دربیان ایں کہ مقصد حیات مسلم اعلاے کلمتہ اللہ است وجہاد اگر محرک او جوع الارض باشد در مذہب اسلام حرام است
(اس موضوع کے بارے میں کہ مسلمان کی زندگی کا مقصد کلمتہ اللہ کا بلند کرنا ہے اور ایسا جہاد جو تسخیر ممالک کا باعث بنے، اسلام کی رو سے حرام ہے)
قلب را از صبغتہ اللہ رنگ دہ عشق را ناموس و نام و ننگ دہ
مطلب: اپنے دل کو اللہ تعالیٰ کے رنگ میں رنگ لے (جس سے بہتر کوئی رنگ نہیں ) اس طرح عشق کو عزت و احترام اور قدر و منزلت دے ۔
طبع مسلم از محبت قاہر است مسلم ار عاشق نباشد کافر است
مطلب: مسلمان کی فطرت محبت ہی کے بل پر غلبہ پاتی ہے (لہٰذا) اگر مسلمان عاشق نہیں ، سمجھ لینا چاہیے کہ وہ مسلمان نہیں بلکہ کافر ہے ۔
تابع حق دیدنش نادیدنش خوردنش نوشیدنش خوابیدنش
مطلب: اس کا دیکھنا، اس کا نہ دیکھنا، اس کا کھانا، اس کا پینا اورا س کا سونا سب کچھ خدا کی رضا کے تابع ہوتا ہے ۔
در رضایش مرضی حق گم شود این سخن کے باور مردم شود
مطلب: اس کی خوشنودی میں حق کی مرضی کھو جاتی ہے (خدا کی مرضی اس کی مرضی میں گم ہو جاتی ہے ) لیکن عام لوگ اسے کیونکر تسلیم کریں گے(اس شعر کا آخری مصرع مولانا روم کا ہے ۔ )
خیمہ در میدان الا اللہ زدست در جہان شاہد علی الناس آمدست
مطلب: اس نے الا اللہ (توحید) کے میدان میں ڈیرے جما رکھے ہیں ، دنیا میں وہ (مسلمان، مرد مومن) لوگوں کے لیے (توحید باری تعالیٰ کا) گواہ بن کر آیا ہے ۔
شاہد حالش نبی انس و جان شاہدی صادق ترین شاہدان
مطلب: اس کے حال کی گواہی دینے والے حضور نبی کریم ہیں جو صرف انسانوں ہی کے نہیں جنوں کے بھی نبی آخر الزمان ہیں اور جو سب گواہوں سے کہیں زیادہ سچے گواہ ہیں ۔
قال را بگذار و باب حال زن نور حق بر ظلمت اعمال زن
مطلب: بحث مباحثے چھوڑ اور حال کا دروازہ کھٹکا ، عمل (اور ولولہ عشق) کو کام میں لا، اعمال کی تاریکی پر نور حق ڈال ۔
در قبای خسروی درویش زی دیدہ بیدار و خدا اندیش زی
مطلب: سلطانی و شاہی لباس میں رہتے ہوئے بھی درویشوں کی سی زندگی بسر کر، آنکھ بیدار رکھ ، خدا اندیش رہ کر جی(ہر وقت اللہ کو دھیان میں رکھ) ۔
قرب حق از ہر عمل مقصود دار تا ز تو گردد جلالش آشکار
مطلب: اپنے ہر عمل سے تیرا مقصد حق کے قرب کا حصول ہو تاکہ تجھ سے اس کی عظمت و شکوہ ظاہر ہو ۔
صلح شر گردد چو مقصود است غیر گر خدا باشد غرض جنگ است خیر
مطلب: اگر خدا کے سوا کچھ اور مقصد ہو گا تو صلح بھی، جو بظاہر نیک کام ہے سراسر برائی بن جائے گی اور اگر غرض حق ہو تو جنگ میں بھی جو بظاہر برا کام ہے بلاشبہ خیر کا پہلو ہوتا ہے ۔
گر نگردد حق ز تیغ ما بلند جنگ باشد قوم را نا ارجمند
مطلب: اگر ہماری تلوار سے کلمہ حق سربلند نہ ہو تو اس قسم کی جنگ ملت کے لیے بے کار اور بے وقعت و قدر ہو گی (نہ اس سے کوئی نفع ملے گا نہ عزت ۔ )
حضرت شیخ میانمیر ولی ہر خفی از نور جان او جلی
مطلب: حضرت شیخ میاں میر اللہ کے خاص اورر برگزیدہ بندے تھے، ان کے روحانی انوار کی بدولت معرفت حق کا ہر چھپا ہوا کلید روشن تھا ۔
بر طریق مصطفی محکم پئی نغمہ ی عشق و محبت را نئی
مطلب: آپ رسول اللہ کی سنت پر مضبوطی سے قائم تھے ۔ آپ ایک ایسی بانسری تھے جس سے عشق و محبت کے نغمے نکلتے تھے ۔
تربتش ایمان خاک شہر ما مشعل نور ہدایت بہر ما
مطلب: ان کا مزار ہمارے شہر کی خاک کے لیے ایمان کا سرمایہ ہے اور ہمارے لیے نور ہدایت کی مشعل ہے ۔
بر در او جبہ فرسا آسمان از مریدانش شہ ہندوستان
مطلب: (ان کا رتبہ اتنا بلند ہے کہ) آسمان بھی آپ کے دروازے پر پیشانی ملتا تھا، ہندوستان کا شہنشاہ ان کا مرید ہے ۔
شاہ تخم حرص در دل کاشتی قصد تسخیر ممالک داشتی
مطلب: بادشاہ نے دل میں حرص و ہوس کا بیج بو رکھا تھا اور اس کا مقصد یہ تھا کہ بہت سے ملک فتح کر لے ۔
از ہوس آتش بجان افروختی تیغ را ہل من مزید آموختی
مطلب: اس ہوس نے اس کی جان میں آگ دہکا دی تھی یعنی اس کی جان اضطراب اور بے قراری کا شکار رہتی ۔ وہ اپنی تلوار کو کیا کچھ اور ہے کا سبق پڑھاتا رہتا تھا ۔
در دکن ہنگامہ ہا بسیار بود لشکرش در عرصہ ی پیکار بود
مطلب: (ادھر) دکن میں بہت سی شورشیں برپا تھیں ، اس کا لشکر میدان جنگ میں مصروف تھا ۔
رفت پیش شیخ گردون پایہ ئی تا بگیرد از دعا سرمایہ ئی
مطلب: وہ (ایک روز) اس باعظمت شیخ (جس کا رتبہ بلندی میں آسمان کے برابر تھا) کی خدمت میں پہنچا تا کہ ان سے دعا کی پونجی حاصل کرے ۔
مسلم از دنیا سوی حق رم کند از دعا تدبیر را محکم کند
مطلب: مسلمان (مرد مومن) تو دنیا کا خیال ترک کر کے خدا کی طرف دوڑتا ہے، وہ اپنی دعا سے تدبیر کو تقویت پہنچاتا ہے ۔
شیخ از گفتار شہ خاموش ماند بزم درویشان سراپا گوش ماند
مطلب: شیخ (حضرت میاں میر) بادشاہ کی باتیں سن کر خاموش رہے ۔ درویشوں کی یہ محفل پوری طرح ان کی طرف کان لگائے رہی ۔
تا مریدی سکہ ی سیمین بدست لب گشود و مہر خاموشی شکست
مطلب: اسی اثنا میں ایک مرید، جس کے ہاتھ میں چاندی کا ایک سکہ تھا بولا اور مجلس کا سکوت ٹوٹا ۔
گفت این نذر حقیر از من پذیر ای ز حق آوارگان را دستگیر
مطلب: اس مرید نے کہا حضرت یہ معمولی سی نذر مجھ سے قبول کیجیے کہ آپ حق کی تلاش میں بھٹکنے والے لوگوں کا ہاتھ تھام لیتے ہیں ۔
غوطہ ہا زد در خوی محنت تنم تا گرہ زد درہمی را دامنم
مطلب: میرے جسم نے محنت و مشقت کے پسینے میں غوطے کھائے تب کہیں یہ درہم میری جھولی میں آیا ۔
گفت شیخ این زر حق سلطان ماست آنکہ در پیراہن شاہی گداست
مطلب: حضرت شیخ (میاں میر) نے فرمایا کہ یہ سکہ ہمارے بادشاہ کا حق ہے وہ جو لباس تو شاہانہ پہنے ہوئے ہے لیکن حقیقت میں بھک منگا ہے(بادشاہی کے لباس میں فقیر ہے) ۔
حکمران مہر و ماہ و انجم است شاہ ما مفلس ترین مردم است
مطلب: ہمارا بادشاہ اگرچہ سورج، چاند اور ستارون پر حکمران ہے لیکن (پھر بھی) سب سے زیادہ غریب ہے ۔
دیدہ بر خوان اجانب دوخت است آتش جوعش جہانی سوخت است
مطلب: اس نے غیروں کے دستر خوان پر نظریں گاڑ رکھی ہیں ۔ اس کی بھوک (حرص و ہوس) کی آگ نے ایک دنیا کو جلا ڈالا ہے ۔
قحط و طاعون تابع شمشیر او عالمی ویرانہ از تعمیر او
مطلب: قحط اور طاعون جیسی بیماری بھی اس کی تلوار کی ماتحت ہے(یہ چیزیں اتنا نقصان نہیں پہنچاتیں جتنا اس کی تلوار پہنچاتی ہے ) اس کی فتوحات کے نتیجے میں ایک دنیا ویران ہو گئی ہے ۔
خلق در فریاد از ناداریش از تہیدستی ضعیف آزاریش
مطلب: مخلوق خدا اس کی مفلسی اور کمزوروں کو آزار پہنچانے والی کنگالی کے ہاتھوں واویلا مچا رہی ہے ۔
سطوتش اہل جہان را دشمن است نوع انسان کاروان او رہزن است
مطلب: اس کی شان و شوکت دنیا والوں کی دشمن ہے، بنی نوع انسان اگر قافلہ ہیں تو یہ لٹیرا ہے ۔
از خیال خود فریب و فکر خام می کند تاراج را تسخیر نام
مطلب: وہ خود کو دھوکا دینے والے خیال اور ناقص سوچ کے باعث لوٹ مار، بربادی اور غارت گری کو فتوحات کا نام دے رکھا ہے ۔
عسکر شاہی و افواج غنیم ہر دو از شمشیر جوع او دو نیم
مطلب: شاہی فوج اور دشمن کی فوجیں سبھی اس کی بھوک (حرص و ہوس) کی تلوار سے دو ٹکڑے ہیں ۔
آتش جان گدا جوع گدا است جوع سلطان ملک و ملت را فناست
مطلب: اگر فقیر بھوکا ہو تو اس کی بھوک صرف اس کی جان کے لیے آگ بن کر اسے جلا دیتی ہے (جب کہ) سلطان کی بھوک ملک اور قوم کو فنا کے گھاٹ اتار دیتی ہے ۔
ہر کہ خنجر بہر غیر اللہ کشید تیغ او در سینہ ی او آرمید
مطلب: جو کوئی بھی اللہ سے ہٹ کر کسی اور مقصد کی خاطر خنجر نکالتا یعنی جنگ کرتا ہے اس کی تلوار خود اس کے اپنے سینے میں آرام کرتی ہے (خودی اس کی اپنی ہلاکت کا سبب بنتی ہے) ۔