اشتراکیت و ملوکیت
صاحب سرمایہ از نسل خلیل یعنی آن پیغمبر بے جبرئیل
مطلب: حضرت ابراہیم خلیل اللہ کی نسل سے ایک آدمی (یہودی کارل مارکس) جو کتاب سرمایہ کا مصنف ہے وہ گویا جبرئیل کے بغیر ایک (جھوٹا) پیغمبر ہے ۔
زانکہ حق در باطل او مضمر است قلب او مومن و دماغش کافر است
مطلب: چونکہ حق اس کے باطل میں چھپا ہوا ہے اس لیے اس کا دل تو مومن ہے لیکن اس کا دماغ کافر ہے ۔
غربیان گم کردہ اند افلاک را در شکم جویند جان پاک را
مطلب: اہلِ مغرب نے افلاک (روحانیت) کو گم کر دیا ہے ۔ وہ پیٹ میں جانِ پاک تلاش کرتے ہیں ۔
رنگ و بو از تن نگیرد جان پاک جز بہ تن کارے ندارد اشتراک
مطلب: جانِ پاک (روح) بدن سے رنگ و بو حاصل نہیں کرتی ۔ اشتراکیت کا تعلق صرف جسم سے ہے ۔
دین آن پیغمبر حق ناشناس بر مساوات شکم دارد اساس
مطلب: اس حق ناشناس یعنی خدا کے منکر پیغمبر (کارل مارکس) کا دین پیٹ کی مساوات کی بنیاد پر قائم ہے ۔
تا اخوت را مقام اندر دل است بیخ او در دل نہ در آب و گل است
مطلب: چونکہ اخوت کا مقام دل کے اندر ہے اس لیے اس کا بیج دل ہی کے اندر ہے، جسم (شکم) میں نہیں ۔
ہم ملوکیت بدن را فربہی است سینہ بے نور او از دل تہی است
مطلب: ملوکیت (سرمایہ داری) بھی جسم ہی کے موٹاپے کا نام ہے ۔ اس کا بے نور سینہ دل سے خالی ہے ۔
مثل زنبورے کہ بر گل می چرد برگ را بگزارد و شہدش برد
مطلب: اس ملوکیت کی کیفیت شہد کی اس مکھی کی سی ہے جو پھول پر چرتی ہے ۔ پتے چھوڑ دیتی ہے اور اس سے شہد لے لیتی ہے ۔
شاخ و برگ و رنگ و بوئے گل ہمان بر جمالش نالہ بلبل ہمان
مطلب: پھول کی شاخ اور پتیاں اور اس کا رنگ اور خوشبو اپنی اصل حالت ہی میں رہتے ہیں اور اس پھول کے حسن پر بلبل کا نالہ بھی ویسا ہی رہتا ہے ۔
از طلسم و رنگ و بوے او گزر ترک صورت گوے و در معنی نگر
مطلب: تو (اقبال) اس پھول کے رنگ و بو کے طلسم سے گزر جا اس کی صورت چھوڑ اور معنی پر غور کر حقیقت یا باطن پر توجہ کر ۔
مرگ باطن گرچہ دیدن مشکل است گل مخوان او را کہ در معنی گل است
مطلب: اگرچہ باطن کی موت کو دیکھنا مشکل ہے تاہم تو پھول کو (جو شہد سے خالی ہو چکا ہے) پھول نہ کہہ اس لیے کہ وہ حقیقت میں مٹی ہے ۔
ہر دو را جان ناصبور و ناشکیب ہر دو یزدان ناشناس آدم فریب
مطلب: اشتراکیت و ملوکیت دونوں ایسے نظام ہیں جن میں روح عدم اطمینان اور بیقراری کی شکار ہے اور یہ دونوں نظام حق ناشناس اور انسانوں کو دھوکے فریب دیتے ہیں ۔
زندگی این را خروج آن را خراج درمیان این دو سنگ آدم زجاج
مطلب : زندگی اس (اشتراکیت) کے لیے گویا ملوکیت اور مذہب کے خلاف بغاوت کا نام ہے جبکہ اس (ملوکیت) کے لیے یہ خراج ہے ۔ یعنی لوگوں پر مختلف صورتوں میں (ٹیکس وغیرہ) ستم ڈھا کر خزانے جمع کرنے کا نام ہے جس کے نتیجے میں آدمی ان دو پتھروں کے درمیان گویا شیشہ کی طرح پس رہا ہے ۔
این بہ علم و دین و فن آرد شکست آن برد جان را ز تن نان را زدست
مطلب: یہ (اشتراکیت) علم و مذہب اور ہنر و فن کے ذریعے معاشرے میں توڑ پھوڑ کرتی ہے جبکہ وہ (ملوکیت) بدن سے روح اڑا لیتی اور ہاتھ سے روٹی لے جاتی یا چھین لیتی ہے ۔
غرق دیدم ہر دو را در آب و گل ہر دو را تن روشن و تاریک دل
مطلب: میں نے دونوں کو مادیت یا مادہ پرستی میں غرق دیکھا ہے اور دونوں کے جسم تو روشن ہیں لیکن دل تاریک ہیں ۔
زندگانی سوختن با ساختن در گلے تخم دلے انداختن
مطلب: زندگی تو سوز و ساز کا نام ہے (جسے ساختن یعنی موافقت کرنا کے ساتھ سوختن یعنی جلنا، سوز کہا گیا ہے) اور زندگی بدن میں دل کا بیج بونے کا نام ہے ۔