قلز م خونیں
(خون کا سمندر )
آنچہ دیدم می نگنجد در بیان تن ز سہمش بے خبر گردد ز جان
مطلب: میں نے جو کچھ وہاں دیکھا وہ بیان میں نہیں سما سکتا ۔ جسم اس کے خوف سے جان ہی سے بے خبر ہو جاتا ہے ۔
من چہ دیدم قلزمے دیدم ز خون قلزمے، طوفان برون ، طوفان درون
مطلب: میں نے وہاں دیکھا، ایک خون سے بھرا ہوا سمندر تھا ۔ جس کے باہر اور اندر طوفان ہی طوفان تھے (طوفان اٹھ رہے تھے) ۔
در ہوا ماران چو در قلزم نہنگ کفچہ شب گون بال و پر سیماب رنگ
مطلب: اس کی فضا میں ایسے سانپ جس طرح سمندر میں مگر مچھ ہوتے ہیں ۔ ان کے پھن رات کی طرح سیاہ اور بال و پر پارے کی طرح سفید تھے ۔
موجہا درندہ مانند پلنگ از نہیبش مردہ بر ساحل نہنگ
مطلب: اس کی موجیں چیتوں کی طرح چیرنے اور پھاڑنے والی تھیں ۔ اس کے خوف سے مگر مچھ ساحل پر مردہ پڑے تھے ۔
بحر ساحل را امان یک دم نداد ہر زمان کہ پارہ در خون فتاد
مطلب: یہ سمندر، ساحل کو ایک پل کے لیے بھی آرام نہیں لینے دیتا تھا، (وہاں ایک پل بھی سکون نہ تھا ) کیونکہ ہر لمحے اس سمندر کے اندر پہاڑ کی چٹانیں خون میں گر رہی تھیں ۔
موج خوں با موج خوں اندر ستیز درمیانش زورقے در افت و خیز
مطلب: اس سمندر کی خونیں موجیں آپس میں برسر پیکار تھی ۔ ان کے درمیان ایک کشتی تھی جو کبھی ڈوبتی اور کبھی تیرتی تھی ۔
اندر آن زورق دو مرد زرد روے زرد رو عریان بدن، آشفتہ موے
مطلب: اس کشتی میں زرد چہروں والے دو آدمی (خبیث غدار) بیٹھے ہوئے تھے جن کے چہرے زرد تھے اور بدن ننگے تھے اور بال بکھرے ہوئے تھے ۔