Please wait..

جواب۔ دوسرا بند

 
چو از خود گرد مجبوری فشاند
جہان خویش را چون ناقہ راند

مطلب: خودی جب اپنے بدن سے مجبور کی گرد جھاڑ دیتی ہے (مقام اختیار پر پہنچ جاتی ہے ) تو اپنی دنیا کی اونٹنی خود ہانکتی ہے ۔

 
نگردد آسمان بے رخصت او
نتابد اخترے بے شفقت او

مطلب: اس خودی کی اجازت کے بغیر آسمان بھی گردش نہیں کرتا اور اس کی مہربانی کے بغیر ستارے میں روشنی بھی نہیں ہوتی ۔

 
کند بے پردہ روزے مضمرش را
بچشم خویش بیند جوہرش را

مطلب: اس کے پوشیدہ اسرار بے پردہ کر دیتی ہے ۔ زمانے کی ہر چیز کا راز خودی پر آشکار ہو جاتا ہے اور وہ زمانے کے جوہر کو اپنی آنکھوں سے دیکھ لیتی ہے ۔

 
قطار نوریان در رہگزار است
پے دیدار او در انتظار است

مطلب: فرشتے قطاریں بنائے اس کے انتظار میں ایستادہ ہیں ۔ اوراس کے دیدار کے منتظر ہیں ۔ خودی کی جب پہچان ہو جاتی ہے تو آدمی فرشتوں سے بڑھ جاتا ہے ۔

 
شراب افرشتہ از تاکش بگیرد
عیار خویش از خاکش بگیرد

مطلب: فرشتہ بھی اس کی خودی کی انگور کی بیل سے شراب حاصل کرتا ہے اور اپنی قیمت اس کی خاک سے پاتا ہے ۔ فرشتے بھی صاحبِ عرفان خودی کے فرمانبردار بن جاتے ہیں ۔
دوسرے بند کا خلاصہ
اس بند میں خودی کی طاقت اور صاحب خودی کے اختیارات بتائے گئے ہیں ۔