نسیم صبح
صبح کی نرم و لطیف ہوا
ز روی بحر و سر کوہسار می آیم ولیک می نشناسم کہ از کجا خیزم
مطلب : میں سمندر کے سینے اور پہاڑوں کی چوٹی پر سے آتی ہوں لیکن میں نہیں جانتی کہ میں کہاں سے اٹھتی ہوں ( میں اپنی اصل سے آگاہ نہیں ہوں ) ۔
دہم بہ غمزدہ طایر پیام فصل بہار تہ نشیمن او سیم یاسمن ریزم
مطلب: میں اداس پرندے کو بہار کی رت کا پیغام دیتی ہوں ۔ اس کے آشیانے کے نیچے چنبیلی کی چاندی بکھیر دیتی ہوں ۔
بہ سبزہ غلطم و بر شاخ لالہ می پیچم کہ رنگ و بو ز مسامات او برانگیزم
مطلب: میں سبزے کے ساتھ الجھتی ہوں اور گل لالہ کی شاخ پر لپٹتی ہوں تاکہ اس کے مسامات میں سے رنگ اور خوشبو نکالوں کہیں میرے ہلکوروں سے اس کی شاخ میں خم نہ آئے ۔ میں لالہ و گل کی پنکھڑیوں کو نرمی سے چھوتی ہوں ۔
چو شاعری ز غم عشق در خروش آید نفس نفس بہ نواہی او در آمیزم
مطلب: غم عشق سے جب کوئی شاعر نالہ و فریاد کرتا ہے میں اس کے نغموں میں سانس بن کے سما جاتی ہوں (تاکہ ان میں دلکشی کا رنگ پیدا ہو جائے) ۔