محاورہ مابین حکیم فرنسوی اگسٹس کومٹ و مرد مزدور حکیم
فرانسیسی فلسفی اگسٹس کومٹ (فرانس کا مشہور حکیم) اور ایک مزدور کے درمیان مکالمہ
بنی آدم اعضاے یک دیگراند ہماں نخل را شاخ و برگ و براند
مطلب: آدم کے بیٹے ایک ہی بدن کے اعضاء ہیں یہ ایک ہی درخت کی شاخیں ، پتے اور پھول ہیں ۔
دماغ ار خرد زاست از فطرت است اگر پا زمیں ساست، از فطرت است
مطلب: دماغ اور سوجھ بوجھ پیدا کرنے والا ہے تو یہ فطرت کا عطا کردہ ہے ۔ اگر پاؤں زمین گھسنے کو ہے تو یہ بھی فطرت کی وجہ سے ہے (فطری عمل ہے) ۔
یکے کارفرما، یکے کار ساز نیاید ز محمود کار ایاز
مطلب: ایک کام بتانے والا ایک کام کرنے والا ۔ ایاز کا کام محمود سے نہیں ہوتا ۔
نہ بینی کہ از قسمت کار زیست سراپا چمن می شود خار زیست
مطلب: یہ تو نہیں دیکھتا کہ زندگی کے کاموں کی تقسیم سے زندگی کا کانٹا سراپا چمن بن جاتا ہے ۔
مرد مزدور
فریبی بحکمت مرا اے حکیم کہ نتوان شکست این طلسم قدیم
مطلب: اے فلسفی تو مجھے فلسفے سے پرچا (فریب دے) رہا ہے کہ یہ پرانا طلسم نہیں ٹوٹ سکتا (توڑا نہیں جا سکتا) ۔
مس خام را از زر اندودہ ای مرا خوے تسلیم فرمودہ ای
مطلب: تو کچے تانبے کو سونے سے لپیٹ رہا ہے (سونے کا پانی چڑھا رہا ہے) ۔ تو مجھے راضی برضا ہونے کی عادت اختیار کرنے کا مشورہ دے رہا ہے ۔
کند بحر را آبنایم اسیر ز خارا برد تیشہ ام جوے شیر
مطلب: میری نہر سمندر کو اپنا اسیر بناتی ہے ۔ میرا تیشہ پتھر سے دودھ کی نہر نکالتا ہے ۔
حق کوہکن دادی اے نکتہ سنج بہ پرویز پرکار و نابردہ رنج
مطلب: اے دانا تو نے کوہکن کا حق دے دیا چالاک پرویز کو جس نے کوئی سختی نہیں جھیلی (کوئی تکلیف نہیں اٹھائی) ۔
خطا را بحکمت مگر دان صواب خضر را نگیری بدام سراب
مطلب: اپنے فلسفہ کے زور سے غلط کو صحیح مت بنا تو خضر کو سراب کے جال میں نہیں لا سکتا ۔
بدوش زمین ، بار، سرمایہ دار ندارد گزشت از خور و خواب کار
مطلب: سرمایہ دار زمین کے کندھوں پر بوجھ ہے اسے سونے اور کھانے کے علاوہ اور کوئی کام نہیں ۔
جہاں راست بہروزی از دست مزد ندانی کہ ایں ہیچ کار است دزد
مطلب: دنیا کی خوشحالی مزدوروں کے ہاتھوں کی وجہ سے ہے ۔ تو نہیں جانتا کہ یہ ناکارہ چور ہے
پے جرم او پوزش آوردہ ای باین عقل و دانش فسون خوردہ ای
مطلب: اس سرمایہ دار کے جرم کے واسطے عذر لایا ہے تو نے اس عقل و دانش پر فریب کھایا ہے ۔