Please wait..

فقر

 
چیست فقر اے بندگان آب و گل
یک نگاہ راہ بیں ، یک زندہ دل

مطلب: اے دنیا کے غلامو جانتے ہو کہ فقر کیا ہے، ایک نگاہ جو صحیح راستہ دیکھ لے، ایک دل جو اللہ کی محبت سے زندہ ہو ۔

 
فقر کار خویش را سنجیدن است
بر دو حرف لا الہ پیچیدن است

مطلب: فقر اپنے معاملے کو جانچنے پرکھنے اور لا الہ کے دو الفاظ کو خود پر طاری کرنے کا نام ہے ۔

 
فقر خیبر گیر با نان شعیر
بستہ فتراک او سلطان و میر

مطلب: فقر جو کی روٹی کھا کر خیبر کو فتح کرتا ہے، سلطان اور امیر سب اسکے فتراک میں بندھے ہوئے ہیں ۔

 
فقر ذوق و شوق و تسلیم و رضاست
ما امینیم ایں متاع مصطفی است

مطلب: فقر ، ذوق و شوق اور تسلیم و رضا کی کیفیت ہے، یہ حضور اکرم کی متاع ہے اور ہم اسکے نگہبان ہیں ۔

 
فقر بر کروبیان شبخون زند
بر نوامیس جہان شبخون زند

مطلب: فقر نہ صرف فرشتوں پر شب خون مارتا ہے بلکہ قدرت کی پوشیدہ قوتوں کو بھی اپنے شبخوں کی زد پر لاتا ہے ۔

 
بر مقام دیگر اندازد ترا
از زجاج الماس می سازد ترا

مطلب: فقر تجھے ایک اور ہی مقام پر لے جائے گا، اگر تو شیشہ ہے تو تجھے وہ الماس کی صورت دے دے گا ۔

 
برگ و ساز او ز قرآن عظیم
مرد درویشے نہ گنجد در گلیم

مطلب : فقر کا سامان عظیم قرآن ہے ۔ مرد درویش گدڑی میں نہیں سما سکتا ۔

 
گرچہ اندر بزم کم گوید سخن
یک دم او گرمی صد انجمن

مطلب: اگرچہ صاحب فقر محفل میں کم بات کرتا ہے لیکن اس کی ایک سانس بھی سینکڑوں محفلوں کو گرما دیتی ہے ۔

 
بے پران را ذوق پروازے دہد
پشہ را تمکین شہبازے دہد

مطلب: وہ پروں سے عاری بے عمل لوگوں میں پرواز کا ذوق پیدا کردیتا ہے، ، اور مچھر کو شاہباز کا سا وقار اور زور عطا کرتا ہے ۔

 
با سلاطیں در فتد مرد فقیر
از شکوہ بوریا لرزد سریر

مطلب: فقیر، سلطانوں کے مقابلے میں کھڑا ہو جاتا ہے، بوریے کی عظمت اور دبدبہ سے تو تخت لرز جاتا ہے ۔

 
از جنوں می افگند ہوے بہ شہر
وارہاند خلق را از جبر و قہر

مطلب: وہ اپنے جنون سے شہر میں ہنگامہ کھڑاکر دیتا ہے، خلق خدا کو ظلم و ستم سے نجات دلا دیتا ہے ۔

 
می نگیردد جز بآن صحرا مقام
کاندرو شاہین گریزد از جمام

مطلب: وہ ایسے صحرا میں ٹھکانا بناتا ہے جہاں شاہین، کبوتر سے دور بھاگتا ہے ۔

 
قلب او را قوت از جذب و سلوک
پیش سلطان نعرہ او لا ملوک

مطلب: اس کا دل جذب و سلوک سے قوت پاتا ہے ۔ وہ سلطا ن کے سامنے لا ملوک (کوئی بادشاہ نہیں ) کا نعرہ بلند کرتا ہے ۔

 
آتش ما سوز ناک از خاک او
شعلہ ترسد از خس و خاشاک او

مطلب: ہماری آگ کی گرمی اس کی خاک سے ہے، ا س کے خس و خاشاک سے شعلہ بھی ڈرتا ہے ۔

 
بر نیفتد ملتے اندر نبرد
تا در و باقیست یک درویش مرد

مطلب: کوئی بھی قوم ایسی لڑائی میں کبھی مغلوب نہیں ہو سکتی جب تک اس میں ایک مرد درویش موجود ہو ۔

 
آبروئے ما ز استغناے اوست
سوز ما از شوق بے پرواے اوست

مطلب: اس کے بے نیازی سے ہمارا وقار ہے، ہمارا سوز اس کے بے نیازانہ شوق کا مرہون منت ہے ۔

 
خویشتن را اندر این آئینہ بیں
تا ترا بخشند سلطان مبیں

مطلب: اپنے آپ کو اس آئینے میں دیکھ تا کہ تجھے واضح غلبہ عطا ہو، قرآن حکیم میں واضح آیا ہے ۔

 
حکمت دیں دل نوازی ہاے فقر
قوت دیں بے نیازی ہاے فقر

مطلب: فقر کی دل نوازی حکمت دیں ہے، فقر کی بے نیازیوں کا نام قوت دیں ہے ۔

 
مومنان را گفت آن سلطان دیں 
مسجد من ایں ہمہ روے زمیں

مطلب: اس سلطان دیں ﷺ نے مسلمانوں سے فرمایا، تمام روئے زمین میرے لیے مسجد ہے ۔

 
الامان از گردش نہ آسمان
مسجد مومن بدست دیگران

مطلب: نو آسمانوں کی گردش سے پناہ ہے، مسلمان کی مسجد اور غیروں کے قبضے میں

 
سخت کوشد بندہ پاکیزہ کیش
تا بگیرد مسجد مولاے خویش

مطلب: پاک فطرت بندہ زبردست جہاد کرتا ہے تا کہ اپنے آقا کی مسجد غیروں کے قبضے سے چھڑا لے ۔

 
اے کہ از ترک جہان گوئی مگو
ترک ایں دیر کہن تسخیر او

مطلب: تو جو ترک دنیا کی بات کر رہا ہے تو ایسا نہ کہو، اس پرانے بتکدے سے بے نیاز ہو جانا ہی گویا اس پر غلبہ پا لینا ہے ۔

 
راکبش بودن ازو وارستن است
از مقام آب و گل برجستن است

مطلب: اس پر سوار ہو جانا گویا اس سے چھٹکارا پانا ہے اور آب و گل کے مقام سے بلند تر جانا ہے ۔

 
صید مومن ایں جہان آب و گل
باز را گوئی کہ صید خود بہل

مطلب: آب و گل کی یہ دنیا تو مرد مومن کا شکار ہے، اور کیا تو باز سے کہہ رہا ہے کہ وہ اپنا شکار چھوڑ دے

 
حل نشد ایں معنی مشکل مرا
شاہیں از افلاک بگریزد چرا

مطلب: میں یہ مشکل بات حل نہیں کر سکا کہ شاہیں افلاک سے گریزاں کیوں ہے ۔

 
واے آن شاہیں کہ شاہینی نکرد
مرغکے از چنگ او نامد بدرد

مطلب: اس شاہین پر افسوس ہے جو قوت و طاقت کے اظہار سے محروم رہا اور کوئی معمولی سا پرندہ بھی اس کے پنجوں میں نہ تڑپا ۔

 
در کنارمی ماند زار و سرنگون
پر نہ زد اندر فضاے نیلگون

مطلب: وہ شاہین آشیانے میں افسردہ سر جھکائے بیٹھا رہا، اس نے آسمانی فضا میں ذرا بھی پرواز نہ کی ۔

 
فقر قرآن احتساب ہست و بود
نے رباب و مستی و رقص و سرود

مطلب: قرآن کا فقر کائنات کا احتساب ہے، کوئی سازو آواز، بدمستی اور رقص و سرود کانام نہیں ہے ۔

 
فقر مومن چیست تسخیر جہات
بندہ از تاثیر او مولا صفات

مطلب: مومن کا فقر کیا ہے وہ کائنات کو مسخر کرتا ہے اس کی تاثیر سے غلاموں میں بھی آقاؤں کی صفات پیدا ہو جاتی ہیں َ

 
فقر کافر خلوت دشت و در است
فقر مومن لرزہ بحر و بر است

مطلب: کافر کا فقر جنگل اور بیابان میں جا ڈیرہ جمانا (یعنی ترک دنیا ) ہے جبکہ مومن کا فقر بحر و بر پر لرزہ طاری کر دیتا ہے ۔

 
زندگی آن را سکون غار و کوہ
زندگی ایں را ز مرگ باشکوہ

مطلب: اس فقر کافر کے لیے غاروں اور پہاڑوں کا سکون ہی زندگی ہے، جبکہ اس فقر مومن کے لیے باشکوہ موت (شہادت) کا نام زندگی ہے ۔

 
آن خدا را جستن از ترک بدن
ایں خودی را بر فسان حق زدن

مطلب: وہ فقر کافر تو ترک بدن کر کے خدا کو ڈھونڈتا ہے، جبکہ یہ فقر مومن اپنی خودی کو حق کی سان پر چڑھاتا ہے ۔

 
آن خودی را کشتن و وا سوختن
ایں خودی را چون چراغ افروختن

مطلب: وہ خودی کو مارتا اور جلاتا ہے ، اور یہ خودی کو چراغ کی مانند روشن کرتا ہے ۔

 
فقر چون عریان شود زیر سپہر
از نہیب او بلرزد ماہ و مہر

مطلب: جب فقر آسمان کے نیچے عریاں ہو جاتا ہے تو اس کے رعب و ہیبت سے چاند سورج لرزتے ہیں ۔

 
فقر عریان گرمی بدر و حنین
فقر عریان بانگ تکبیر حسین 

مطلب: عریاں فقر بدر اور حنین کے معرکوں کی گرمی ہے، عریاں فقر کربلا میں حضرت امام حسین کی تکبیر کی آواز ہے ۔

 
فقر را تا ذوق عریانی نماند
آن جلال اندر مسلمانی نماند

مطلب: جب فقر میں عریانی کا ذوق باقی نہ رہا، تو مسلمانی کے اندر وہ جلال بھی باقی نہ رہا ۔

 
واے ما اے واے ایں دیر کہن
تیغ لا در کف نہ تو داری نہ من

مطلب: افسوس ہے ہم پر افسوس ہے اس پرانے بتکدے پر، لا کی تلوار نہ تیرے ہاتھوں میں رہی اور نہ میرے پاس ہے ۔

 
دل ز غیر اللہ بہ پرداز اے جوان
ایں جہان کہنہ در باز اے جوان

مطلب: اے نوجوان غیر اللہ سے دل ہٹا لے ۔ اے نوجوان ا س قدیم دنیا سے قطع تعلق کر لے ۔

 
تا کجا بے غیرت دیں زیستن
اے مسلمان مردن است ایں زیستن

مطلب: تو کب تک دین کی غیرت کے بغیر زندگی بسر کرے گا ۔ اے مسلمان یہ زندگی نہیں یہ تو موت ہے ۔

 
مرد حق باز آفریند خویش را
جز بہ نور حق نہ بیند خویش را

مطلب: مرد حق خود کو پھر وجود میں لاتا ہے، وہ جب اپنے آپ کو دیکھتا ہے تو صرف اللہ تعالیٰ کے نور سے دیکھتا ہے ۔

 
بر عیار مصطفی خود را زند
تا جہانے دیگرے پیدا کند

مطلب: پہلے وہ خود کو حضور اکرم ﷺ کی کسوٹی پر پرکھتا ہے اس طرح ایک نئی دنیا وجود میں لاتا ہے ۔

 
آہ زان قومے کہ از پا برفتاد
میر و سلطان زاد و درویشے نزاد

مطلب: افسوس ہے کہ اس قوم پر جو پستی کا شکار ہو گئی، اس نے امیر اور سلطان تو پیدا کیے لیکن کوئی مرد درویش پیدا نہ کیا ۔

 
داستان او مپرس از من کہ من
چون بگویم آنچہ ناید در سخن

مطلب: اس قوم کے داستان مجھ سے مت پوچھ، کیونکہ میں وہ بات کیسے کہہ سکتا ہوں جو بات بیان میں نہیں آ سکتی ۔

 
در گلویم گریہ ہا گردد گرہ
ایں قیامت اندرون سینہ بہ

مطلب: میرے گلے میں گریہ و زاری گرہ بن گئی ہے ۔ میرا گلا تو گریہ و زاری سے بری طرح گھٹ رہا ہے، یہ قیامت سینے کے اندر رہے تو اچھا ہے ۔