Please wait..

مجلس خدایان اقوام قدیم
(پرانے زمانے کی قوموں کے خداؤں کی مجلس)

 
آن ہواے تند و آن شبگون سحاب
برق اندر ظلمتش گم کردہ تاب

مطلب: تیز ہوا تھی، بادل رات کی طرح سیاہ جسکی تاریکی میں بجلی اپنی چمک بھی کھو چکی تھی ۔

 
قلزمے اندر ہوا آویختہ
چاک دامان و گہر کم ریختہ

مطلب: وہ ہوا میں لٹکا ہو ایک سمندر تھا جس کا دامن تو پھٹا ہوا تھا لیکن اس میں سے موتی نہیں گرتے تھے ۔

 
ساحلش ناپید و موجش گرم خیز
گرم خیز و با ہواہا کم ستیز

مطلب: اس کا ساحل ناپید تھا ۔ جبکہ اس کی موجیں گرم خیز تھیں ۔ یہ موجیں تیزی سے اٹھ رہی تھیں لیکن ہوا سے نہیں ٹکرا رہی تھیں ۔

 
رومی و من اندر آن دریائے قیر
چون خیال اندر شبستان ضمیر

مطلب: رومی اور میں اس سیاہ سمندر میں کچھ اس طرح تھے جیسے ضمیر کے شبستان میں خیال ہو ۔

 
او سفرہا دیدہ و من نو سفر
در  دو چشم ناصبور آمد نظر

مطلب: انھوں (رومی) نے تو بہت سے سفر دیکھے ہوئے تھے جبکہ میں نیا نیا مسافر بنا تھا ۔ اس صورت حال میں میری دونوں آنکھوں میں نظر بیقرار ہو گئی ۔

 
ہر زمان گفتم نگاہم نارساست
آن دگر عالم نمی بینم کجاست

مطلب: میں ہر لمحہ یہ کہتا تھا کہ میری نگاہ وہاں تک نہیں پہنچ رہی ۔ وہ دوسرا جہان جس کا ذکر آپ (رومی) نے کیا تھا وہ کہاں ہے مجھے نظر نہیں آتا ۔

 
تا نشان کوہسار آمد پدید
جوئبار و مرغزار آمد پدید

مطلب: یہاں تک کہ کوہسار کا نشان ظاہر ہوا ۔ ندی اور سبزہ زار نظر آ گئے ۔

 
کوہ و صحرا صد بہار اندر کنار
مشکبار آمد نسیم از کوہسار

مطلب: یہاں کے پہاڑ اور صحرا ایسے تھے جن میں سینکڑوں بہاریں تھیں ۔ ان پہاڑوں سے آنے والی بادِ نسیم میں خوشبو رچی بسی تھی ۔

 
نغمہ ہاے طائران ہم نفس
چشمہ زار و سبزہ ہاے نیم رس

مطلب: وہاں ایک طرح کے راگ الاپنے والے پرندوں کے نغمے تھے، وہ چشموں کا سلسلہ اور تازہ اگا سبزہ تھا ۔

 
تن ز فیض آن ہوا پایندہ تر
جان پاک اندر بدن بینندہ تر

مطلب: اس فضا کے فیض سے جسم اور زیادہ پائیدار ہو گیا جبکہ بدن میں پاک جان خوب دیکھنے والی بن گئی ۔

 
از سر کہ پارہ کردم نظر
خرم آن کوہ و کمر آن دشت و در

مطلب: میں نے ایک پہاڑی پر نظر ڈالی ۔ وہ پہاڑ اور وادی اور وہ دشت و در کا نظارہ سبھی مبارک یا دلکش تھے، بہت پیارا تھا ۔

 
وادی خوش بے نشیب و بے فراز
آب خضر آرد بخاک او نیاز

مطلب: وہ ایک ایسی خوبصورت وادی تھی جس میں کوئی نشیب و فراز نہ تھا، جسکی خاک کے سامنے آبِ خضر سراپا انکسار تھا ۔

 
اندرین وادی خدایان کہن
آن خداے مصر و این رب الیمن

مطلب: اس وادی کے اندر پرانے زمانے کے باطل خدا تھے ۔ ان میں کوئی تو اہل مصر کا خدا تھا اور کوئی اہل یمن کا رب تھا ۔

 
آن ز ارباب عرب این از عراق
این الہ الوصل و آن رب الفراق

مطلب: کوئی عرب کے خداؤں میں سے تھا تو کوئی عراق والوں کا ۔ ایک وصل کا دیوتا تھا تو دوسرا فراق کا رب تھا ۔

 
این ز نسل مہر و داماد قمر
آن بہ زوج مشتری دارد نظر

مطلب: یہ معبود اگر سورج کی نسل سے اور چاند کا داماد تھا تو وہ کوئی مشتری کی زوج پر نظر رکھے ہوئے یعنی مشتری کو چاہنے والا تھا ۔

 
آن یکے در دست او تیغ دو رو
وان دگر پیچیدہ مارے در گلو

مطلب: وہ کوئی ایسا تھا جس کے ہاتھ میں دو دھاری تلوار تھی اور دوسرے کے گلے میں سانپ لپٹا ہوا تھا ۔

 
ہر یکے ترسندہ از ذکر جمیل
ہر یکے آزردہ از ضرب خلیل

مطلب: یہ سب اللہ پاک کے ذکر جمیل سے خوفزدہ تھے اور حضرت ابراہیم کی ضرب سے ملول تھے ۔

 
گفت مردوخ آدم از یزدان گریخت
از کلیسا و حرم نالان گریخت

مطلب: مردوخ نے کہا کہ آج کا انسان خدائے واحد سے بھاگ گیا (دور ہو گیا ہے) وہ کلیسا اور حرم سے نالہ و فریاد کرتے ہوئے دوڑ گیا ہے (مذہب سے بیگانہ ہو گیا ہے ) ۔

 
تا بیفزاید با دراک و نظر
سوے عہد رفتہ باز آید نگر

مطلب: ذرا دیکھو کہ آج کا انسان اس خاطر کہ وہ اپنی سمجھ اور نظر میں اضافہ کرے ، گزرے ہوئے عہد کی طرف واپس آ رہا ہے ۔

 
می برد لذت ز آثار کہن
از تجلی ہاے ما دارد سخن

مطلب: آج وہ انسان پرانے آثار سے لذت حاصل کر رہا ہے ۔ وہ ہماری تجلیوں کی بات کر رہا ہے ۔

 
روزگار افسانہ دیگر کشاد
می وزد زان خاکدان باد مراد

مطلب: اس نے ایک اور افسانے کا باب کھولا اور خاکدان سے ہمارے لیے موافق ہوا آ رہی ہے ۔

 
بعل از فرط طرب خوش می سرود
بر خدایان راز ہاے ما کشود

مطلب: یہ سن کر بعل دیوتا نے خوشی میں ایک گیت گایا او ر ان خدایان باطل پر ہمارے راز کھولے ۔

(نغمہ بعل)

 
آدم این نیلی تتق را بر درید
آنسوے گردون خداے را ندید

مطلب: انسان نے اس نیلے آسمان کو پھاڑ ڈالا (یعنی وہ ستاروں تک پہنچ گیا ) لیکن آسمان کے اس پار (لامکاں میں ) خدا کو نہ دیکھا ۔

 
در دل آدم بجز افکار چیست
ہمچو موج این سر کشید و آن رمید

مطلب: انسان کے دل میں افکار کے سوا اور کیا ہے موج کی طرح ایک فکر اس میں سر اٹھاتا اور دوسرا بھاگ جاتا ہے (آج کا انسان صرف عقل کا بندہ ہے ، سوز و عشق اس کے نزدیک بھی نہیں آیا) ۔

 
جانش از محسوس می گیرد قرار
بو کہ عہد رفتہ باز آید پدید

مطلب: اس کی جان محسوس (حواس خمسہ) سے قرار پاتی ہے ۔ ممکن ہے کہ گزرا ہوا زمانہ دورِ بت پرستی پھر واپس آ جائے ۔ وہ روحانیت کے بجائے مادہ پرستی سے دل لگائے ہوئے ہے ۔

 
زندہ باد افرنگی مشرق شناس
آنکہ ما را از لحد بیرون کشید

مطلب: مشرق کا مزاج شناس افرنگی سلامت رہے ۔ اسی نے ہمیں قبر سے باہر نکالا ہے

 
اے خدایان کہن وقت است وقت

مطلب: اے پرانے خداوَ یہ وقت ہے فائدہ اٹھانے کا وقت، فائدہ اٹھاوَ ۔

 
در نگر آن حلقہ وحدت شکست
آل ابراہیم بے ذوق الست

مطلب: دیکھو وہ توحید کا حلقہ ٹوٹ چکا ہے ۔ اولادِ ابراہیم الست (عشق الہٰی ) کے ذوق سے محروم ہے ۔ (خدا پر ایمان رکھنے والے مسلمان بھی روحوں کی اس ہاں کو بھول گئے ہیں ) ۔

 
صحبتش پاشیدہ جامش ریز ریز
آنکہ بود از بادہ جبریل مست

مطلب: وہ مسلمان جو کبھی جبرئیل کی شراب سے مست تھے ان کی محفل منتشر پراگندہ ہو چکی اور ان کا جام ٹکڑے ٹکڑے ہو چکا ہے ۔

 
مرد حر افتادہ در بند جہات
با وطن پیوست و از یزدان گسست

مطلب: آزاد مرد اب اطراف کی بندشوں میں گرفتار ہے وہ وطن سے وابستہ ہو کر خدا کو چھوڑ رہا ہے ۔

 
خون او سرد از شکوہ دیریان
لا جرم پیر حرم زنار بست

مطلب: ان کا خون بت پرستوں کے دبدبہ سے سرد ہو چکا ہے ۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ پیر حرم نے زنار باندھ لیا ہے وہ غیر اسلامی عقیدوں کا شیدائی بن گیا ہے ۔

 
اے خدایان کہن وقت است وقت

مطلب: اے پرانے خداوَ یہ وقت ہے فائدہ اٹھانے کا وقت، فائدہ اٹھاوَ ۔

 
در جہان باز آمد ایام طرب
دین ہزیمت خوردہ از ملک و نسب

مطلب: دنیا میں پھر ہماری خوشی کا دور واپس آ گیا ہے ۔ دین (اسلام) ملک اور نسب سے شکست کھا گیا ہے ۔ (مذہب کی بجائے ان کا سارا زور فرقہ بندی اور حسب نسب وغیرہ پر ہے ) ۔

 
از چراغ مصطفی اندیشہ چیست
زانکہ او را پف زند صد بولہب

مطلب: رسول اللہ کے چراغ سے اب ڈرنے کی کوئی ضرورت نہیں رہی ۔ اس لیے کہ اب سینکڑوں بولہب اسے بجھانے کے لیے پھونکیں مار رہے ہیں ۔

 
گرچہ می آید صدائے لا الہ
آنچہ از دل رفت کے ماند بہ لب

مطلب: اگرچہ لا الہ ( توحید ایزدی ) کی آواز آ رہی ہے جب توحید دل سے نکل گئی ہو وہ بھلا ہونٹوں پر کب تک رہے گی ۔

 
اہرمن را زندہ کرد افسون غرب
روز یزدان زرد رو از بیم شب

مطلب: مغرب کے جادو نے شیطان کو زندہ کر دیا ہے ۔ خدا کا دن رات کے خوف سے زرد رو ہو گیا ہے ۔

 
اے خدایان کہن وقت است وقت

مطلب: اے پرانے خداوَ یہ وقت ہے فائدہ اٹھانے کا وقت، فائدہ اٹھاوَ ۔

 
بند دین از گردنش باید کشود
بندہ ما بندہ آزاد بود

مطلب: اس کی گردن کو دین کے پھندے سے رہائی دلانی چاہیے ۔ ہمارا بندہ تو آزاد بندہ تھا (جو چاہتا تھا وہ کر لیتا تھا لیکن اسلام نے اسے کئی پابندیوں میں جکڑا ہوا ہے ۔ )

 
تا صلوات او را گران آید ہمے
رکعتے خواہیم و آن ہم بے سجود

مطلب: چونکہ نماز مسلمان کے لیے ایک بوجھ بن چکی ہے اس لیے ہم اس سے صرف ایک رکعت چاہتے ہیں اور وہ بھی سجدے کے بغیر ہو ۔

 
جذبہ ہا از نغمہ می گردد بلند
پس چہ لذت در نماز بے سرود

مطلب: انسانی جذبات تو نغمے سے بلند ہوتے ہیں ، اس نماز کا کیا لطف جس میں کوئی راگ نہ ہو ۔

 
از خداوندے کہ غیب او را سزد
خوشتر آن دیوے کہ آید در شہود

مطلب: وہ خدا جسے غیب میں رہنا ہی پسند ہے اس سے وہ دیوتا کہیں اچھا ہے جو سامنے نظر آئے ۔

 
اے خدایان کہن وقت است وقت

مطلب: اے پرانے خداوَ یہ وقت ہے فائدہ اٹھانے کا وقت، فائدہ اٹھاوَ ۔