طاسین مسیح رویائے حکیم طالستائی
(حکیم طالستائی کا خواب)طاسین مسیح
در میان کوہسار ہفت مرگ وادی بے طائر و بے شاخ و برگ
مطلب: کوہسار ہفت مرگ کے اندر ایک ایسی وادی ہے جس میں نہ تو کوئی پرندہ ہے اور نہ کوئی درخت اور سبزہ ہی ہے ۔
تاب مہ از دود گرد او چو قیر آفتاب اندر فضایش تشنہ میر
مطلب: چاند کی روشنی اس کے گرد دھوئیں کے باعث تارکول کی سی سیاہ ہو گئی ہے اور سورج اس کی فضا میں پیاسا مر جاتا ہے ۔
رود سیماب اندر آن وادی روان خم بخم مانند جوئے کہکشان
مطلب: اس وادی کے اندر پارے کی ندی بہ رہی ہے جو کہکشاں کی نہر کی مانند بل کھاتی ہوئی رواں ہے ۔
پیش او پست و بلند راہ ہیچ تند سیر و موج موج و پیچ پیچ
مطلب: اس ندی کے لیے راستے کی اونچائی اور پستی کوئی چیز نہیں ۔ وہ تیز بہنے والی اور موج در موج اور بل اور بل کھاتی ہوئی ہے ۔
غرق در سیماب مردے تا کمر با ہزاران نالہ ہائے بے اثر
مطلب: اس ندی کے پارے میں ایک آدمی کمر تک ڈوبا ہوا تھا جو ہزاروں بے اثر نالے کر رہا تھا ۔
قسمت او ابر و باد و آب نے تشنہ و آبے بجز سیماب نے
مطلب: اس کی قسمت میں نہ کوئی بادل تھا نہ کوئی ہوا اور نہ پانی تھا ۔ وہ پیاسا مگر پارے کے سوا کوئی پانی نہ تھا ۔
بر کران دیدم ز نے نازک تنے چشم او صد کاروان را رہزنے
مطلب: میں نے کنارے پر ایک نازک بدن عورت دیکھی جس کی آنکھیں سینکڑوں قافلوں کی رہزن تھیں ۔
کافری آموز پیران کنشت از نگاہش زشت خوب و خوب زشت
مطلب: وہ حسینہ راہبوں ، پادریوں کو کافری سکھاتی تھی ۔ اس کی نگاہ سے برا اچھا اور اچھا برا بن جاتا تھا ۔
گفتمش تو کیستی نام تو چیست این سراپا نالہ و فریاد کیست
مطلب: میں نے اس سے پوچھا کہ تو کون ہے اور تیرا نام کیا ہےاور یہ جو سراپا پرنالہ و فریاد بنا ہوا ہے کون ہے
گفت در چشمم فسون سامری است نامم افرنگین و کارم ساحری است
مطلب: اس نے کہا کہ میری آنکھوں میں سامری کا جادو ہے ۔ میرا نام افرنگین ہے اور میرا کام جادوگری ہے ۔
ناگہان آن جوئے سیمین یخ بہ بست استخوان آن جوان در تن شکست
مطلب: اچانک وہ چاندی کی طرح سفید ندی جمی ہوئی برف بن گئی اور اس میں غرق جوان کی ہڈیاں اس کے جسم میں ٹوٹ گئیں ۔
بانگ زد اے وائے بر تقدیر من وائے بر فریاد بے تاثیر من
مطلب: وہ جوان چلایا کہ افسوس ہے میری تقدیر پر اور میری اس بے اثر فریاد پر ۔
گفت افرنگین اگر داری نظر اندکے اعمال خود را ہم نگر
مطلب: اس جوان سے افرنگین کہنے لگی کہ اگر تو صاحب نظر ہے تو ذرا اپنے اعمال کو بھی دیکھ ۔
پور مریم آن چراغ کائنات نور او اندر جہات و بے جہات
مطلب: مریم کا بیٹا جو کائنات کا چراغ تھا جس کا نور مکان اور لامکان میں ہے ۔
آن افلاطوس، آں صلیب، آن روئے زرد زیر گردون تو چہ کردی او چہ کرد
مطلب: اس فلاطوس، اس صلیب اور اس زرد چہرے کو دیکھ ، آسمان تلے تونے کیا کیا اور اس نے کیا کیا ۔
اے بجانت لذت ایمان حرام اے پرستار بتان سیم خام
مطلب: اے وہ جوان جس کی تیری جان پر ایمان کی لذت حرام ہے تو جو کچی چاندی کے بتوں کا پجاری ہے ۔
قیمت روح القدس نشناختی تن خریدی نقد جان درباختی
مطلب: تو نے روح القدس کی قدروقیمت نہ پہچانی تو نے جسم خریدا اور روح کو ہار دیا ۔
طعنہ آن نازنین جلوہ مست آن جوان را نشتر اندر دل شکست
مطلب: حسن کے جلوے میں مست اس نازنین کا طعنہ اس جوان کے دل میں نشتر کی طرح ٹوٹ گیا (اس کے دل پر افسوسناک اثر ہوا) ۔
گفت اے گندم نمائے جو فروش از تو شیخ و برہمن ملت فروش
مطلب: وہ نوجوان بولا، اے گندم دکھا کر جو بیچنے والی فریبی حسینہ تیری وجہ سے شیخ اور برہمن ملت فروش بن چکے ہیں ۔
عقل و دین از کافریہائے تو خوار عشق از سوداگریہاے تو خوار
مطلب: تیری کافری سے عقل اور دین خوار ہو گئے ہیں ، تیری سوداگری نے عشق کو ذلیل و رسوا کر دیا ہے ۔
مہر تو آزار و آزار نہان کین تو مرگ است و مرگ ناگہان
مطلب: تیری محبت ایک بیماری ہے اور بیماری بھی ایسی جو پوشیدہ ہے ۔ تیری دشمنی موت ہے اور موت بھی ایسی جو اچانک واقع ہوتی ہے ۔
صحبتے با آب و گل ورزیدہ ئی بندہ را از پیش حق دزدیدہ ئی
مطلب: تو نے دنیا سے صحبت اختیار کر رکھی ہے اور بندے کو اللہ کے حضور سے چرا لائی ہے ۔
حکمتے کو عقدہ اشیا کشاد با تو غیر از فکر چنگیزی نداد
مطلب: وہ حکمت جس نے اشیا کی گتھی سلجھائی ، اس نے تجھے چنگیزی سوچ کے علاوہ اور کچھ نہ دیا ۔
داند آن مردے کہ صاحب جوہر است جرم تو از جرم من سنگین تر است
مطلب: جو بھی کوئی حقیقت شناس ہے وہ یہ جانتا ہے کہ تیرا جرم میرے جرم سے زیادہ سنگین ہے ۔
از دم او رفتہ جان آمد بتن از تو جان را دخمہ می گردد بدن
مطلب: اس حضرت عیسیٰ کی پھونک سے بدن سے نکلی ہوئی جان پھر بدن میں آ جاتی تھی ۔ جبکہ تیری وجہ سے بدن جان کے لیے قبر بن گیا ہے ۔ پہلے مصرع میں حضرت عیسیٰ کے معجزہ کی طرف اشارہ ہے کہ ان کے دم سے مردہ زندہ ہو جایا کرتا تھا ۔
آنچہ ما کردیم با ناسوت او ملت او کرد با لاہوت او
مطلب: جو کچھ ہم نے اس (حضرت عیسی ) کے جسم کے ساتھ کیا ان کی ملت نے ان کی روح کے ساتھ وہی کچھ کیا ۔
مرگ تو اہل جہان را زندگی است باش تا بینی کہ انجام تو چیست
مطلب: تیری موت اہلِ جہان کے لیے زندگی ہے ۔ تو ذرا ٹھہر پھر تجھے اپنا انجام معلوم ہو جائے گا ۔