Please wait..

(۲)
خودی (اپنی معرفت یا پہچان)

 
کسے کہ بر خودی زد لا الہ را
ز خاک مردہ رویاند نگہ را

مطلب: جو شخص لا الہ کو خودی کی زد (کسوٹی) پر لگا لیتا ہے ۔ مردہ مٹی سے خودی والی نگاہ حاصل کر لیتا ہے ۔

 
مدہ از دست دامان چنین مرد
کہ دیدم در کمندش مہر و مہ را

مطلب: تو اپنے ہاتھ سے اس طرح کے مرد (جو خودی سے آشنا ہو) کا دامن نہ چھوڑنا کیونکہ میں نے دیکھا ہے کہ وہ چاند اور سورج پر کمند ڈالتا ہے (وہ باذن اللہ زمانے کی گردش پلٹ سکتا ہے ۔ تقدیر بدل سکتا ہے ) ۔

 
تو اے نادان دل آگاہ دریاب
بخود مثل نیاگان راہ دریاب

مطلب: اے بے وقوف انسان تو آگاہی رکھنے والا بڑا دل پیدا کر ۔ بزرگوں کی طرح خود کو بڑے راستے سے آشنا کر ۔

 
چسان مومن کند پوشیدہ را فاش
ز لا موجود الا اللہ دریاب

مطلب: ایک مومن کس طرح چھپی ہوئی صلاحیتوں کو ظاہر کرتا ہے ۔ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں سے حقیقت سے آشنائی کر ۔

 
دل تو داغ پنہانے ندارد
تب و تاب مسلمانے ندارد

مطلب: تیرا دل چھپے ہوئے داغ یا اسرار نہیں رکھتا اور تیرا دل مسلمان کی چمک دمک نہیں رکھتا ۔

 
خیابان خودی را دادہ آب
ازان دریا کہ طوفانے ندارد

مطلب: خودی کے باغ کی روشوں کو اس دریا سے پانی دے جو عشق کا کوئی طوفان نہیں رکھتا ۔

(۳)
انا الحق ( میں حق ہوں )

 
انا الحق جز مقام کبریا نیست
سزاے او چلیپا ہست ما نیست

مطلب: انا الحق کہنا خدا کی بڑائی کے سوا (کسی کے لیے ) نہیں ہے ۔ اس کی سزا پھانسی ہے یا نہیں ہے ۔

 
اگر زفردے بگوید سرزنش بہ
اگر قومے بگوید ناروا نیست

مطلب: اگر ایک فرد انا الحق کہے اس کی سزا ہے اگر ایک قوم کہے تو جائز ہے ۔

 
بہ آن ملت انا الحق سازگار است
کہ از خونش نم ہر شاخسار است

مطلب: اس قوم کے لیے انا الحق کہنا موافق ہے کیونکہ اسکی ملت کے درخت کی ہر شاخ اسکے خون سے تر ہے ۔

 
نہان اندر جلال او جمالے
کہ اورا نہ سپہر آئینہ دار است

مطلب: وہ ملت جس کے اقتدار اور رعب میں فکر و خیال کی خوبصورتی چھپی ہوئی ہے اس کو یہ تو آسمان آئینے کی مانند ہیں (جن میں ہر چیز کا عکس واضح اور روشن نظر آتا ہے) ۔

 
میان امتان والا مقام است
کہ آن امت دو گیتی را امام است

مطلب: ایسی ملت امتوں میں بلند مقام رکھتی ہے کیونکہ یہ امت دونوں جہانوں کی پیشوا ہے ۔

 
نیاساید ز کار آفرینش
کہ خواب و خستگی بروے احرام است

مطلب: ایسی ملت نئے انکشافات و تخلیقات کرنے سے تھکتی نہیں ۔ اس لیے نیند اور کاہلی و سستی اس پر حرام ہے ۔

 
وجودش شعلہ از سوز درون است
چو خس او را  جہان چند و چون است

مطلب: اس قوم کا وجود اندرونی سوز (عشق کی حرارت) سے شعلہ بن گیا ہے ۔ اس لیے اس کو یہ تخمین و ظن کا جہاں خس و خاشاک کی مانند ہے ۔

 
کند شرح انا الحق ہمت او
پے ہر کن کہ می گوید یکون است

مطلب: اس قوم کا حوصلہ انا الحق کی تشریح کرتا ہے تو اس کے کن ہو جا کہنے پر فیکون ہو جاتا ہے ۔ یعنی ایسی قوم ایسے مقام پر فائز ہو جاتی ہے کہ اس کی زبان و دل نکلا ہوا ہر حرف پورا ہو جاتا ہے ۔

 
پرد در وسعت گردوں یگانہ
نگاہ او بہ شاخ آشیانہ

مطلب: وہ قوم آسمانوں کی وسعتوں میں دوسروں سے الگ پرواز کرتی ہے ۔ اورر اس کی نگاہ گھونسلے کی شاخ پر ہوتی ہے ۔

 
مہ و انجم گرفتار کمندش
بدست اوست تقدیر زمانہ

مطلب: چاند اور ستارے اس (انا الحق کے مقام پر موجود قوم) کی کمند کے اسیر ہوتے ہیں ۔ گویا زمانے کی تقدیر اس کے ہاتھ میں ہوتی ہے ۔

 
بباغان عندلیبے خوش صفیرے
براغان جرہ بازے زود گیرے

مطلب: ایسی قوم باغوں میں خوش آواز بلبل کی مانند ہوتی ہے ۔ یعنی دنیا میں امن و سکون کی علامت ہوتی ہے ۔ بیابانوں میں پرندوں پر جھپٹ کر حملہ کرنے والے شکاری باز کی طرح ہوتی ہے ۔ یعنی جنگ کے میدان میں ڈٹ کر مقابلہ کرتی ہے ۔

 
امیر او بسلطانی فقیرے
فقیر او بہ درویشی امیرے

مطلب: اس کے بادشاہ بادشاہی میں بھی فقیر اور اسکے فقیر درویشی میں بھی امیر ہوتے ہیں ۔

 
بجام نو کہن مے از سبو ریز
فروغ خویش را بر کاخ و کو ریز

مطلب: اپنے نئے پیالے سے پرانی شراب کو میرے نئے پیالے میں ڈال اپنی روشنی سے بلند عمارات اور گلی کوچوں کو فیض یاب کر ۔ یعنی اپنی پرانی روایات کو ازسر نو اپنا اور ایمان کی روشنی سے نئی نسل کو متعارف کروا ۔

 
اگر خواہی ثمر از شاخ منصور
بہ دل لا غالب الا اللہ فروریز

مطلب: اگر تو منصور حلاج کی شاخ سے پھل (فائدہ) چاہتا ہے تو دل سے لا غالب الا اللہ کا قائل ہو جا ۔

(۴)
صوفی و مُلّا
صوفی : طریقت کا نمائندہ اور مُلّا : شریعت کا نمائندہ

 
گرفتم حضرت مُلاّ ترش روست
نگاہش مغز را نشناسد از پوست

مطلب: میں جانتا ہوں کہ حضرت ملا سخت مزاج ہے ۔ اور اس کی نگاہ چھلکے کو تو پہچانتی ہے مغز کو نہیں ۔ یعنی ملا کی نگاہ ظاہر پر ہے باطن سے اسے کوئی سروکار نہیں ۔ اسی لیے عہد حاضر کی ترقی کو برا بھلا کہتا ہے ۔

 
اگر با ایں مسلمانی کہ دارم
مرا از کعبہ می راند حق اوست

مطلب: اگر وہ یعنی ملا اس مسلمانی سے ہے جو ہم رکھتے ہیں تو اس کا حق ہے کہ وہ ہ میں کعبہ (اسلام) سے خارج کرتا ہے ۔

 
فرنگی صید بست از کعبہ و دیر
صدا از خانقاہان رفت لا غیر

مطلب: فرنگی نے کعبہ اور مندر سے شکار باندھے ۔ یہاں تک کہ خانقاہوں سے آواز آئی کہ فرنگی غیر تو نہیں ۔ یعنی فرنگی نے اس طرح مسلمان اور ہندو کے ذہن پر اپنی تہذیب و ثقافت کا رنگ چڑھایا کہ سجادہ نشین بھی انہیں اپنانے لگے ۔

 
حکایت پیش ملا باز گفتم
دعا فرمود یارب عاقبت خیر

مطلب: میں صورت حال ملا کے سامنے بیان کی ۔ اس نے دعا کی یا اللہ ا نجام اچھا کر ۔

 
بہ بند صوفی و ملا اسیری
حیات از حکمت قرآن نگیری

مطلب: اے مسلمان تو صوفی و ملا کی زنجیروں میں قید ہے ۔ قرآن کی حکمت سے زندگی حاصل نہیں کرتا ۔

 
بآیاتش ترا کارے جز ایں نیست
کہ از یٰسین او آسان بمیری

مطلب: تجھے اس کی آیتوں سے اس کے سوا کوئی سروکار نہیں کہ اس کی سورہ یٰسین سے تو بآسانی مر سکے ۔

 
ز قرآن پیش خود آئینہ آویز
دگرگون گشتہ از خویش بگریز

مطلب: قرآن کا آئینہ لٹکا کر خود کو سامنے کر اور خود سے بھاگ کیونکہ تیرا چہرہ بدلا ہوا ہے ۔ یعنی تیرے چہرے سے مسلمانیت کا رنگ بدل چکا ہے ۔

 
ترازوے بنہ کردار خود را
قیامت ہاے پشیین را برانگیز

مطلب: اپنے کردار کی بنیاد کو قرآن کے ترازو میں ڈال اور پہلے والی جو اسلاف نے کی تھیں قیامتیں برپا کر ۔

 
ز من بر صوفی و ملا سلامے
کہ پیغام خدا گفتند ما را

مطلب: میں صوفی اور ملا کی خدمت میں سلام پیش کرتا ہوں کیونکہ انھوں نے ہ میں خدا کی واحدانیت کا پیغام دیا ۔

 
ولے تاویل شان در حیرت انداخت
خدا و جبرئیل و مصطفی  را

مطلب: لیکن ملا اور صوفی نے اپنے پیغام کی جو دل پسند تاویلیں پیش کی ہیں اس نے خدا اور جبرئیل اور حضرت محمد ﷺ کو حیرت زدہ کر دیا ہے ۔

 
ز دوزخ واعظ کافر گرے گفت
حدیثے خوشتر ازوے کافرے گفت

مطلب: لوگوں کو کافر بنانے والے واعظ نے دوزخ سے متعلق بات کی (کافروں کو دوزخ سے ڈرایا) ۔ یہ سن کر ایک کافر نے اس سے بہت اچھی بات کہی ۔

 
نداند آن غلام احوال خود را
کہ دوزخ را مقام دیگرے گفت

مطلب: وہ غلام اپنے احوال کو نہیں دیکھتا جس نے دوزخ کو دوسروں کا ٹھکانا یا مقام کہا ہے ۔

 
مریدے خود شناسے پختہ کارے
بہ پیرے گفت حرف نیش دارے

مطلب: ایک مرید جو خودشناس اور پختہ کار تھا (پیر کی اندھی تقلید نہیں کرتا تھا) پیر سے ایک سخت چبھنے والی بات کہی ۔

 
بمرگ ناتمامے جان سپردن
گرفتن روزی از خاک مزارے

مطلب: نامکمل جان کو موت کے حوالے کرتا ہے اس کے لیے جو کسی مزار کی مٹی سے روزی حاصل کرتا ہے ۔

 
پسر را گفت پیرے خرقہ بازے
ترا این نکتہ باید حرز جان کرد

مطلب: ایک درویشی سے نا آشنا پیر نے بیٹے کو کہا کہ تجھے اس باریک بات کو جان کا تعویذ بنا لینا چاہیے ۔

 
بہ نمرودان این دور آشنا باش
ز فیض شان براہیمی توان کرد

مطلب: اس عہد کے نمرودوں سے واقفیت رکھ، کیونکہ ان کے فیض کی برکت سے ابراہیمی کی جا سکتی ہے ۔

(۵)
رومی

 
بکام خود دگر آن کہنہ مے ریز
کہ با جامش نیرزد ملک پرویز

مطلب: ایک مرتبہ پھر اپنے حلق میں اس پرانی ایرانی شراب (اسلام کی شراب) کو انڈیل ۔ کیونکہ اس کے ایک پیالے کے سامنے پرویز کا ملک کوئی حیثیت نہیں رکھتا ۔

 
ز اشعار جلال الدین رومی
بہ دیوار حریم دل بیاویز

مطلب: جلال الدین رومی کے اشعار کو اپنے دل کی دیوار کے ساتھ لٹکا ۔ مرا د یہ ہے کہ تیرا دل ان اشعار کی تاثیر سے فیض حاصل کرے ۔

 
بگیر از ساغرش آن لالہ رنگے
کہ تاثیرش دہد لعلے بہ سنگے

مطلب: اس کے پیالے سے لالہ کے رنگ کی وہ شراب حاصل کر جو کہ اپنی تاثیر سے ایک پتھر کو لعل بنا دیتی ہے ۔

 
غزالے را دل شیرے بہ بخشد
بشوید داغ از پشت پلنگے

مطلب: وہ شراب ہرن کو شیر کا دل بخشتی ہے ۔ اور چیتے کی پیٹھ سے داغ دھوتی ہے یعنی اشعار رومی انسان پر اصلیت ظاہر کر دیتی ہے ۔

 
نصیبے بر دم از تاب و تب او
شبم مانند روز از کوکب او

مطلب: میں نے اس (رومی) کے عشق کی حرارت سے اپنا نصیب پایا ۔ میری رات اس کے ستارے سے دن کی طرح روشن ہو گئی ہے ۔

 
غزالے در بیابان حرم بین
کہ ریزد خندہ شیر از لب او

مطلب: ہرن کو صحرا میں دیکھ کیونکہ اسکے لب سے ہنسی ٹپک رہی ہے (مولانا رومی کے کلام سے مسلمان میں جان پڑ رہی ہے) ۔

 
سراپا درد و سوز آشنائی
وصال او زبان دان جدائی

مطلب: رومی کی شاعری سراسر درد اور سوزِ عشق ہے ۔ اس کا تصورِ وصال جدائی کی زبا ن بھی جانتا ہے ۔

 
جمال عشق گیرد از نے او
نصیبے از جلال کبریائی

مطلب: عشق کا حسن اس کی بانسری سے جلال کبریائی کا ایک حصہ رکھتا ہے ۔ یعنی رومی کے عشق میں جمال او ر جلال دونوں خوبیاں موجود ہیں ۔

 
گرہ از کار این ناکارہ وا کرد
غبار رہگزر را کیمیا کرد

مطلب : رومی نے اس فضول کام سے گانٹھ کھول دی ہے ۔ اور راستے کی گرد کو سونا بنا دیا ۔ یعنی مجھ آوارہ کو صحیح راستے پر گامزن کر دیا ہے ۔

 
نئے آن نے نوازے پاکبازے
مرا با عشق و مستی آشنا کرد

مطلب: اس رومی پاکباز بانسری بجانے والے کی بانسری نے (روحانی رہنمائی نے) مجھ کو عشق و مستی سے متعارف کروا دیا ہے ۔

 
بروے من در دل باز کردند
ز خاک من جہانے ساز کردند

مطلب: رومی کے شاعرانہ کلام نے مجھ پر دل کے دروازے کھول دیے اور میری مٹی سے ایک جہان پیدا کر دیا ۔ یعنی میرے اندر نئی اور حقیقی دنیا کو پیدا کر دیا ۔

 
ز فیض او گرفتم اعتبارے
کہ با من ماہ و انجم ساز کردند

مطلب: میں نے اس کے فیض سے اعتبار حاصل کیا کہ چاند اور ستارے بھی مجھ سے آشنا ہو گئے ۔ یعنی دنیا کے علاوہ فطرت خداوندی کے نزدیک بھی میری وقعت و اہمیت میں اضافہ ہو گیا ۔

 
خیالش با مہ و انجم نشیند
نگاہش آن سوے پروین بہ بیند

مطلب: اس کا خیال چاند اور ستاروں کا جانشین ہے یعنی بلند خیال کا مالک ہے ۔ اس کی نگاہ بلند ستاروں کے جھرمٹ سے اس طرف لامکان تک دیکھتی ہے ۔

 
دل بیتاب خود را پیش او نہ
دم او رعشہ از سیماب چنید

مطلب: اپنے بے چین و مضطرب دل کو اس کے سامنے رکھ ۔ اس کا دم پارے سے کپکپی یا بے قراری چھین لیتا ہے ۔ یعنی رومی کے کلام سے سکون حاصل ہوتا ہے ۔

 
ز رومی گیر اسرار فقیری
کہ آن فقر است محسود امیری

مطلب: رومی سے فقیری کے بھید سیکھ کیونکہ اس کا فقر امیری سے حسد کرتا ہے ۔

 
حذر زان فقر و درویشی کہ ازوے
رسیدی بر مقام سربزیری

مطلب: اس فقر اور درویشی سے احتیاط کر جس سے تو سر نیچا کرنے کے مقام پر پہنچ جائے ۔

 
خودی تا گشت مہجور خدائی
بہ فقر آموخت آداب گدائی

مطلب: جب مسلمان کی خودی خدائی صفات کو چھوڑ چکی تھی اور اس کے فقر نے فقیری کے طور طریقے سیکھ لیے ۔

 
ز چشم مست رومی وام کردم
سرورے از مقام کبریائی

مطلب: میں نے رومی کی عشق والی مست آنکھ سے اور مقام کبریائی سے سرور ادھار لیا ۔

 
مے روشن ز تاک من فرو ریخت
خوشا مردے کہ در دامانم آویخت

مطلب: رومی نے میری انگور کی بیل کو اپنی روشن شراب سے سرایت کیا خوش قسمت ہے وہ شخص جس نے میرے دامن کو پکڑا ۔

 
نصیب از آتشے دارم کہ اول
سنائی از دل رومی برانگیخت

مطلب: میں عشق کی آگ کا ایک بہت بڑا حصہ رکھتا ہوں ۔ جس سے پہلے حکیم سنائی نے مولانا رومی کے دل میں جوش پیدا کیا تھا ۔