Please wait..

خطاب بہ اقوام سرحد
(اقوام سرحد سے خطاب )

 
اے ز خود پوشیدہ خود را بازیاب
در مسلمانی حرام است این حجاب

مطلب: اے وہ شخص تو جو اپنی ذات ہی سے ناواقف اور چھپا ہوا ہے ، اپنے آپ کو دوبارہ پا لےمسلمانی میں ایسا پردہ حرام ہے ۔

 
رمز دین مصطفی دانی کی چیست
فاش دیدن خویش را شاہنشی است

مطلب: کیا تو جانتا ہے کہ سرور کونین کے دین کا کیا بھید ہے ۔ وہ یہ کہ اپنے آپ کو آشکارا دیکھنا بادشاہی ہے ۔

 
چیست دین  دریافتن اسرار خویش
زندگی مرگ است بے دیدار خویش

مطلب: دین کیا ہے اپنے بھیدوں کو پا لینا ۔ اپنے دیدار کے بغیر زندگی موت ہے ۔

 
آن مسلمانے کہ بیند خویش را
از جہانے برگزیند خویش را

مطلب: وہ مسلمان جو اپنے آپ کو دیکھ لیتا ہے وہ اپنے آپکو اس دنیا میں برگزیدہ بنا لیتا ہے(سارے جہان سے برتر ہے) ۔

 
از ضمیر کائنات آگاہ اوست
تیغ لا موجود الا اللہ اوست

مطلب: وہ کائنات کے باطن سے واقف ہوتا ہے وہ لا موجود الا اللہ کی تلوار ہے ۔

 
در مکان و لامکان غوغاے او
نہ سپہر آوارہ در پہناے او

مطلب: مکاں اور لامکاں میں اس کا چرچا ہوتا ہے اور نو آسمان اس کی وسعت میں کھو جاتے ہیں ۔

 
تا دلش سرے ز اسرار خداست
حیف اگر از خویشتن نا آشناست

مطلب: چونکہ اس کا دل خدا کے بھیدوں میں سے ایک بھید ہے اس لیے ایسے مسلمان پر افسوس ہے اگر وہ اپنی ذات سے نا آشنا ہو ۔

 
بندہ حق وارث پیغمبران
او نگنجد در جہان دیگران

مطلب: بندہ حق پیغمبروں کا وارث ہے ۔ وہ دوسروں کی دنیا میں نہیں سماتا (وہ اپنا جہان خود پیدا کرتا ہے) ۔

 
تاجہانے دیگرے پیدا کند
این جہان کہنہ را برہم زند

مطلب: تاکہ وہ ایک نئی دنیا پیدا کرے اور اس قدیم دنیا کو درہم برہم کر کے رکھ دے ۔

 
زندہ مرد از غیر حق دارد فراغ
از خودی اندر وجود او چراغ

مطلب: خدا کا خاص بندہ اللہ کے سوا باقی تمام کائنات سے خود کو دور رکھتا ہے ۔ اس کے باوجود اس کے اندر خودی کا چراغ روشن ہوتا ہے ۔

 
پائے او محکم برزم خیر و شر
ذکر او شمشیر و فکر او سپر

مطلب: نیکی اوربدی کی جنگ میں وہ بڑا ثابت قدم رہتا ہے ۔ اس کا ذکر و ورد اس کی تلوار ہے اور اس کی فکر اس کے لیے ڈھال ہے ۔

 
صحبش از بانگے کہ برخیزد ز جان
نے ز نور آفتاب خاوران

مطلب: اس کی صبح کا آغاز اس اذان سے ہوتا ہے جو اس کی روح کے اندر سے پیدا ہوتی ہے ۔ اس سورج کی روشنی سے صبح طلوع نہیں ہوتی جو مشرق سے نکلتا ہے ۔

 
فطرت او بے جہات اندر جہات
او حریم و در طوافش کائنات

مطلب: اس کی فطرت جہات میں رہتے ہوئے بھی جہات سے آزاد ہوتی ہے ۔ وہ حریم ہے جس کے گرد کائنات چکر کاٹتی ہے کائنات اس کے طواف کرتی ہے ۔

 
ذرہ از گرد راہش آفتاب
شاہد آمد بر عروج او کتاب

مطلب: اس کے راستے کے غبار کا ایک ذرہ بھی سورج کے برابر ہے ۔ اس کے عروج پر کتاب اللہ گواہ ہے ۔

 
فطرت او را کشاد از ملت است
چشم او روشن سواد از ملت است

مطلب: اس کی فطرت کو ملت ہی سے وسعت حاصل ہوتی ہے ۔ اس کی آنکھ کی روشنی ملت ہی سے بڑھتی ہے ۔

 
اندکے گم شو بقرآن و خبر
باز اے نادان بخویش اندر نگر

مطلب: کچھ دیر کے لیے قرآن اور حدیث کے اندر گم ہو جا ۔ پھر اے نادان اپنی ذات میں بغور جھانک، اپنی طرف نگاہ ڈال ۔

 
در جہان آوارہ ئی بیچارہ ئی
وحدتے گم کردہ ئی صد پارہ ئی

مطلب: تو دنیا میں آوار اور بیچارہ ہے ۔ اپنی وحدت گم کر کے ٹکڑے ٹکڑے ہو گیاہے ۔

 
بند غیر اللہ اندر پائے تست
داغم از داغے کہ درسیماے تست

مطلب: تیرے پاؤں میں غیر اللہ کی بیڑیاں پڑی ہیں ۔ تیری پیشانی پر غیر اللہ کی غلامی کا جو داغ ہے اس سے میرا دل داغ داغ ہے ۔

 
میر خیل از مکر پنہانی بترس
از ضیاع روح افغانی بترس

مطلب: اے قوم کے سردار تو اس بات سے ڈر کہ کس روح افغانی جاتی نہ رہے ۔

 
ز آتش مردان حق می سوزمت
نکتہ از پیر روم آموزمت

مطلب: میں تجھے مردان حق کی آگ میں گرماتا ہوں ۔ میں تجھے پیر روم کا ایک نقطہ بیان کرتا ہوں ۔

 
رزق از حق جو مجو از زید و عمر
مستی از حق جو مجو از بنگ و خمر

مطلب : رزق خدا سے مانگ ایرے غیرے سے نہ مانگ ۔ مستی خدا سے مانگ بھنگ اور شراب سے نہ مانگ ۔

 
گل مخر گل را مخور گل را مجو
زانکہ گل خوار است دائم زرد رو

مطلب: مٹی مت خرید، مٹی مت کھا ۔ مٹی مت تلاش کر ۔ کیونکہ مٹی کھانے والے کا چہرہ ہمیشہ ہی زرد رہتا ہے (اس کا طلب گاہ ہمیشہ ذلیل رہتا ہے ) ۔

 
دل بجو تا جاودان باشی جوان
از تجلی چہرہ ات چون ارغوان

مطلب: دل تلاش کر تا کہ تو ہمیشہ جوان رہے ۔ حق تعالیٰ کی تجلی سے تیرا چہرہ ارغوان کی طرح سرخ رہے گا ۔

 
بندہ باش و بر زمین رو چون سمند
چون جنازہ نے کہ بر گردن بزند

مطلب: حق تعالیٰ کا بندہ بن ۔ اور زمین پر گھوڑے کی طرح چل ۔ جنازے کی طرح نہ بن کہ لوگ تجھے اپنی گردن پر اٹھائے پھریں ۔

 
شکوہ کم کن از سپہر لاجورد
جز بگرد آفتاب خود مگرد

مطلب: نیلے آسمان کی گردش کا شکوہ مت کر ۔ اپنے آفتاب کے علاوہ کسی اور آفتاب کے گرد چکر نہ لگا ۔

 
از مقام ذوق و شوق آگاہ شو
ذرہ صیاد مہر و ماہ شو

مطلب: ذوق و شوق کے مقام سے آگاہی حاصل کر ۔ ذرہ ہے تو سورج اور چاند کا شکاری بن ۔

 
عالم موجود را اندازہ کن
در جہان خود را بلند آوازہ کن

مطلب: اس مادی دنیا کا جائزہ لے ۔ دنیا میں خود کو بلند آوازہ کر، اہمیت قائم کر ۔

 
برگ و ساز کائنات از وحدت است
اندریں عالم حیات از وحدت است

مطلب: توحید ہی کائنات کی متاع ہے ۔ اسی سے جہان میں زندگی ہے ۔

 
در گزر از رنگ و بوہاے کہن
پاک شو از آرزوہاے کہن

مطلب: پرانے ر نگ و بو کو چھوڑ ۔ فرسودہ آرزووں سے پاک ہو جا صرف اللہ تعالیٰ ہی کی آرزو رکھ ۔

 
این کہن سامان نیرزد با دو جو
نقشبند آرزوے تازہ شو

مطلب: اس پرانے ساز و سامان کی قیمت تو دو جوکے برابر بھی نہیں ۔ تو نئی آرزووں کا نقاش بن

 
زندگی بر آرزو دارد اساس
خویش را از آرزوے خود شناس

مطلب: زندگی کی بنیاد آرزو پر ہے ۔ اپنے آپ کو اپنی آرزو سے پہچان ۔

 
چشم و گوش و ہوش تیز از آرزو
مشت خاکے لالہ خیز از آرزو

مطلب: آنکھ اور سماعت اور عقل میں تیز ی آرزو سے آتی ہے ۔ مٹھی بھر خاک آرزو سے لالہ اگانے والی بنتی ہے ۔

 
ہر کہ تخم آرزو در دل نہ کشت
پائمال دیگران چون سنگ و خشت

مطلب: جس کسی نے آرزو کا بیج دل میں نہ بویا وہ پتھر اور اینٹ کی طرح دوسروں کے قدموں تلے روندا جاتا ہے ۔

 
آرزو سرمایہ سلطان و میر
آرزو جام جہان بین فقیر

مطلب: آرزو بادشاہ اور امیر کی دولت ہے ۔ آرزو درویش کا وہ جام ہے جس میں سے دنیا نظر آتی ہے ۔

 
آب و گل را آرزو آدم کند
آرزو ما را از خود محرم کند

مطلب: آرزو ہی پانی اور مٹی کو آدم کی صورت بناتی ہے ۔ آرزو ہمیں اپنے آپ سے آگاہ کرتی ہے ۔

 
چون شرر از خاک ما بر می جہد
ذرہ را پہناے گردون می دہد

مطلب: جب ہماری خاک سے چنگاری پھوٹتی ہے تو وہ ذرے کو آسمان کی وسعت دے دیتی ہے ۔

 
پور آزر کعبہ را تعمیر کرد
از نگاہے خاک را اکسیر کرد

مطلب: آزر کے بیٹے (خلیل اللہ ) نے کعبہ تعمیر کیا ۔ اور ایک نگاہ سے خاک کو اکسیر بنا دیا ۔

 
تو خودی اندر بدن تعمیر کن
مشت خاک خویش را اکسیر کن

مطلب: تو بدن میں خودی کی تعمیر کر ۔ اپنی خاک کی مٹھی کو اکسیر بنا ۔