Please wait..

زروان کہ روح زمان و مکان است مسافر را بسیاحت عالم علوی می برد
(زروان، جو زمان و مکان کی روح ہے ، مسافر یعنی علامہ اقبال کو عالم بالا کی سیاحت کے لیے ساتھ لے جاتی ہے)

 
از کلامش جان من بیتاب شد
در تنم ہر ذرہ چون سیماب شد

مطلب: مولانا رومی کے کلام سے میری جان بے چین ہو گئی اور میرے جسم کا ہر ذرہ پارے کی طرح ہو گیا (تڑپنے لگا) ۔

 
ناگہان دیدم میان غرب و شرق
آسمان در یک سحاب نور غرق

مطلب: اچانک میں نے دیکھا کہ مغرب اور مشرق کے درمیان آسمان نور کے ایک بادل میں ڈوبا ہوا ہے ۔

 
زان سحاب افرشتہ ئی آمد فرود
با دو طلعت این چو آتش آن چو دود

مطلب: اس بادل میں سے ایک فرشتہ نیچے اترا ۔ اس کے دو چہرے تھے ایک آگ کی مانند ، دوسرا دھوئیں کی مانند ۔

 
آن چو شب تاریک و این روشن شہاب
چشم این بیدار و چشم آن بخواب

مطلب: دھوئیں والا چہرہ رات کی طرح تاریک اور آگ والا چہرہ ستارہ شہاب کی طرح روشن تھا ۔ آگ والے چہرے کی آنکھ بیدار اور دھوئیں کے چہرے والی آنکھ سوئی ہوئی تھی یا نیند میں تھی ۔

 
بال او را رنگہای سرخ و زرد
سبز و سیمین و کبود و لاجورد

مطلب: اس کے بال سرخ اور زرد رنگ کے، نیز سبز و سفید اور نیلے اور لاجوردی تھے ۔

 
چون خیال او اندر مزاج او رمی
از زمین تا کہکشان او را دمی

مطلب: اس کے مزاج میں خیال کی سی تیز رفتاری تھی اور زمین سے کہکشاں تک کا سفر اس کے لیے ایک پل کا سفر تھا ۔ (ایک لمحہ میں طے کر لیتا تھا ) ۔

 
ہر زمان او را ھوای دیگری
پر گشادن در فضای دیگری

مطلب: ہر زمان اس میں ایک نئی خواہش پیدا ہوتی تھی اور ہر پل ایک نئی فضا میں پرواز کرتا تھا ۔

 
گفت زروانم جہان را قاہرم
ہم نہانم از نگہ ہم ظاہرم

مطلب: وہ کہنے لگا میں زروان ہوں اور اس جہان پر میرا تسلط ہے ۔ میں نگاہ سے پنہاں بھی ہوں اور ظاہر بھی ہوں ۔

 
بستہ ہر تدبیر با تقدیر من
ناطق و صامت ہمہ نخچیر من

مطلب: ہر تدبیر میری تقدیر سے وابستہ (بندھی ہوئی ) ہے ۔ بولنے والے اور نہ بولنے والے سبھی میرے شکار ہیں ۔

 
غنچہ اندر شاخ می بالد ز من
مرغک اندر آشیان نالد ز من

مطلب: شاخ کے اندر غنچہ میری وجہ سے پھوٹتا ہے اور پرندہ آشیانے میں میری وجہ سے فریادی ہے ۔

 
دانہ از پرواز من گردد نہال
ہر فراق از فیض من گردد وصال

مطلب: دانہ میری ہی پرواز سے درخت بنتا ہے اور ہر فراق میرے فیض سے وصل بنتا ہے ۔ تبدیل ہوتا ہے ۔

 
ہم عتابے ہم خطابے آورم
تشنہ سازم تا شرابے آورم

مطلب: میں عتاب بھی لاتا ہوں اور خطاب بھی اور میں ہی کسی کو پیاسا بناتا ہوں تا کہ اس کے لیے پینے کی چیز لاؤں ۔

 
من حیاتم، من مماتم، من نشور
من حساب و دوزخ و فردوس و حور

مطلب: میں ہی زندگی ہوں ، میں ہی موت ہوں ، میں ہی قیامت ہوں ۔ میں ہی حسابِ حشر ہوں ، میں ہی دوزخ ہوں اور میں ہی فردوس اور میں ہی حور ہوں ۔

 
آدم و افرشتہ در بند من است
عالم شش روزہ فرزند من است

مطلب: آدمی اور فرشتہ دونوں میرے اسیر یا قیدی ہیں ۔ یہ چھ روزہ جہان میری اولاد ہے ۔

 
ہر گلے کز شاخ می چینی منم،
ام ہر چیزے کہ می بینی منم

مطلب: ہر وہ پھول جو تو شاخ سے توڑتا ہے وہ میں ہوں اور ہر وہ چیز جو تو دیکھتا ہے اس کی ماں میں ہوں ۔

 
در طلسم من اسیر است این جہان
از دمم ہر لحظہ پیر است این جہان

مطلب:یہ جہان میرے طلسم میں اسیر ہے اور میرے دم یا میری سانس سے یہ جہان ہر لمحہ بوڑھا ہو رہا ہے ۔

 
لی مع اللہ ہر کہ را در دل نشست
آن جوانمردے طلسم من شکست

مطلب: جس کسی کے بھی دل میں لی مع اللہ کا نقش بیٹھ گیا اس جواں مرد آدمی نے میرا جادو توڑ دیا (لی مع اللہ کی رمز سے واقف انسان وقت پر قابو پا لیتا ہے اور زمانہ اس کی غلامی میں آ جاتا ہے ) ۔

 
گر تو خواہی من نباشم درمیان
لی مع اللہ باز خوان از عین جان

مطلب: اگر تو یہ چاہتا ہے کہ میں درمیان میں نہ رہوں تو پھر تو لی مع اللہ کو دوبارہ دل و جان سے پڑھ ۔

 
در نگاہ او نمیدانم چہ بود
از نگاہم این کہن عالم ربود

مطلب: میں نہیں جانتا اس کی نگاہ میں کیا تھا کہ اس نے میری نگاہ سے یہ پرانا جہان اڑا لیا (اوجھل ہو گیا) ۔

 
یا نگاہم بر دگر عالم کشود
یا دگرگون شد ہمان عالم کہ بود

مطلب: یا تو میری نگاہ کسی اور جہان پر کھل گئی یا پھر وہی پرانا جہان سارا تبدیل ہو گیا ۔

 
مردم اندر کائنات رنگ و بو
زادم اندر عالم بے ہاے و ہو

مطلب: میں اس رنگ و بو کی کائنات میں تو مر گیا اور ایک ہنگاموں اور شور و غوغا سے خالی جہان میں پیدا ہو گیا ۔ (عالم سفلی سے عالم علوی پہنچنا مراد ہے ) ۔

 
رشتہ من زان کہن عالم گسست
یک جہان تازہ آمد بدست

مطلب: میرا تعلق اس پرانے جہان سے ختم ہو گیا اور ایک نئی دنیا میرے ہاتھ لگی ۔

 
از زیان عالمے جانم تپید
تا دگر عالم زخاکم بر دمید

مطلب: ایک جہان کے نقصان سے میری جان تڑپ اٹھی ۔ یہاں تک کی میری خاک سے ایک نئے جہان نے جنم لیا ۔

 
تن سبک تر گشت و جان سیار تر
چشم دل بنیندہ و بیدار تر

مطلب:میرا جسم پہلے سے زیادہ ہلکا ہو گیا اور جان (روح) پہلے سے زیادہ تیز رفتار ہو گئی جبکہ میرے دل کی آنکھ پہلے سے زیادہ دیکھنے والی اور پہلے سے زیادہ بیدار ہو گئی ۔

 
پردگی ہا بے حجاب آمد پدید
نغمہ انجم بگوش من رسید

مطلب:چھٹی ہوئی اشیا بے پردہ ہو کر ظاہر ہو گئیں اور میرے کانوں نے ستاروں کا یہ گیت سنا ۔