Please wait..

ولم یکن لہُ کفواً احد

 
مسلم چشم از جہان بر بستہ چیست
فطرت این دل بحق پیوستہ چیست 

مطلب: مسلمان، جس نے دنیا کی طرف سے آنکھیں بند کر لی ہیں کیا ہےاللہ تعالیٰ سے اس لو لگانے والے کی فطرت کے بارے میں کیا سمجھا جائے ۔

 
لالہ ئی کو برسر کوہی دمید
گوشہ ی دامان گلچینی ندید

مطلب: اس کی مثال اس گل لالہ کی ہے جو پہاڑ کی چوٹی پر اگتا اور وہیں نشوونما پاتا ہے کسی پھول چننے والے کا گوشہ دامن اس نے نہیں دیکھا، یعنی اس تک چننے والے کا ہاتھ کبھی نہیں پہنچا ۔

 
آتش او شعلہ ئی گیرد بہ بر
از نفس ہای نخستین سحر

مطلب: اس گل لالہ کہ آگ صبح کی ابتدائی سانسوں سے بھڑکتی ہے ۔

 
آسمان ز آغوش خود نگذاردش
کوکب واماندہ ئی پنداردش

مطلب: آسمان اسے اپنی گود سے باہر نہیں جانے دیتا ۔ یہی سمجھتا ہے کہ وہ کوئی تارا ہے جو چلتے چلتے دوسروں سے پیچھے رہ گیا ہے ۔

 
بوسدش اول شعاع آفتاب
شبنم از چشمش بشوید گرد خواب

مطلب: سب سے پہلے سورج کی کرن اسے چومتی ہے اور شبنم اس کی آنکھوں سے نیند کا گردوغبار دھوتی ہے ۔

 
رشتہ ی بالم یکن باید قوی
تا تو در اقوام بی ہمتا شوی

مطلب: اے مسلمان تجھے خدا کی اس صفت سے رشتہ مستحکم کر لینا چاہیے جو لم یکن لہ کفو اً احد میں بیان ہوئی ہے ۔ یعنی اس کے برابر کوئی نہیں ۔ یہ رشتہ مستحکم ہو جائے تو تو دنیا کی قوموں میں بے مثال بن جائے گا ۔

 
آنکہ ذاتش واحد است و لا شریک
بندہ اش ہم در نسازد با شریک

مطلب: وہ پاک ذات ہے جو اکیلی ہے اور کوئی اس کا شریک نہیں ۔ اس کا بندہ بھی کوئی شریک گوارا نہیں کر سکتا ۔

 
مومن بالای ھر بالاتری
غیرت او بر تنابد ہمسری

مطلب: مومن ہر بلند تر سے بلند ہے ۔ اس کی غیرت کسی ہمسر کو برداشت نہیں کر سکتی ۔

 
خرقہ ی لا تحزنو! اندر برش
انتم الاعلون تاجی بر سرش

مطلب: وہ لا تحزنو کا خرقہ پہنے ہوتا ہے یعنی اسے کسی چیز کا غم نہیں ہوتا اور انتم الاعلون تمہیں سب سے سر بلند ہو کا تاج اس کے سر پر ہوتا ہے ۔ اشارہ ہے سورہ آل عمران کی اس آیت کی طرف ولا تھنو ولا تحزنو انتم الاعلون ان کنتم مومنین اور دیکھو ، نہ تو ہمت ہارو ، نہ غمگین ہو، تم سب سے سر بلند ہو بشرطیکہ تم سچے مسلمان ہو ۔

 
می کشد بار دو عالم دوش او
بحر و بر پروردہ ی آغوش او

مطلب: دونوں جہانوں کا بوجھ وہ اپنے کندھے پر اٹھا لیتا ہے ۔ خشکی اور تری دونوں اس کی آغوش میں پلتی ہیں ۔

 
بر غو تندر مدام افکندہ گوش
برق اگر ریزد ہمی گیرد بدوش

مطلب: بجلی کی کڑک کے شور پر اس کے کان لگے رہتے ہیں ۔ اگر برق گرتی ہے تو اسے اپنے کندھے پر اٹھا لیتا ہے ۔

 
پیش باطل تیغ و پیش حق سپر
امر و نہی او عیار خیر و شر

مطلب: باطل سے سامنا ہو جائے تو مومن تلوار بن جاتا ہے ۔ حق کی حفاظت کا موقع آ جائے تو وہ ڈھال کی شکل اختیار کر لیتا ہے ۔ اسی کے امر و نہی، نیک و بند کی کسوٹی ہے یعنی مومن جس چیز کا حکم دے وہ نیکی اور جس سے روکے وہ بدی ہے ۔

 
در گرہ صد شعلہ دارد اخگرش
زندگی گیرد کمال از جوہرش

مطلب:اس کے انگارے کی گرہ میں سینکڑوں شعلے ہیں اور زندگی کو اسی کے جوہر سے درجہ کمال حاصل ہوتا ہے ۔

 
در فضای این جہان ہای و ہو
نغمہ پیدا نیست جز تکبیر او

مطلب: ہائے و ہو کے اس جہان کی فضا میں مومن کی تکبیر کے سوا کوئی نغمہ پیدا نہیں ہو سکتا ۔

 
عفو و عدل و بذل و احسانش عظیم
ہم بقہر اندر مزاج او کریم

مطلب: عفو و درگزر ، عدل و انصاف اور سخاوت و احسان میں اس کا درجہ بہت اونچا ہے بلکہ غصے کی حالت میں بھی اس کے مزاج پر لطف و کرم ہی غالب رہتا ہے ۔

 
ساز او در بزم ہا خاطر نواز
سوز او در رزم ہا آہن گداز

مطلب: مجالس میں مومن کا ساز ترانہ ریز ہوتا ہے تو دل خوش ہو جاتے ہیں ۔ میدان جنگ کا وقت آ جائے تو مومن کی حرارت ایمان لوہا پگھلا کر رکھ دیتی ہے ۔

 
در گلستان با عنادل ہم صفیر
در بیابان جرہ باز صید گیر

مطلب: باغ میں وہ بلبلوں کا ہم نوا بن جاتا ہے ، بیابان میں شکار پکڑنے والے شہباز کی شکل اختیار کر لیتا ہے ۔

 
زیر گردون می نیاساید دلش
بر فلک گیرد قرار آب و گلش

مطلب: اس کا دل آسمان کے نیچے آسودگی نہیں پاتا ۔ وہ اپنے جسم کے ساتھ آسمان پر پہنچ کر اطمینان کا سانس لیتا ہے ۔

 
طایرش منقار بر اختر زند
آنسوی این کہنہ چنبر بر زند

مطلب: مومن ایک ایسا پرندہ ہے جو تاروں کو دانے سمجھ کر ان پر چونچ مارتا ہے اوراس فضا میں اڑتا ہے جو اس آسمان سے آگے ہے ۔

 
تو بہ پروازی پری نگشودہ ئی
کرمک استی زیر خاک آسودہ ئی

مطلب: تو نے تو پرواز کے لیے کبھی پر نہیں کھولے، تیری کیا حیثیت ہے تو ایک کیڑا ہے جو مٹی کے نیچے اطمینان سے بیٹھا ہے ۔

 
خوار از مہجوری قرآن شدی
شکوہ سنج گردش دوران شدی

مطلب: جانتا ہے تو کیوں ذلیل ہے تیری ذلت کا اصل سبب یہ ہے کہ تو نے قرآن کو چھوڑ دیا اور زمانے کی گردش کے شکوے کرنے لگا ۔

 
ای چو شبنم بر زمین افتندہ ئی
در بغل داری کتاب زندہ ئی

مطلب: اے شبنم کی طرح زمین پر گرنے والے! تیرے پاس ایک زندہ کتاب قرآن مجید کی شکل میں موجود ہے تو اس سے زندگی کا سبق لے ۔

 
تا کجا در خاک می گیری وطن
رخت بردار و سر گردون فکن

مطلب: تو کب تک زمین سے چمٹا رہے گا اور ذلت و خواری کی موجودہ حالت برداشت کرتا جائے گا ۔ اٹھ، سروسامان اٹھا اور اسے اچھال کر آسمان پر پہنچا دے ۔