Please wait..

الوقت سیف
(وقت تلوار ہے)

 
سبز بادا خاک پاک شافعی
عالمی سر خوش ز تاک شافعی

مطلب: امام شافعی رحمتہ اللہ علیہ کی خاک پاک سبز ہو یعنی رحمت کی بارش سے ان کی تربت ٹھنڈی رہے، ایک دنیا امام موصوف کے انگور کا رس پی کر مست و سرخوش ہے ۔

 
فکر او کوکب ز گردون چیدہ است
سیف بران وقت را نامیدہ است

مطلب: ان کی فکر نے آسمان کے تارے توڑے ہیں ۔ انھوں نے وقت کو کاٹنے والی تلوار قرار دیا ۔

 
من چہ گویم سر این شمشیر چیست
آب او سرمایہ دار از زندگیست

مطلب: میں کیا بتاؤں کہ اس تلوار کی حقیقت (بھید) کیا ہے ۔ اس (تلوار) کی دھار زندگی سے مالامال ہے ۔

 
صاحبش بالاتر از امید و بیم
دست او بیضا تر از دست کلیم

مطلب: جس کے قبضے میں یہ تلوار ہے وہ امید و بیم سے اوپر نکل جاتا ہے ۔ اس کا ہاتھ حضرت موسیٰ کلیم اللہ کے ہاتھ سے بھی زیادہ روشن ہو جاتا ہے ۔

 
سنگ از یک ضربت او تر شود
بحر از محرومی نم بر شود

مطلب: اس کی ایک ضرب سے پتھر چشمے کی صورت میں پھوٹ پڑتا ہے اور سمندر (دریائے نیل) نمی یعنی پانی سے محروم ہو کر خشکی کی صورت اختیار کر جاتا ہے ۔

 
در کف موسیٰ ہمین شمشیر بود
کار او بالاتر از تدبیر بود

مطلب : حضرت موسیٰ کے ہاتھ میں یہی تلوار تھی، ان کا معاملہ تدبیر سے بہت آگے تھا ۔

 
سینہ ی دریای احمر چاک کرد
قلزمی را خشک مثل خاک کرد

مطلب: انھوں نے بحر احمر (مراد دریائے نیل) کا سینہ چاک کر ڈالا اور سمندر کو زمین کی طرح خشک کر ڈالا (اس میں سے پیدل چلنے کا راستہ نکال لیا) ۔

 
پنجہ ی حیدر کہ خیبر گیر بود
قوت او از ہمین شمشیر بود

مطلب: وہ جو حیدر (حضرت علی ) کا ہاتھ فاتح خیبر تھا تو ان کی قوت کے پیچھے بھی یہی تلوار تھی ۔

 
گردش گردون گردان دیدنی است
انقلاب روز و شب فہمیدنی است

مطلب: گردش کرنے والے آسمان کی گردش دیکھنے کے لائق ہے، رات دن کے انقلابات کی حیثیت پوری طرح سمجھنی چاہیے ۔

 
ای اسیر دوش و فردا در نگر
در دل خود عالم دیگر نگر

مطلب: اے مخاطب، تو گزری ہوئی کل اور آنے والی کل کے چکر میں پڑا ہوا ہے، ذرا غو ر فکر سے کام لے ، اپنے دل میں ایک اور ہی نئی دنیا کا تماشا کر ۔

 
در گل خود تخم ظلمت کاشتی
وقت را مثل خطی پنداشتی

مطلب: تو نے اپنی مٹی (اپنے خمیر) میں تاریکی کا بیج بو لیا ، تو نے وقت کو ایک لکیر کی طرح سمجھ لیا ۔

 
باز با پیمانہ ی لیل و نہار
فکر تو پیمود طول روزگار

مطلب: پھر شب و روز کے پیمانے سے، تیرے فکر نے زمانے کی لمبائی کو ناپا ۔

 
ساختی این رشتہ را زنار دوش
گشتہ ئی مثل بتان باطل فروش

مطلب: تو نے اس دھاگے کو اپنے کندھے کی زنار بنا لیا، (جس کے نتیجے میں ) اور بتوں کی طرح باطل فروشی شروع کر دی ہے ۔

 
کیمیا بودی و مشت گل شدی
سر حق زائیدی و باطل شدی

مطلب: تو اکسیر تھا لیکن اب مٹی کا ڈھیر ہو کے رہ گیا، تو نے حق کے بھید کو ظاہر کیا اور پھر باطل بن گیا ۔

 
مسلمی آزاد این زنار باش
شمع بزم ملت احرار باش

مطلب: کیا تو مسلمان ہے اس زنار سے آزاد ہو جا، آزاد لوگوں کی ملت بزم کی شمع بن جا ۔

 
تو کہ از اصل زمان آگہ نہ ئی
از حیات جاودان آگہ نہ ئی

مطلب: تجھے تو زمان کی اصل کی خبر ہی نہیں ہے، تو حیات دوام (جاودان) سے واقف ہی نہیں حیات ۔

 
تا کجا در روز و شب باشی اسیر
رمز وقت از لی مع اللہ یاد گیر

مطلب: تو کب تک اس دن اور رات کے چکر میں سرگردان رہے گا ذرا، لی مع اللہ (اللہ میرے ساتھ )سے وقت کی حقیقت پر غور کر اور سمجھ ۔

 
این و آن پیداست از رفتار وقت
زندگی سریست از اسرار وقت

مطلب: یہ اور وہ (دن اور رات) وقت کی گردش کا کرشمہ ہے بلکہ زندگی، وقت کے بھیدوں میں سے ایک بھید ہے ۔

 
اصل وقت از گردش خورشید نیست
وقت جاوید است و خور جاوید نیست

مطلب: وقت کی اصل سورج کی گردش سے وابستہ نہیں ہے، وقت تو جاودانی ہے، ہاں سورج فانی ہے وہ ہمیشہ نہیں رہ سکتا ۔

 
عیش و غم عاشور و ہم عید است وقت
سر تاب ماہ و خورشید است وقت

مطلب: وقت عیش بھی ہے اور غم بھی (دوسرے لفظوں میں ) عاشورہ یعنی ماتم اور عید (خوشی ) بھی ہے، وقت چاند اور سورج کی روشنی کا راز بھی ہے ۔

 
وقت را مثل مکان گستردہ ئی
امتیاز دوش و فردا کردہ ئی

مطلب: تو نے وقت کو بھی مکاں ہی کی طرح پھیلی ہوئی چیز قرار دے دیا ہے، تو نے دوش و فردا میں امتیاز کیا ہے ۔

 
ای چو بو رم کردہ از بستان خویش
ساختی از دست خود زندان خویش

مطلب: اے بے خبر! تو اپنے باغ سے خوشبو بن کر اڑ گیا تو نے خود اپنے ہی ہاتھوں اپنا قید خانہ تیار کر لیا ۔

 
وقت ما کو اول و آخر ندید
از خیابان ضمیر ما دمید

مطلب: ہمارا وقت، جس نے اول و آخر (آغاز و انجام) نہیں دیکھا یہ ہمارے ضمیر کی کیاری سے اگتا ہے ۔

 
زندہ از عرفان اصلش زندہ تر
ہستی او از سحر تابندہ تر

مطلب: جو زندہ ہے وہ اسے (وقت) کی حقیقت کا پتہ چل جائے تو زندہ تر ہو گیا، اس کا وجود زندگی کی صبح سے بھی زیادہ منور و درخشاں ہو گیا ۔

 
زندگی از دہر و دہر از زندگی است
لا تسبو الدہر فرمان نبی است

مطلب: زندگی دہر سے اور دہر زندگی سے ہے ۔ رسول اللہ کا ارشاد ہے کہ دہر یعنی زمانے کو برا مت کہو ۔

 
نکتہ ای می گویمت روشن چو در
تا شناسی امتیاز عبد و حر

مطلب: میں تجھے موتی کی طرح درخشان (روشن) ایک گہری بات بتانا چاہتا ہوں تا کہ تو غلام اور آزاد کے درمیان تمیز کر سکے ۔

 
عبد گردد یاوہ در لیل و نہار
در دل حر یاوہ گردد روزگار

مطلب: غلام شب و روز کے چکر میں گم ہو جاتا ہے جب کہ آزاد کے ضمیر میں زمانہ اپنی اہمیت کھو بیٹھتا ہے (اس میں گم ہو جاتا ہے) ۔

 
عبد از ایام می بافد کفن
روز و شب را می تند بر خویشتن

مطلب: غلام، ایام (زمانے) سے اپنا کفن بنتا ہے (تیار کرتا ہے) وہ روز و شب کو اپنے آپ پر تن لیتا ہے (حاوی کر لیتا ہے) ۔

 
مرد حر خود را ز گل بر می کند
خویش را بر روزگاران می تند

مطلب: آزاد مرد خود کو مٹی سے باہر نکال لیتا ہے ، وہ خود کو زمانوں پر تن لیتا ہے (حاوی ہو جاتا ہے) ۔

 
عبد چون طایر بدام صبح و شام
لذت پرواز بر جانش حرام

مطلب: غلام، پرندے کی مانند صبح اور شام کے جال میں گرفتار رہتا ہے، اس کی جان نے لذت پرواز اپنے آپ پر حرام کر رکھی ہے ۔

 
سینہ ی آزادہ ی چابک نفس
طایر ایام را گردد قفس

مطلب: ایک تیز سانس لینے والے آزاد کا سینہ زمانے کے پرندے کے لیے پنجرا بن جاتا ہے ۔

 
عبد را تحصیل حاصل فطرت است
واردات جان او بی ندرت است

مطلب: غلام کی فطرت لی ہوئی چیز کے حصول پر قائم رہتی ہے (جو کچھ میسر ہے اسی پر قناعت کرتا ہے) ۔ اس کی جان و دل پر گزرنے والی کیفیات، انوکھے پن اور جدت سے عاری ہیں ۔

 
از گران خیزی مقام او ہمان
نالہ ہای صبح و شام او ہمان

مطلب: وہ کاہلی اور سستی سے ایک جگہ سے دوسرے جگہ جانا اس کے لیے دو بھر ہو جاتا ہے ، وہ اسی جگہ پر کھڑا ہے ، وہ صبح و شام ایک ہی رنگ کی آہ و فغان کرتا رہتا ہے ۔

 
دمبدم نو آفرینی کار حر
نغمہ پیہم تازہ ریزد تار حر

مطلب: آزاد ہر وقت نئی چیزیں پیدا کرتا ہے ۔ اس کے ساز سے برابر تازہ نغمے نکلتے رہتے ہیں ۔

 
فطرتش زحمت کش تکرار نیست
جادہ ی او حلقہ ی پرگار نیست

مطلب: اس کی سرشت کسی چیز کو بار بار کرنے کی تکلیف نہیں اٹھاتی، اس کا راستہ پرکار کا حلقہ یا دائرہ نہیں ہے(کہ ہر پھر کر ایک ہی جگہ واپس آ جائے) ۔

 
عبد را ایام زنجیر است و بس
بر لب او حرف تقدیر است و بس

مطلب: (اس کے برعکس) غلام کی یہ حالت ہے کہ و ہ محض وقت کی زنجیر میں جکڑا ہوا ہے، اس کے لب پر تقدیر ہی کا لفظ رہتا ہے اور بس(جو کچھ پیش آتا ہے اسی کی وہ تقدیر مان لیتا ہے) ۔

 
ہمت حر با قضا گردد مشیر
حادثات از دست او صورت پذیر

مطلب: آزاد مرد کی ہمت قضا و قدر کی مشیر بن جاتی ہے، اس کے ہاتھوں سے نئے نئے وقوعات جنم لیتے ہیں ۔

 
رفتہ و آیندہ در موجود او
دیرہا آسودہ اندر زود او

مطلب: ماضی اور مستقبل اس میں موجود ہوتے ہیں ، دیریاں اس کی جلدی میں آرام کرتی ہیں ۔

 
آمد از صوت و صدا پاک این سخن
در نمی آید بہ ادراک این سخن

مطلب: اس بات (موضوع) کے لیے آواز درکار نہیں ہے، یہ بات فہم و شعور اور عقل سے ماورا ہے(سمجھ میں نہیں آتی) ۔

 
گفتم و حرفم ز معنی شرمسار
شکوہ ی معنی کہ با حرفم چہ کار

مطلب: میں نے بات تو کر دی لیکن معنی میرے الفاظ سے شرمسار ہیں ، معنی کو یہ شکایت ہے کہ مجھے الفاظ سے کیا واسطہ ۔

 
زندہ معنی چون بہ حرف آمد بمرد
از نفس ہای تو نار او فسرد

مطلب: جب زندہ معنی الفاظ میں بیان کئے جائیں تو وہ مر جاتا ہے ، تیرے سانس اس کی آگ بجھا دیتے ہیں ۔

 
نکتہ ی غیب و حضور اندر دل است
رمز ایام و مرور اندر دل است

مطلب: حضور غایب کا نکتہ دل کے اندر ہے، ایام اور مرور (زمانے اور گزرنے کی صورتحال) کی حقیقت دل میں ہے ۔

 
نغمہ ی خاموش دارد ساز وقت
غوطہ در دل زن کہ بینی راز وقت

مطلب: وقت کے ساز کا نغمہ بے آواز ہے یعنی حواس کے ذریعے سے سنا نہیں جا سکتا البتہ تو دل میں غوطہ لگا تا کہ وقت کا راز تجھ پر آشکار ہو جائے ۔

 
یاد ایامی کہ سیف روزگار
با توانا دستی ما بود یار

مطلب: کبھی وہ دور بھی تھا جب زمانے کی تلوار ہمارے قوی بازو کی رفیق بنی ہوئی تھی ۔

 
تخم دین در کشت دلہا کاشتیم
پردہ از رخسار حق برداشتیم

مطلب: ہم نے اپنے دلوں میں کھیتی میں دین کا بیج بو رکھا تھا ہم نے حقیقت کے چہرے سے پردہ اٹھا دیا ۔

 
ناخن ما عقدہ ی دنیا گشاد
بخت این خاک از سجود ما گشاد

مطلب: ہمارے ناخن نے دنیا کی الجھن کو سلجھایا تھا ۔ اس زمین کا نصیبہ ہمارے سجدوں کے باعث چمک اٹھا ۔

 
از خم حق بادہ ی گلگون زدیم
بر کہن میخانہ ہا شبخون زدیم

مطلب: ہم نے حق کے مٹکے سے گلاب جیسی شراب پی ۔ ہم نے پرانے شراب خانوں پر شبخون مارا(ہم نے تمام پرانے نظریات و تصورات کو ختم کر کے رکھ دیا) ۔

 
ای می دیرینہ در مینای تو
شیشہ آب از گرمی صہبای تو

مطلب: اے مغرب والو! صراحی میں پرانی شراب (ہمارے علوم و فنون) موجود ہے، شیشہ تیری شراب کی حرارت سے پگھلا جا رہا ہے ۔

 
از غرور و نخوت و کبر و منی
طعنہ بر ناداری ما میزنی

مطلب: تو گھمنڈ ، تکبر ، غرور اور انا کے باعث ہماری مفلسی (علوم و حکمت و فنون سے محرومی) پر طعنہ مارتا ہے ۔

 
جام ما ہم زیب محفل بودہ است
سینہ ی ما صاحب دل بودہ است

مطلب: کبھی ہمارا جام بھی مجلس کی زینت تھا، ہمارا سینہ بھی کبھی صاحب دل رہا ہے ۔

 
عصر نو از جلوہ ہا آراستہ
از غبار پای ما برخاستہ

مطلب: یہ جو جدید دور (اپنے سائنسی علوم) کے جلووں سے آراستہ ہے تو یہ سب ہمارے پاؤں کی گرد یا غبار سے نکلے ہیں ۔

 
کشت حق سیراب گشت از خون ما
حق پرستان جہان ممنون ما

مطلب: حق کی کھیتی ہمارے خون سے سرسبز و شاداب ہوئی اور دنیا بھر کے حق پرست ہمارے ممنون ہیں ۔

 
عالم از ما صاحب تکبیر شد
از گل ما کعبہ ہا تعمیر شد

مطلب: دنیا کو ہم نے تکبیر سکھائی، ہماری مٹی سے یعنی ہمارے ہی دم سے کئی کعبے تعمیر ہوئے (اسلام کی روشنی پھیلی) ۔

 
حرف اقراَ حق بما تعلیم کرد
رزق خویش از دست ما تقسیم کرد

مطلب: اللہ تعالیٰ نے ہمیں اقراء کے لفظ کی تعلیم دی تھی اس نے اپنا رزق ہمارے ہاتھوں سے تقسیم کرایا تھا ۔

 
گرچہ رفت از دست ما تاج و نگیں
ما گدایان را بچشم کم مبین

مطلب: اگرچہ ہم سے تاج و نگین (اقتدار) چھن گیا ہے تا ہم تو ہم فقیروں کو حقارت سے نہ دیکھ ۔

 
در نگاہ تو زیان کاریم ما
کہنہ پنداریم ما خواریم ما

مطلب: تیری نظروں میں تو ہم گھاٹے کا سودا کرنے والے ہیں ، رجعت پسند (دقیانوسی) ہیں اور ذلیل و خوار ہیں ۔

 
اعتبار از لا الہ داریم ما
ہر دو عالم را نگہ داریم ما

مطلب: کیا کبھی یہ بھی سوچا ہے کہ لا الہ (اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں ) ہی سے ہماری عزت اور آبرو ہے، ہم دونوں جہانوں کو پیش نظر رکھتے ہیں ۔

 
از غم امروز و فردا رستہ ایم
با کسی عہد محبت بستہ ایم

مطلب: ہم حال اور مستقبل کے غم سے نجات پائے ہوئے ہیں (کوئی فکر نہیں ) ہم نے کسی (مراد رسول اللہ) کے ساتھ محبت کا عہد کر رکھا ہے ۔

 
در دل حق سر مکنونیم ما
وارث موسیٰ و ہارونیم ما

مطلب: ہم خدا کے دل کا چھپا ہوا بھید ہیں ، ہم حضرت موسیٰ اور حضرت ہارون کے ترکے کے وارث ہیں ۔

 
مہر و مہ روشن ز تاب ما ہنوز
برقہا دارد سحاب ما ہنوز

مطلب: سورج اور چاند ابھی تک ہماری تب و تاب سے روشن ہیں ۔ ابھی تک ہمارے بادل میں بجلیاں موجود ہیں ۔

 
ذات ما آئینہَ ذات حق است
ہستی مسلم ز آیات حق است

مطلب: ہمارا وجود خدا کے وجود کا آئینہ ہے، مسلمان کا وجود خدا کی نشانیوں میں سے ایک نشانی ہے ۔