلب: وہاں جو کچھ ظاہر اور باطن پر گزرا اسے ستاروں کے لشکر نے دیکھا اور بے پروا ہو کر وہاں سے گزر گیا ۔