Please wait..

تنہائی

 
بہ بحر رفتم و گفتم بہ موج بیتابی
ہمیشہ در طلب استی چہ مشکلے داری

مطلب: میں سمندر کی طرف گیا اور ایک بیقرار لہر سے پوچھا تو ہمیشہ کسی کی جستجو میں رہتی ہے تجھ پر کیا مشکل آ پڑی ہے ۔

 
ہزار لولوی لالاست در گریبانت
درون سینہ چو من گوہر دلی داری
تپید و از لب ساحل رمید و ہیچ نگفت

مطلب: تیرے گریبان میں ہزاروں چمکدار موتی ہیں مگر تو میری طرح سینے میں کوئی دل کا گوہر بھی رکھتی ہے ۔وہ تڑپ کے ساحل سے لوٹ گئی اور کچھ نہ بولی ۔

 
بکوہ رفتم و پرسیدم این چہ بیدردی است
رسد بگوش تو آہ و فغاں غم زدہ ئی

مطلب: میں پہاڑ کے پاس گیا اور اسے پوچھا یہ کیسی بے دردی ہے ۔ کسی دکھیارے کی فریاد اور آہ بھی تیرے کانوں تک پہنچتی ہے

 
اگر بہ سنگ تو لعلی ز قطرہ ی خون است
یکی در آبسخن با من ستم زدہ ئی
بخود خزید و نفس در کشید و ہیچ نگفت

مطلب: اگر تیرے پتھروں میں لہو کی بوند سے بنا ہوا لعل ہے (یعنی میری طرح کا دل تیرے اندر بھی ہے)تو ذرا مجھ ستم کے مارے سے کلام کر ۔وہ اپنے آپ میں سمٹ گیا اور دم سادھ لیا اور کچھ نہ کہا ۔

 
رہ دراز بریدم ز ماہ پرسیدم
سفر نصیب تو منزلی است کی نیست

مطلب: ایک لمبا راستہ طے کر کے میں نے چاند سے پوچھا اے سفر نصیب، تیری قسمت میں کوئی منزل ہے کہ نہیں ۔

 
جہان ز پرتو سیمای تو سمن زاری
فروغ داغ تو از جلوہ ی دلی است کی نیست
سوی ستارہ رقیبانہ دید و ہیچ نگفت

مطلب: تیری پیشانی کے نور سے دنیا سمن زار (سمن کے پھولوں کی کیاری) کیا تیرے داغ کے اندر جلوہ دل کی چمک بھی ہے کہ نہیں ۔ اس نے ستارے کی طرف رقابت سے دیکھا اور کچھ نہ کہا ۔

 
شدم بحضرت یزدان گذشتم از مہ و مہر
کہ در جہان تو یک ذرہ آشنایم نیست

مطلب: چاند اور سورج سے گزر کے میں خدا کے حضور میں پہنچا اور عرض کی کہ تیری کائنات میں ایک ذرہ بھی میرا آشنا نہیں ہے ۔

 
جہان تہی ز دل و مشت خاک من ہمہ دل
چمن خوش است ولی در خور نوایم نیست
تبسمی بہ لب او رسید و ہیچ نگفت

مطلب: دنیا دل سے خالی ہے اور میری مشت خاک دل ہی دل ہے چمن خوب ہے لیکن میری نوا کے لائق نہیں ۔ اس کے ہونٹوں پر ایک تبسم سا آیا اور کچھ نہ کہا ۔ (اگرچہ حضرت یزداں نے میری معروضات کے جواب میں کچھ ارشاد نہیں فرمایا لیکن اس کے تبسم نے میری معروضات کی تصدیق کر دی ۔ اشارہ اس طرف ہے کہ اس جہان میں اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی اور انسان کا غم خوار نہیں ۔ خالق کائنات نے انسان کے علاوہ اور کسی مخلوق کے سینہ میں جذبہ عشق ودیعت ہی نہیں کیا) ۔