Please wait..

عشق

 
عقلے کہ جہان سوزد، یک جلوہ بیباکش
از عشق بیاموزد، آئین جہانتابی

مطلب: عقل جس کا ایک جلوہ بے باک دنیا کو جلا دیتا ہے ۔ اس نے جہان کو روشن کرنے کا طریقہ عشق سے سیکھا ہے ۔

 
عشق است کہ درجانت ہر کیفیت انگیزد
از تاب و تب رومی تا حیرت فارابی

مطلب: یہ عشق ہی ہے جو تیری روح میں ہر کیفیت پیدا کرتا ہے ۔ رومی کے جوش اور تڑپ سے لیکر فارابی کی حیرت تک (رومی مسلک عشق کے علمبردار ہیں اور عشق کا ثمرہ تب و تاب ہے ۔ فارابی مذہب عقل کا نمائندہ ہے اور عقل کا نتیجہ حیرت و استعجاب ہے ۔ )

 
این حرف نشاط آور ، می گویم و می رقصم
از عشق دل آساید ، با این ہمہ بیتابی

مطلب: میں اس نشاط آور حرف کا ورد کرتا ہوں اور ناچتا ہوں اس تمام بے تابی کے باوجود دل عشق ہی سے چین (سکون) پاتا ہے ۔

 
ہر معنی پیچیدہ در حرف نمی گنجد
یک لحظہ بہ دل در شو، شاید کہ تو دریابی

مطلب: حر ف میں ہر پیچیدہ معنی نہیں سماتا ۔ اک پل کے لیے اپنے دل کے اندر نظر ڈال شاید کہ تو اسے پا جائے ۔ اپنے من میں ڈوب کر پا جا سراغ زندگی ۔