غزل نمبر۲۵
بے تو از خواب عدم دیدہ کشودن نتوان بے تو بودن نتوان ، با تو نبودن نتوان
مطلب: تجھ بغیر عدم کی نیند سے آنکھ نہیں کھل سکتی ۔ تیرے بغیر ہماری مستی محال ہے اور تیرے ساتھ ہماری نیستی ناممکن ہے ۔
در جہان است دل ما کہ جہان در دل ماست لب فروبند کہ ایں عقدہ کشودن نتوان
مطلب: ہمارا دل کائنات میں ہے یہ کائنات ہمارے دل میں ہے ۔ ہونٹ سی لے کیونکہ یہ گتھی نہیں سلجھ سکتی ۔ (یہ عقدہ حل نہیں کیا جا سکتا) ۔
دل یاران ز نواہاے پریشانم سوخت من ازان نغمہ تپیدم کہ سرودن نتوان
مطلب: میری بکھری بکھری نواؤں سے یاروں کا دل جل گیا (کیونکہ جو کچھ میں کہتا ہوں وہ ان کی فہم سے بالاتر ہے) ۔ مجھے اس نغمے نے تڑپا یا جو گایا نہیں جا سکتا ۔ (مسئلہ وحدت الوجود کو سمجھ تو سکتے ہیں لیکن لفظوں میں بیان نہیں کر سکتے) ۔
اے صبا از تنک افشانی شبنم چہ شود تب و تاب از جگر لالہ ربودن نتوان
مطلب: اے صبا شبنم کی بوند بوند چھڑکاوَ سے کیا ہو گا گل لالہ کے جگر کی تب و تاب کو زائل نہیں کیا جا سکتا (دنیا کی کوئی طاقت عشق کی آگ کو سرد نہیں کر سکتی) ۔
دل بحق بند و کشادے ز سلاطین مطلب کہ جبیں بر در این بتکدہ سودن نتوان
مطلب: اے مسلمان تو دل اللہ سے لگا اور بادشاہوں سے مراد مت مانگ تاکہ اس بتخانے کی چوکھٹ پر ماتھا رگڑنے کی نوبت نہ آ سکے (جو شخص اللہ کو چھوڑ کر سلاطین کے دروازے پرر جاتا ہے وہ بت پرست ہو جاتا ہے اور مسلمان بتوں کو سجدہ نہیں کر سکتا ۔ ) ۔