Please wait..

حضور

 
گرچہ جنت از تجلی ہاے اوست
جان نیاساید بجز دیدار دوست

مطلب: اگرچہ جنت اس (خدا) کی تجلیوں میں سے ہے مگر جان اس محبوب کے دیدار کے بغیر سکون ہی نہیں پاتی ۔

 
ما ز اصل خویشتن در پردہ ایم
طائریم و آشیان گم کردہ ایم

مطلب: ہم اپنی اصل کے لحاظ سے پردے میں ہیں ۔ ہم پرندے ہیں اور اپنا گھونسلا گم کر چکے ہیں ۔

 
علم اگر کج فطرت و بد گوہر است
پیش چشم ما حجاب اکبر است

مطلب: علم اگر کج فطرت اور بدگوہر ہو تو وہ علم ہماری آنکھوں کے سامنے بڑا حجاب بن جاتا ہے ۔

 
علم را مقصود اگر باشد نظر
می شود ہم جادہ و ہم راہبر

مطلب: اگر علم کا مقصود ایسی نظر پیدا کرنا ہے جو راہ بیں ، خدا بیں اور خود بیں ہو تو وہ علم خود ہی راستہ بھی ہے اور خود ہی راہبر بھی ہے ۔

 
می نہد پیش تو از قشر وجود
تا تو پرسی چیست راز این نمود

مطلب: ایسا علم تیرے سامنے وجود کا چھلکا رکھتا ہے تاکہ تو یہ پوچھے کہ اس نمود کا راز کیا ہے ۔

 
جادہ را ہموار سازد این چنین
شوق را بیدار سازد این چنین

مطلب: ایسا علم راستے کو اس طرح ہموار کر دیتا ہے اور شوق کو اس طرح بیدار کر دیتا ہے ۔

 
درد و داغ و تاب و تب بخشد ترا
گریہ ہائے نیم شب بخشد ترا

مطلب: وہ تجھے عشق کا درد، داغ، حرارت اور تڑپ عطا کرتا ہے ۔ تجھے آدھی رات کا رونا عطا کرتا ہے ۔

 
علم تفسیر جہان رنگ و بو
دیدہ و دل پرورش گیرد ازو

مطلب: ایسا علم اس جہان رنگ و بو کی تفسیر ہے، یعنی اس کائنات کی وضاحت کرتا ہے ۔ جس سے دیدہ و دل کی پرورش ہوتی ہے ۔

 
بر مقام جذب و شوق آرد ترا
باز چون جبریل بگزارد ترا

مطلب: وہ علم تجھے جذب و شوق کے مقام پر لاتا ہے اور پھر تجھے جبرئیل کی طرح چھوڑ دیتا ہے ۔

 
عشق کس را کے بخلوت می برد
او ز چشم خویش غیرت می برد

مطلب: عشق کسی کو خلوت میں کب لے جاتا ہے ۔ وہ تو اپنی نظر سے بھی غیرت کھاتا ہے ۔

 
اول او ہم رفیق و ہم طریق
آخر او راہ رفتن بے رفیق

مطلب: ابتدا عشق میں تو رفیق (ساتھی) بھی ہے اور طریق بھی مگر اس کا آخر رفیق کے بغیر راستہ طے کرنا ہے ۔

 
در گزشتم زان ہمہ حور و قصور
زورق جان باختم در بحر نور

مطلب: میں نے سب حوروں اور محلوں کو پیچھے چھوڑ دیا اور اپنی جان کی کشتی نور کے سمندر میں بہا دی (حضور حق کی طرف رخ کیا ) ۔

 
غرق بودم در تماشاے جمال
ہر زمان در انقلاب و لایزال

مطلب: میں محبوب کے جمال کے نظارے میں مست ہو گیا ۔ وہ جمال لا یزال ہر لمحہ بدلنے کے باوجود زوال پذیر نہیں ہوتا تھا ۔

 
گم شدم اندر ضمیر کائنات
چون رباب آمد بچشم من حیات

مطلب: میں کائنات کے ضمیر میں کھو گیا، غرق ہو گیا اور میری نگاہوں کو زندگی رباب کی مانند نظر آئی ۔

 
آنکہ ہر تارش رباب دیگرے
ہر نوا از دیگرے خونیں ترے

مطلب: وہ رباب کہ جس کا ہر تار ایک نیا رباب تھا اس کا ہر نغمہ پہلے نغمہ سے زیادہ خونیں تر تھا ۔

 
ما ہمہ یک دودمان نار و نور
آدم و مہر و مہ و جبریل و حور

مطلب: ہم سب آگ اور نور کے ایک ہی خاندان سے ہیں ۔ ہم سب یعنی آدم اور سورج اور چاند اور جبرئیل اور حور بھی ۔

 
پیش جان آئینہ آویختند
حیرتے را با یقیں آمیختند

مطلب: میری جان کے سامنے آئینہ لٹکا دیا گیا اور میری حیرت کو یقین کے ساتھ ملا دیا گیا ۔

 
صبح امروزے کہ نورش ظاہر است
در حضورش دوش و فردا حاضر است

مطلب: میں نے دیکھا کہ آج کی صبح کہ جس کا نور ظاہر ہے ، اس ذات کے حضور گزری ہوئی کل اور آنے والی کل کی صبح حاضر ہے ۔

 
حق ہویدا با ہمہ اسرار خویش
با نگاہ من کند دیدار خویش

مطلب: یہاں حق اپنے تمام اسرار کے ساتھ ظاہر تھا ۔ جہاں وہ میری نگاہ سے اپنا دیدار کر رہا تھا ۔

 
دیدنش افزودن بے کاستن
دیدنش از قبر تن برخاستن

مطلب: اس کا دیکھنا کم ہونے کے بغیر بڑھنا ہے، اس کا دیکھنا (جمال حق کا مشاہدہ کرنا) بدن کی قبر سے اٹھنا ہے ۔

 
عبد و مولا در کمین یک دگر
ہر دو بے تاب اند از ذوق نظر

مطلب: بندہ و مولا دونوں ایک دوسرے کی تلاش میں ہیں اور دونوں ذوق نظر کے سبب بیقرار ہیں ۔

 
زندگی ہر جا کہ باشد جستجو است
حل نشد این نکتہ من صیدم کہ اوست

مطلب: زندگی جہاں بھی ہے وہ تلاش و جستجو میں مصروف ہے ۔ یہ نکتہ حل نہیں ہوا کہ میں شکار ہوں یا وہ شکار ہے ۔

 
عشق جان را لذت دیدار داد
با زبانم جراَت گفتار داد

مطلب: عشق نے جاں کو دیدار کی لذت بخشی اورمیری زبان کو بات کرنے کی جرات بھی عطا کی ۔

 
اے دو عالم از تو با نور و نظر
اندکے آن خاکدانے را نگر

مطلب: اے (ذات کریم) کہ دونوں جہان تیری وجہ سے نور اور نظر والے ہیں ، ذرا اس خاکدان (مادی دنیا) کو بھی دیکھ ۔

 
بندہ آزاد را ناسازگار
بر دمد از سنبل او نیش خار

مطلب: یہ آزاد بندے کے لیے سازگار نہیں ہیں ، اس کے گل سنبل سے کانٹے کا زخم پیدا ہوتا ہے ۔

 
غالبان غرق اند در عیش و طرب
کار مغلوبان شمار روز و شب

مطلب: غالب لوگ تو عیش و عشرت میں غرق ہیں اور مغلوب (کمزور) گن گن کر دن رات گزارتے ہیں ۔

 
از ملوکیت جہان تو خراب
تیرہ شب در آستین آفتاب

مطلب: ملوکیت نے تیرا جہان برباد کر دیا ہے اور اس کے آفتاب کی آستین میں تاریک رات چھپی ہے ۔

 
دانش افرنگیان غارت گری
دیرہا خیبر شد از بے حیدری

مطلب: انگریزوں کی دانش غارت گری ہے ۔ بے حیدری (حضرت علی حیدر جیسی شخصیت دلیر کے بغیر) کے باعث بت کدے خیبر بن گئے ہیں ۔

 
آنکہ گوید لا الہ بیچارہ ایست
فکرش از بے مرکزی آوارہ ایست

مطلب: وہ جو (مسلمان) لا الہ کہتا ہے وہ بیچارہ ہے جس کا فکر بے مرکزی آوارہ ہو چکا ہے ۔

 
چار مرگ اندر پئے این دیر میر
سود خوار و والی و ملا و پیر

مطلب: مشکل سے مرنے والے سخت جاں اس مسلمان کی گھات میں یہ چارا موات لگی ہوئی ہیں سود خوار اور حاکم اور ملا اور پیر ۔

 
این چنین عالم کجا شایان تست
آب و گل داغے کہ بر دامان تست

مطلب: اس قسم کا جہان (اے خدا) تیری شان کے لائق نہیں ہے ۔ یہ پانی اور مٹی کا جہان تیرے دامن پر ایک داغ بن چکا ہے ۔