Please wait..

سلطان شہید

 
باز گو از ہند و از ہندوستان
آنکہ با کاہش نیرزد بوستان

مطلب: (اے زندہ رود) تو ہندو اور ہندوستان کے بارے میں کچھ کہہ ، وہ ہندوستان جس کے ایک تنکے کے برابر بھی بوستان کی قدروقیمت نہیں ہے (دنیا کا عظیم ملک ہے) ۔

 
آنکہ اندر مسجدش ہنگامہ مرد
آنکہ اندر دیر او آتش فسرد

مطلب: اب اس کی مسجدوں میں مومنانہ ہنگامے مٹ چکے ہیں ۔ اور اس کے مندروں میں آگ بجھ گئی ہے ۔

 
آنکہ دل از بہر او خون کردہ ایم
آنکہ یادش را بجان پروردہ ایم

مطلب: وہ ہندوستان جس کے لیے ہم نے اپنا دل خون کر لیا ہے، وہ ہندوستان جس کی یاد کو ہم نے اپنے دل میں پالا پوسا ہے ۔

 
از غم ما کن غم او را قیاس
آہ از آن معشوق عاشق ناشناس

مطلب: تو (زندہ رود) ہمارے غم ہی سے اس (ہندوستان) کے غم کا اندازہ کر کے ۔ اس عاشق کو نہ پہچاننے والے معشوق پر افسوس ہے ۔

زندہ رود

 
ہندیان منکر ز قانون فرنگ
در نگیرد سحر و افسون فرنگ

مطلب: اہل ہند فرنگی قانون کے منکر ہو گئے ہیں ۔ اب فرنگ کا سحر و جادو ان پر اثر نہیں کر رہا ۔

 
روح را بار گران آئین غیر
گرچہ آید ز آسمان آئین غیر

مطلب: غیروں کا آئین روح کے لیے بھاری بوجھ ہے ، اگرچہ غیر کا آئین آسمان ہی سے کیوں نہ آیا ہو ۔

سلطان شہید

 
چون بروید آدم از مشت گلے
با دلے با آرزوے در دلے

مطلب: جب آدمی مٹی سے تخلیق ہوتا ہے تو اس کا وجود ایک دل کا حامل ہوتا ہے ۔ اور دل میں ایک آرزو پیدا ہوتی ہے ۔

 
لذت عصیان چشیدن کار اوست
غیر خود چیزے ندیدن کار اوست

مطلب: گناہوں کی لذت چکھنا اس کا کام ہے ۔ اپنے سوا کسی اور کو نہ دیکھنا اس کا کام ہے ۔

 
زانکہ بے عصیاں خودی ناید بدست
تا خودی ناید بدست آید شکست

مطلب: کیونکہ گناہ کے بغیر خودی ہاتھ نہیں آتی اور جب تک خودی ہاتھ نہ آئے تو آدمی کے ہاتھ میں صرف شکست ہی آتی ہے ۔

 
زائر شہر و دیارم بودہ ئی
چشم خود را بر مزارم سودہ ئی

مطلب: تو (زندہ رود) نے میرے شہر اور دیار، مزار کی زیارت کی ہے اور اپنی آنکھوں کو میرے مزار پر عقیدت کے طور پر ملا بھی ہے ۔

 
اے شناسائے حدود کائنات
در دکن دیدی ز آثار حیات

زندہ رود

 
تخم اشکے ریختم اندر دکن
لالہ ہا روید ز خاک آن چمن

مطلب: میں نے دکن میں اپنی آنکھوں سے آنسووں کے بیج بو دیے ہیں اب اس چمن کی مٹی سے لالہ کے پھول اگتے ہیں ۔

 
رود کاویری مدام اندر سفر
دیدم ام در جان او شورے دگر

مطلب: دریائے کاویری جو ہر وقت سفر میں ہے ، رواں ہے، میں نے اس کی جان میں ایک نیا شور دیکھا ہے ۔

سلطان شہید

 
اے ترا دادند حرف دل فروز
از تپ اشک تو می سوزم ہنوز

مطلب: اے (زندہ رود) تجھے قدرت کی طرف سے دل کو روشن کرنے والا کلام عطا ہوا ہے ۔ میں تیرے آنسووَں کی تپش سے ابھی تک جل رہا ہوں ۔

 
کاو کاو ناخن مردان راز
جوے خوں بکشاد از رگہاے ساز

مطلب: راز سے آگاہ مردوں کے ناخنوں نے کھرچ کھرچ کر (محنت و کاوش سے ) ساز کی رگوں سے خو ن کی ندی نکالی ہے ۔

 
آن نوا کز جان تو آید برون
می دہد ہر سینہ را سوز درون

مطلب: وہ نوا (شاعری) جو تیری جان سے باہر آتی ہے (اٹھ رہی ہے) اس نے ہر سینے کو سوز دروں عطا کیا ہے ۔

 
بودہ ام در حضرت مولاے کل
آنکہ بے او طے نمی گردد سبل

مطلب: میں حضور نبی کریم کے حضور میں رہا ہوں ۔ وہ ذات گرامی کہ جن کے بغیر زندگی کے راستے طے نہیں ہوتے ۔

 
گرچہ آنجا جراَت گفتار نیست
روح را کارے بجز دیدار نیست

مطلب: اگرچہ وہاں کسی کو بات کرنے کی جرات نہیں اور وہاں روح کو حضور کے دیدار کے سوا اور کوئی کام نہیں ہوتا ۔

 
سوختم از گرمی اشعار تو
بر زبانم رفت از افکار تو

مطلب: چونکہ میں تیرے اشعار کی گرمی میں جلا ہوا تھا ، میری زبان پر تیرے افکار آ گئے ۔

 
گفت ایں بیتے کہ بر خواندی ز کیست
اندرو ہنگامہ ہاے زندگی است

مطلب: حضور نے فرمایا یہ شعر جو تو پڑھ رہا ہے کس کا ہے ، اس میں زندگی کے ہنگامے موجود ہیں ۔

 
با ہمان سوزے کہ در سازد بجان
یک دو حرف از ما بہ کاویری رسان

مطلب: اب تو اسی سوز کے ساتھ جو جان سے موافقت رکھتا ہے ، میری طرف سے دریائے کاویری تک یہ دو ایک باتیں پہنچا دے یعنی وہاں کے لوگوں تک پہنچا دے ۔

 
در جہان تو زندہ رود او زندہ رود
خوشترک آید سرود اندر سرود

مطلب: دنیا میں بھی تو زندہ رود (ندی) ہے اور وہ بھی زندہ ندی ہے ۔ سرود کے اندر سرود خوب رہے گا ۔