Please wait..

در معنی ایں کہ پختگی سیرت ملیہ از اتباع آئین الہٰیہ است
(سیرت ملّی کی پختگی آئینِ الہٰیہ کے اتباع سے ہے)

 
در شریعت معنی دیگر مجو
غیر ضو در باطن گوہر مجو

مطلب:شریعت میں کوئی دوسرے معنی تلاش نہ کر ۔ موتی کے اندر چمک دمک اور روشنی کے سوا کچھ اور مت ڈھونڈ ۔

 
این گہر را خود خدا گوہر گر است
ظاہرش گوہر بطونش گوہر است

مطلب: اس موتی (یعنی شریعت) کو موتی بنانے والی خود اللہ کی ذات ہے ۔ اس کا ظاہر بھی موتی ہے اور باطن بھی موتی ۔

 
علم حق غیر از شریعت ہیچ نیست
اصل سنت جز محبت ہیچ نیست

مطلب: یہ جو شریعت، طریقت، حقیقت اور معرفت کی اصلاحیں وضع کی گئیں ہیں ان کی کوئی حیثیت نہیں ۔ واضح رہے کہ علم حق شریعت کے سوا کچھ نہیں ۔ شریعت وہی ہے جو اللہ کے حکم سے رسول اللہ نے انسانوں تک پہنچائی ۔ اور تجھے معلوم ہے کہ سنت کی اصلیت کیا ہے محض اللہ اور اس کے رسول پاک کے حکم پر عمل سے محبت جو شخص اللہ تعالیٰ کی مقرر کی ہوئی شریعت اور رسول اللہ ﷺ کی سنت کے لیے جذب و کشش اپنے اندر نہیں رکھتا اس کی زبان سے محبت کا دعویٰ جھوٹا سمجھا جائے گا ۔

 
فرد را شرع است مرقات یقین
پختہ تر از وی مقامات یقین

مطلب: فرد کے لیے شریعت ایسا زینہ ہے جو اسے یقین کی بلندی پر پہنچا دے ۔ شریعت ہی کی پیروی سے یقین کے مقامات پختہ اور مستحکم ہوتے ہیں ۔

 
ملت از آئین حق گیرد نظام
از نظام محکمی خیزد دوام

مطلب: ملت خدا کے مقرر کیے ہوئے دستور کے مطابق نظام و ترکیب پاتی ہے ۔ یہ نظام پختہ ہو جاتا ہے تو ہمیشہ کے لیے قائم رہتا ہے ۔

 
قدرت اندر علم او پیداستی
ہم عصا و ہم ید بیضاستی

مطلب: اس کے علم میں یعنی اسے جاننے میں قوت و قدرت پیدا ہوتی ہے ۔ یہ عصا بھی ہے اور ید بیضا بھی ۔

 
با تو گویم سر اسلام است شرع
شرع آغاز است و انجام است شرع

مطلب: شریعت ہی اسلام کا آغاز اور شریعت ہی انجام ہے ۔ یعنی اسلام کی ساری بنیاد شرع پر ہی ہے ۔

 
ای کہ باشی حکمت دین را امین
باتو گویم نکتہ ی شرع مبین

مطلب: اے مخاطب تو دین کی حکمت کا امانت دار ہے میں تجھے اسلام کی روشن شریعت کا ایک نکتہ بتاتا ہوں ۔

 
چون کسی گردد مزاحم بی سبب
با مسلمان در ادای مستحب

مطلب: جب کوئی فرد یا گروہ بلاوجہ مسلمان کو کسی مستحب فعل سے روکتا ہے ۔

 
مستحب را فرض گردانیدہ اند
زندگی را عین قدرت دیدہ اند

مطلب: تو وہ مستحب نہیں رہتا بلکہ فرض کی صورت اختیار کر لیتا ہے (اس کا مطلب کیا ہے ) یہ کہ زندگی قدرت و قوت کے سوا کچھ نہیں ۔

 
روز ہیجا لشکر اعدا اگر
بر گمان صلح گردد بی خطر

مطلب: اگر لڑائی کے دن دشمن اس خیال سے بے فکر ہو جائے کہ صلح ہو رہی ہے ۔

 
گیرد آسان روزگار خویش را
بشکند حصن و حصار خویش را

مطلب: حفاظت کے لیے اس نے جو پابندیاں عائد کر رکھی تھیں انہیں ڈھیلی کر دے اور دفاعی تدابیر سے کنارہ کش ہو جائے

 
تا نگیرد باز کار او نظام
تاختن بر کشورش آمد حرام

مطلب: جب تک اس کے تمام حفاظتی انتظامات پہلی شکل پر نہ آ جائیں اس کی مملکت پر لشکر کشی حرام ہے ۔

 
سر این فرمان حق دانی کہ چیست
زیستن اندر خطرہا زندگیست

مطلب: کیا تجھے معلوم ہے کہ خدا کے اس فرمان میں کیا راز چھپا ہوا ہے یہ کہ خطروں میں جینا اصل زندگی ہے ۔

 
شرع می خواہد کہ چون آئی بجنگ
شعلہ گردی و اشکافی کام سنگ

مطلب: شریعت (اس بات کی خواہاں ہے) کا تقاضا یہ ہے کہ جب مسلمان جنگ کے لیے نکلے توشعلہ بن کر ہر طرف لپکے اور پتھروں کے گلے تک کو چیرتا جائے ۔

 
آزماید قوت بازوی تو
می نہد الوند پیش روی تو

مطلب: شریعت تیرے بازو کی قوت آزمانے کی غرض سے الوند جیسا پہاڑ تیرے سامنے ڈال دیتی ہے ۔

 
باز گوید سرمہ ساز الوند را
از تف خنجر گداز الوند را

مطلب: وہ کہتی ہے کہ تو الوند پہاڑ کو پیس کر سرمہ بنا دے اور اپنے خنجر کی حرارت سے اسے پگھلا دے ۔

 
نیست میش ناتوانی لاغری
در خور سر پنجہ ی شیر نری

مطلب: کمزور اور دبلی بھیڑ اس لائق نہیں ہوتی کہ نر شیر اسے شکار کرے اور پنجہ مارنے کی زحمت اٹھائے ۔

 
باز چون با صعوہ خوگر می شود
از شکار خود زبون تر می شود

مطلب: اگر باز ممولے کے شکار کا عادی ہو جائے تو آہستہ آہستہ وہ اپنے شکار سے بھی زیادہ کمزور اور بے بس ہو جائے گا ۔

 
شارع آئین شناس خوب و زشت
بہر تو این نسخہ ی قدرت نوشت

مطلب: یہی وجہ ہے کہ شریعت تربیت دینے والی پاک ذات نے جو اچھے برے کی حقیقت سے خوب واقف تھی تیرے (مسلمان) کے لیے ایک ایسا دستور تیار کر دیا جو قوت کا طلبگار ہے اور قوت پیدا کرنے میں معاون ہوتا ہے ۔

 
از عمل آہن عصب می سازدت
جای خوبی در جہان اندازدت

مطلب: اس دستور میں یہ صلاحیت ہے کہ اگر تو کمزور اور ناتواں ہو گا تو تجھے قوی اور پہاڑ کی طرح پختہ کر دے گا اور دنیا میں تجھے اعلیٰ مقام پر فائز کر دے گا ۔

 
خستہ باشی استوارت می کند
پختہ مثل کوہسارت می کند

مطلب: اگر تو دلگیر ہے تو وہ تجھے مضبوط دل والا بنا دے گا اور تجھے پہاڑ کی مانند مستحکم اور اٹل بنا دے گا ۔

 
ہست دین مصطفی دین حیات
شرع او تفسیر آئین حیات

مطلب: یاد رکھ کہ رسول اللہ کا دین زندگی کا دین ہے اور حضور جو شریعت لائے وہ زندگی کے دستور کی تفصیل ہے ۔

 
گر زمینی آسمان سازد ترا
آنچہ حق می خواہد آن سازد ترا

مطلب: اگر تو پستی میں زمین کے برابر ہے تو یہ دین تجھے آسمان کی بلندی عطا کر دے گا اور خدا تجھے جو کچھ بنانا چاہتا ہے بنا دے گا ۔

 
صیقلش آئینہ سازد سنگ را
از دل آہن رباید زنگ را

مطلب: اس دین کی صیقل سے پتھر آئینہ بن جاتا ہے اور لوہے کی زنگار کی آلائش نکل جاتی ہے ۔

 
تا شعار مصطفی از دست رفت
قوم را رمز بقا از دست رفت

مطلب: جب سے قوم سے رسول اللہ کی سنت کا دامن چھوٹا ہے وہ بقا کی حقیقت اور بھید سے نا آشنا ہو گئی ۔

 
آن نہال سر بلند و استوار
مسلم صحرائی اشتر سوار

مطلب: صحرا میں رہنے اور اونٹ پر سوار ہونے والا مسلمان ایک ایک بلند اور پائیدار درخت کی طرح تھا ۔

 
پای تا در وادی بطحا گرفت
تربیت از گرمی صحرا گرفت

مطلب: اس نے وادی بطحا میں جڑ پکڑی، صحرا کی گرمی آب و ہوا میں نشوونما پائی ۔

 
آن چنان کاہید از باد عجم
ہمچو نی گردید از باد عجم

مطلب: افسوس کہ عجم کی ہوا نے اس کی قوت چھین لی اب وہ نے بنا ہوا ہے جو اندر سے خالی ہے (مطلب یہ ہے کہ جب تک مسلمان عربی طور طریقوں اور اسلامی شیووں پر کاربند تھے انہیں دنیا بھر میں سربلندی حاصل تھی لیکن جب عجمیوں کے طور طریقے اختیار کر لیے ان میں سختیاں برداشت کرنے کی قوت نہ رہی تو ان کی پہلی حیثیت زائل ہو گئی ۔ )

 
آنکہ کشتی شیر را چوں گوسفند
گشت از پامال موری دردمند

مطلب: جو مسلمان شیروں کو بھیڑوں کی طرح بے حقیقت سمجھ کر موت کے گھاٹ اتار دیتے تھے اب ان کا یہ حال ہے کہ ایک چیونٹی بھی پاؤں کے نیچے روندی جائے تو ان کا دل درد سے تڑپ اٹھتا ہے ۔

 
آنکہ از تکبیر او سنگ آب گشت
از صفیر بلبلی بیتاب گشت

مطلب: جن مسلمانوں کی تکبیر سے پتھر بھی پانی ہو جایا کرتا تھا وہ اب ایک بلبل کی آواز سن کر بے قرار ہو جاتے ہیں ۔

 
آنکہ عزمش کوہ را کاہی شمرد
با توکل دست و پای خود سپرد

مطلب: جن مسلمانوں کا عزم اتنا بلند تھا کہ وہ پہاڑوں کو گھاس کے تنکے سمجھتے تھے اب ہاتھ پاؤں توڑے بیٹھے ہیں اور انھوں نے اس کا نام توکل رکھ لیا ہے ۔

 
آنکہ ضربش گردن اعدا شکست
قلب خویش از ضربہای سینہ خست

مطلب: جن مسلمانوں کی ضربیں دشمنوں کی گردنیں توڑتی تھیں اب وہ اپنے سینوں کی ضربوں سے اپنا دل زخمی کر چکے ہیں

 
آنکہ گامش نقش صد ہنگامہ بست
پای اندر گوشہ ی عزلت شکست

مطلب: جن مسلمانوں کے نقش قدم سے سینکڑوں ہنگاموں کا سروسامان ہو جاتا تھا اب علیحدگی کے کونے میں پاؤں توڑے بیٹھے ہیں ۔

 
آنکہ فرمانش جہان را ناگزیر
بر درش اسکندر و دارا فقیر

مطلب: جن مسلمانوں کے فرمان دنیا کے لیے اٹل ہوتے تھے اور جن کے دروازوں پر سکندر اور دارا جیسے بادشاہ بھیک مانگا کرتے تھے ۔

 
کوشش او باقناعت ساز کرد
تا بہ کشکول گدائی ناز کرد

مطلب: ان مسلمانوں نے اب جدوجہد چھوڑ کر قناعت اپنا لی، یہاں تک کہ وہ بھیک کے کاسے پر فخر کرنے لگے (دوسروں کے آگے سر جھکانا ان کے لیے باعث فخر ہے ) ۔

 
شیخ احمد سید گردون جناب
کاسب نور از ضمیرش آفتاب

مطلب: شیخ احمد رفاعی جن کے بارگاہ بلندی میں آسمان کے برابر تھی سورج ان کے ضمیر سے نور حاصل کرتا تھا ۔

 
گل کہ می پوشد مزار پاک او
لا الہ گویان دمد از خاک او

مطلب: ان کے مقدس مزار پر جو پھول ہیں وہ لا الہ کہتے ہوئے زمین سے سر باہر نکالتے ہیں ۔

 
با مریدی گفت ای جان پدر
از خیالات عجم باید حذر

مطلب: انھوں نے اپنے ایک مرید سے فرمایا ، بیٹا عجمیوں کے خیالات سے پرہیز لازم ہے ۔

 
زانکہ فکرش گرچہ از گردون گذشت
از حد دین نبی بیرون گذشت

مطلب: اگرچہ عجمیوں کی فکر آسمان سے بھی آگے نکل گئی لیکن افسوس کہ رسول اللہ کے دین کی حد کے اندر نہ رہی ۔

 
ای برادر این نصیحت گوش کن
پند آن آقای ملت گوش کن

مطلب: اے بھائی ملت کے اس مخدوم کی نصیحت غور و توجہ سے سن ۔

 
قلب را زین حرف حق گردان قوی
با عرب در ساز تا مسلم شوی

مطلب: یہ سچی بات ہے اس سے دل کو مضبوط کر ۔ عرب سے تعلق پیدا کر تا کہ تو مسلمان ہو جائے ۔ نوٹ: عرب و عجم کی اصطلاحات سے مقصود ملک عرب اور ملک ایران یا کوئی اور نسل نہیں ۔ اقبال نے ان اصلاحوں کو خاص معنی میں استعمال کیا ہے ۔ عرب سے ان کا مقصود پاک دین ہے جو رسول اللہ اس دنیا میں لائے ۔ عجم سے مقصود اسلام کا وہ ڈھانچہ ہے جو عجمی تصورات و نظریات کے سانچے میں تیار ہوا اور جسے اصل اسلام سے کوئی خاص مناسبت نہ رہی ۔