جواب ۔ پہلا بند
حیات پر نفس بحر روانے شعور و آگہی او را کرانے
مطلب: جو خودی کی سانسوں سے حرکت میں ہے بہتا ہوا سمندر ہے ۔ اور شعور و آگہی اس کے کنارے ہیں ۔
چہ دریائے کہ ژرف و موجدار است ہزاران کوہ و صحرا بر کنار است
مطلب: یہ کیسا دریا ہے جس کی گہرائی بہت زیادہ ہے اور اٹھتی ہوئی بے قرار موجوں والا ہے ۔ اس کے کنارے پر ہزاروں صحرا اور پہاڑ ہیں ۔ (یہ خودی کا دریا ہے ۔ اس آدمی کی زندگی کا دریا جسے اپنی معرفت حاصل ہو گئی ہے ۔ اس نے جان لیا ہے کہ وہ انائے مقید میں ہونے کے باوجود انائے مطلق کی صلاحیتوں اور قوتوں کا مالک ہے )
مپرس از موج ہاے بیقرارش کہ ہر موجش بروں جست از کنارش
مطلب: اس دریائے خودی کی بے قرار موجوں کے بارے میں سوال مت کر ۔ کہ اس کی تو ہر موج کناروں سے اچھلی ہوئی ہے (کچھ نہ کچھ عمل کے لیے بے تاب رہتی ہے) ۔
گزشت از بحر و صحرا را نمے داد نگہ را لذت کیف و کمے داد
مطلب: خودی کے دریا کی یہ موج سمندر سے گزر گئی، اور اس نے صحرا کو اپنی نمی سے زندگی بخشی ۔ اس نے نگاہ کو کیف و کم (ہر قسم کے حالات و اسرار دیکھنے کی لذت عطا کی ۔
ہر آن چیزے کہ آید در حضورش منور گردد از فیض شعورش
مطلب: ہر وہ چیز جو اس کے حضور پیش ہوتی ہے وہ اس کے شعور کے فیض سے منور ہو جاتی ہے (خودی ہر شے کی قدر و قیمت مقرر کرتی ہے) ۔
بخلوت مست و صحبت ناپذیر است ولے ہر شے ز نورش مستنیر است
مطلب: وہ خلوت پسند ہے اور دوسروں کی صحبت پسند نہیں کرتی ۔ لیکن پھر بھی ہر شے اسی کے نور سے منور ہے ۔
نخستیں می نماید مستنیرش کند آخر بہ آئینے اسیرش
مطلب: پہلے یہ خودی اس چیز کو منور کرتی ہے اور بالاخر اسے قانون کے ایک دائرے میں قید کر دیتی ہے ۔
شعورش با جہان نزدیک تر کرد جہان او را ز راز او خبر کرد
مطلب: اس کے شعور نے اسے جہان کے زیادہ نزدیک کر دیا اور جہان نے اسے بتایا کہ وہ کائنات سے برتر ہے ۔
خرد بند نقاب از رخ کشودش ولیکن نطق عریان تر نمودش
مطلب: عقل نے اس کے چہرے سے پردہ ہٹایا ۔ لیکن اس کی گفتار نے اور بھی عریاں کر دیا ۔ خودی عقل بھی رکھتی ہے اور قوتِ گویائی بھی اور یہ قوت گویائی اس کی پوشیدہ قوتوں کی مظہر ہے ۔
نگنجد اندریں دیر مکافات جہان او را مقامے از مقامات
مطلب: وہ اس جہان مکافات میں نہیں سماتی ۔ جہان تو اس کے مقامات میں سے ایک ہے (اس کی نظر تو کہکشاؤں سے بھی پرے ہے) ۔
پہلے بند کا خلاصہ
انائے مطلق (خدا) اور انائے مقید (خودی) میں بحر اور موج کا رشتہ ہے ۔ جس طرح موج بحر کا ظہور ہے اسی طرح انائے مطلق ظہور کے لحاظ سے انائے مقید میں جلوہ گر ہے اور اس جلوہ گری کے کئی رنگ و روپ ہیں ۔