اشکے چند بر افتراق ہندیان
(ہندوستانیوں کے باہمی اختلافات پر چند آنسو )
اے ہمالہ اے اطک اے رود گنگ زیستن تاکے چنان بے آب و رنگ
مطلب: اے ہمالیہ ، اے اٹک ، اے دریائے گنگا اس قسم کے بے رونق زندگی کب تک
پیر مردان از فراست بے نصیب نوجوانان از محبت بے نصیب
مطلب: بوڑھوں میں فہم و فراست نہیں ، نوجوان محبت سے خالی ہیں ۔
شرق و غرب آزاد و ما نخچیر غیر خشت ما سرمایہ تعمیر غیر
مطلب: مشرق اور مغرب تو آزاد ہیں لیکن ہم غیروں کی غلامی کا شکار ہیں ۔ جس کے نتیجے میں ہماری اینٹ غیر کی تعمیر کا سامان بن رہی ہے ۔
زندگانی بر مراد دیگران جاودان مرگ است نے خواب گران
مطلب: دوسروں کی مرضی کے مطابق زندگی بسر کرنا ہمیشہ کی موت ہے، یہ گہری نیند نہیں ہے ۔
نیست این مرگے کہ آید ز آسمان تخم او می بالد از اعماق جان
مطلب: یہ وہ موت نہیں ہے جو آسمان سے نازل ہوتی ہے، اس کا بیج تو روح کی گہرائیوں سے پھوٹتا ہے ۔
صید او نے مردہ شو خواہد نہ گور نے ہجوم دوستان از نزد و دور
مطلب: اس موت کے شکار تو نہ تو غسال کی ضرورت ہے اور نہ قبر کی نہ ماتم کرنے والے احباب اور عزیز و اقارب کے ہجوم جو تعزیت کے لیے نزدیک و دور سے آتے ہیں ۔
جامہ کس در غم او چاک نیست دوزخ او آن سوے افلاک نیست
مطلب: کسی کا بھی لباس اس کے ماتم میں چاک نہیں ہے، اس کا دوزخ ، آسمانوں کے اس پار نہیں ہے ۔
در ہجوم روز حشر او را مجو ہست در امروز او فرداے او
مطلب: اسے قیامت کے ہجوم میں مت تلاش کر، اس کا کل اس کے آج میں موجود ہے ۔
ہر کہ این جا دانہ کشت این جا درود پیش حق آن بندہ را بردن چہ سود
مطلب: جس نے یہاں دانہ بو کر یہیں فصل کاٹ لی، ایسے بندے کو اللہ تعالیٰ کے سامنے لے جانے کی کیا ضرورت ہے
امتے کز آرزو نیشے نہ خورد نقش او را فطرت از گیتی سترد
مطلب: جس قوم نے آرزو کا زخم نہ کھایا، فطرت نے اس کا نقش صفحہ گیتی ہی سے مٹا دیا ۔
اعتبار تخت و تاج از ساحری است سخت چون سنگ این زجاج از ساحری است
مطلب: تخت و تاج کا بھرم جادوگری سے ہے، یہ شیشہ، پتھر کی طرح سخت ہے تو جادوگری ہی کی سبب ہے ۔
در گزشت از حکم این سحر مبین کافری از کفر و دینداری زدین
مطلب: اس کھلے جادو کے حکم سے کفر سے کافری جاتی رہی، اور دین سے دینداری ختم ہو گئی ۔
ہندیان با یک دگر اویختند فتنہ ہاے کہنہ باز انگیختند
مطلب: ہندوستانی آپس میں ہی الجھتے رہے اور پرانے فتنوں کو پھر سے ہوا دیتے رہے ۔
تا فرنگی قومے از مغرب زمین ثالث آمد در نزاع کفر و دین
مطلب: یہاں تک کہ یورپ سے فرنگی قوم کفر و دیں کی ثالث بن کر آ گئی ۔
کس نداند جلوہ آب از سراب انقلاب ! اے انقلاب! اے انقلاب
مطلب: کوئی شخص بھی پانی کی شفافی اور سراب کی چمک میں امتیاز نہیں کرتا، ہاں اب انقلاب آنے میں کیا دیر ہے ، انقلاب ۔
اے ترا ہر لحظہ فکر آب و گل از حضور حق طلب یک زندہ دل
مطلب: ارے تو ہر لمحہ بس روٹی پانی ہی کی فکر میں ہے، تو اللہ تعالیٰ سے ایک زندہ دل مانگ ۔
آشیانش گرچہ در آب و گل است نہ فلک سرگشتہ این یک دل است
مطلب: دل زندہ کا ٹھکانا ہر چند مادہ میں ہے لیکن نو آسمان اس ایک دل کے گرد گھومتے ہیں ۔
تا نہ پنداری کہ از خاک است او از بلندی ہاے افلاک است او
مطلب: کہیں یہ نہ سمجھ کہ دل ز ندہ خاکی بدن سے پیدا ہوتا ہے، وہ تو افلاک کی بلندیوں میں سے ہے ۔
این جہان او را حریم کوے دوست از قبائے لالہ گیرد بوے دوست
مطلب: یہ دنیا اس کے لیے دوست کی گلی کی چار دیواری کی مانند ہے، وہ لالہ کی قبا سے دوست کی خوشبو پاتا ہے ۔
ہر نفس با روزگار اندر ستیز سنگ رہ از ضربت او ریز ریز
مطلب: وہ دل ہر لمحہ زمانے سے نبرد آزما رہتا ہے، اسکے ضرب سے راستے کا پتھر بھی ریزہ ریزہ ہو کے رہ جاتا ہے ۔
آشناے منبر و دار است او آتش خود را نگہدار است او
مطلب: وہ منبر اور دار دونوں سے شناسا ہے، وہ اپنی آگ کا خود ہی رکھوالا ہے ۔
آبجوے و بحر ہا دارد ببر می دہد موجش ز طوفانے خبر
مطلب : وہ ایک ندی ہے مگر کئی سمندر اس کے ہمراہ ہوتے ہیں ، اس کی لہر آنے والے طوفان کی خبر دیتی ہے ۔
زندہ و پایندہ بے نان تنور میرد آن ساعت کہ گردد بے حضور
مطلب: وہ تنور کی روٹی کے بغیر ہی زندہ اور پایندہ ہے، ہاں اس کی موت اس وقت واقع ہوتی ہے جب وہ حضور سے محروم ہو جاتا ہے ۔
چون چراغ اندر شبستان بدن روشن ازوے خلوت دہم انجمن
مطلب: بدن کے محل میں اسکی حیثیت چراغ کی ہے، اسکی روشنی سے خلوت بھی منور ہے اور جلوت بھی درخشاں ۔
این چنیں دل خود نگر، اللہ مست جز بہ درویشی نمی آید بدست
مطلب: اس قسم کا خود نگر اور اللہ مست دل درویشی کے بغیر ہاتھ آنا ممکن نہیں ۔
اے جوان دامان او محکم بگیر در غلامی زادہ آزاد میر
مطلب: اے جوان نسل ایسے صاحب دل کا دامن مضبوطی سے تھام لے، تیری پیدائش غلامی میں ہوئی ہے تو آزادی کی حالت میں مر (آزادی کی موت پا لے) ۔