Please wait..

تمہید زمینی۔ آشکارا می شود روح حضرت رومی و شرح میدھد
(حضرت رومی کی روح ظاہر ہوتی ہے اور معراج کے رازوں سے آگاہ کرتی یا ان کی شرح بیان کرتی ہے)

 
عشق شور انگیز بے پرواے شہر
شعلہ او میرد از غوغاے شہر

مطلب: شور انگیز عشق شہر سے بے نیازی ہے ۔ اس کا شعلہ شہر کے شور و غوغا سے بجھ جاتا ہے (عشق آبادی کے شور و غل میں برقرار نہیں رہتا) ۔

 
خلوتے جوید بدشت و کوہسار
یا لب دریاے نا پیدا کنار

مطلب: وہ عشق دشت و کہسار میں تنہائی تلاش کرتا ہے یا پھر کسی بے حد وسیع سمندر کے کنارے کی تلاش میں رہتا ہے ۔

 
من کہ در یاران ندیدم محرمے
بر لب دریا بیاسودم دمے

مطلب: جب میں نے دوستوں میں کوئی محرم نہ دیکھا تو میں تھوڑی دیر کے لیے ذہنی سکون کے لیے دریا کے کنارے پر چلا گیا ۔

 
بحر و ہنگام غروب آفتاب
نیلگون آب از شفق لعل مذاب

مطلب: سمندر ہے اور سورج غروب ہونے کا وقت ہے، شفق کے باعث نیلے رنگ کا پانی لعل سیال بنا ہوا ہے ۔

 
کور را ذوق نظر بخشد غروب
شام را رنگ سحر بخشد غروب

مطلب: سورج کے غروب ہونے کا منظر ایک اندھے کو بھی ذوقِ نظر بخشتا ہے اور یہ غروب شام کو صبح کا رنگ بخشتا ہے ۔

 
با دل خود گفتگو ہا داشتم
آرزوہا جستجوہا داشتم

مطلب: میں اپنے دل سے باتیں کر رہا تھا اور میرے دل میں آرزوئیں اور امنگیں مچل رہی تھیں ۔

 
آنی و از جاودانی بے نصیب
زندہ و از زندگانی بے نصیب

مطلب: میں اس خیال میں کھویا ہوا تھا کہ میری زندگی پل بھر کی ہے مجھے حیات جاودانی نصیب نہیں ۔ زندہ ہوتے ہوئے بھی زندگانی یعنی حقیقی زندگی سے محروم ہوں ۔

 
تشنہ و دور از کنار چشمہ سار
می سرودم این غزل بے اختیار

مطلب: میں پیاسا تھا اور چشمہ سار (آب حیات) کے کنارے سے دور تھا ۔ میں نے بے اختیار یہ غزل گانا شروع کر دی (چنانچہ علامہ اقبال نے مولانا رومی کی یہ غزل دی ہے) ۔