سفر بہ غزنی و زیارت مزار حکیم سنائی
(غزنی کا سفر اور حکیم سنائی کے مزار کی زیارت )
از نوازشہاے سلطان شہید صبح و شامم صبح و شام روز عید
مطلب: سلطان شہید کی مہربانیوں کی وجہ سے میری صبح اور شام ایسے ہی تھی جیسے عید کے دن کی صبح اور شام ہو ۔
نکتہ سنج خاوران ہندی فقیر میہمان خسرو کیوان سریر
مطلب: مشرق کی سرزمین کا نکتہ سنج اور ہندی فقیر یعنی اقبال کیواں کی سی بلندی رکھنے والے تخت کے بادشاہ کا مہمان تھا ۔
تا ز شہر خسروی کردم سفر شد سفر بر من سبک تر از حضر
مطلب: جب میں نے دارالحکومت سے سفر کیا تو یہ سفر میرے لیے قیام سے زیادہ آسان تھا ۔
سینہ بکشادم بآن بادے کہ پار لالہ رست از فیض او در کہسار
مطلب: میں نے اس ہوا سے اپنے سینے کو کھولا جس ہوا سے گزشتہ برس پہاڑوں پر لالہ کے پھول آگے تھے ۔
آہ غزنی آن حریم علم و فن مرغزار شیر مردان کہن
مطلب: افسوس وہ غزنی جو کبھی علم و فن کا گہوارہ اور پرانے شیر مردوں کا مرغزار تھا ۔
دولت محمود را زیبا عروس از حنا بندان او داناے طوس
مطلب: جو محمود غزنوی کی سلطنت کے لیے حسین دلہن تھی جس دلہن کے ہاتھوں پر مہندی لگانے والوں میں سے ایک دانا طوس بھی تھا ۔
خفتہ در خاکش حکیم غزنوی از نواے او دل مردان قوی
مطلب: اس کی خاک میں حکیم غزنوی جیسا بلند مرتبہ سویا پڑا ہے ۔ ایسی شخصیت جس کے ترانے سے بہادروں کے دل اور بھی قوی ہوتے ہیں ۔
آن حکیم غیب آن صاحب مقام ترک جوش رومی از ذکرش تمام
مطلب: وہ حکیم غیب اور وہ بلند مرتبہ شخصیت ایسی ہے جس کے ذکر سے مولانا روم جیسی ہستی کی نیم پختگی کمال کو پہنچی ۔
من ز پیدا او ز پنہان در سرور ہر دو را سرمایہ از ذوق حضور
مطلب: میں ظاہر کی بات کرتا ہوں اور وہ پوشیدہ سے سرور میں ہے ۔ ہم دونوں کا سرمایہ ذوق حضور سے ہے ۔
او نقاب از چہرہ ایمان کشود فکر من تقدیر مومن وانمود
مطلب: اس سنائی نے ایمان کے چہرے سے نقاب اٹھایا ۔ میری فکر نے مومن کی تقدیر کو ظاہر کر دیا ۔
ہر دو را از حکمت قرآن سبق او ز حق گوید من از مردان حق
مطلب: ہم دونوں نے قرآن کریم کی حکمت سے سبق لیا ہے ۔ وہ سنائی حق کے بار ے میں کہتا ہے اور میں مردان حق کے متعلق بات کرتا ہوں ۔
در فضاے مرقد او سوختم تا متاع نالہ اندوختم
مطلب : میں اسکے مزار کی فضا میں جل اٹھا ۔ جب کہیں جا کر میں نے ایک نالہ کی کمائی حاصل کی ۔
گفتم اے بنیندہ اسرار جان بر تو روشن ایں جہان و آن جہان
مطلب: میں نے اس سے کہا کہ اے روح کے بھیدوں کو دیکھنے والے ۔ تجھ پر یہ دنیا بھی اور وہ دنیا بھی روشن ہے ۔
عصر ما وارفتہ آب و گل است اہل حق را مشکل اندر مشکل است
مطلب: ہمارا زمانہ آب و گل پر فریفتہ ہے ۔ اہل حق مشکل در مشکل میں پڑے ہیں ۔
مومن از افرنگیان دید آنچہ دید فتنہ ہا اندر حرم آمد پدید
مطلب: مومن نے انگریزوں سے جو کچھ دیکھا سودیکھا ۔ ان کی وجہ سے حرم کے اندر فتنے اٹھ کھڑے ہوئے ۔
تا نگاہ و ادب از دل نخورد چشم او را جلوہ افرنگ برد
مطلب: چونکہ اس مومن کی نگاہ نے ادب دل سے حاصل نہیں کیا ۔ اس لیے اس کی آنکھ جلوہ افرنگ سے چندھیا گئی ۔
اے حکیم غیب امام عارفان پختہ از فیض تو خام عارفان
مطلب: اے غیب کو جاننے والے ۔ عارفوں کے سردار (سنائی) تیرے فیض سے خام عارفوں نے پختگی پائی ۔
آنچہ اندر پردہ غیب است گوے بو کہ آب رفتہ باز آید بجوے
مطلب: جو کچھ غیب کے پردے میں ہے وہ بیان کر ۔ ممکن ہے اس طرح آگے گزرا ہوا پانی پھر ندی میں واپس آ جائے ۔