Please wait..

حضور ِ حق
(خدا کی بارگاہ میں )

 
خوش آن راہی کہ سامانے نگیرد
دل او پندِ یاران کم پزیرد

مطلب: وہ مسافر خوش قسمت یا کامیاب ہے جو کوئی سامان نہیں رکھتا ۔ دنیاوی دلفریبیوں سے دل نہیں لگاتا ۔ اس کا دل دوستوں کی نصیحت کم مانتا ہے ۔

 
بہ آہے سوز ناکش سینہ بکشاے
ز یک آہش غمِ صد سالہ میرد

مطلب: اس کی پرسوز آہ سے سینے کو کھول دے کہ اس کی ایک آہ سے سو سال کا غم مر جاتا ہے ۔ (علامہ اقبال اپنی طرف اشارہ کر رہے ہیں ) ۔

(۱)

 
دل ما بیدلان بردند و رفتند
مثالِ شعلہ افسردند و رفتند

مطلب: ہمارے دل کو عاشق لے گئے اور چلے گئے ۔ وہ شعلے کی طرح بجھ گئے اور اس دنیا سے چلے گئے ۔

 
بیا یک لحظہ با عامان در آمیز
کہ خاصان بادہ ہا خوردند و فتند

مطلب: آ، ایک لمحے کے لیے اپنے عام بندوں سے ملاقات کر (گھل مل) کہ تیرے خاص بندوں نے شرابیں پیں اور چلے گئے (تیرے خاص بندے تو شراب پی کر اس دنیا سے رخصت ہو گئے) ۔

 
سخن ہا رفت از بود و نبودم
من از خجلت لب خود کم کشودم

مطلب: میرے موجود ہونے یانہ ہونے پر بہت سی باتیں ہوئیں میں نے شرمندگی کی وجہ سے لب نہیں کھولے ۔

 
سجودِ زندہ مردان می شناسی
عیارِ کارِ من گیر از سجودم

مطلب: تو زندہ بندوں (اللہ کی عبادت صحیح معنوں میں کرنے والے) کے سجدوں کو پہچانتا ہے، میرے عمل کے معیار کا اندازہ میرے سجدوں سے کر ۔

 
دلِ من در کشادِ چون و چند است
نگاہش از مہ و پروین بلند است

مطلب: میرا دل کیسے اور کتنا کے حل میں ہے ۔ یعنی زندگی اور کائنات کی حقیقت کو جاننا چاہتا ہے اس کی نظر چاند اور ثریا سے بھی بلند ہے ۔

 
بدو ویرانہ ئی در دوزخ او را
کہ ایں کافر بسے خلوت پسند است

مطلب: اس کو دوزخ میں کوئی ویرانہ نہ دے کہ یہ کافر تنہائی کو زیادہ پسند کرنے والا ہے ۔

 
چہ شو است این کہ در آب و گل افتاد
ز یک دل عشق را صد مشکل افتاد

مطلب: یہ کیا شور ہے جو پانی اور مٹی یعنی جسم انسانی میں برپا ہے، ایک دل سے عشق کو سو مصیبتوں کا سامنا ہے ۔

 
قرار یک نفس بر من حرام است
بمن رحمے کہ کارم با دل افتاد

مطلب: ایک لمحے کا سکون مجھ پر حرام ہے ۔ مجھ پر رحم کرکہ میرا کام دل سے آ پڑا ہے ۔

 
جہان از خود برون آوردہ ی کیست
جمالش جلوہ بے پردہ کیست

مطلب: دنیا کو اپنے آپ سے کس نے الگ کیا ہے، اس کا جمال کس کا روشن جلوہ ہے ۔

 
مرا گوئی کہ از شیطان حذر کن
بگو با من کہ او پروردہ کیست

مطلب: تو مجھ سے کہتا ہے کہ شیطان سے بچ، مجھ سے کہہ کہ وہ کس کا پالا ہوا ہے ۔

(۲)

 
دلِ بے قید من در پیچ و تابیست
نصیب من عتابے یا خطابیست

مطلب: میرا آزاد دل بے چینی اور بے قراری کی حالت میں ہے ۔ اسے نہیں معلوم کہ میری قسمت میں سزا ہے یا جزا ۔

 
دلِ ابلیس ہم نتوانم آزرد
گناہ گاہ گاہ من صوا بیست

مطلب: میں تو شیطان کے دل کو بھی تکلیف نہیں دے سکتا ۔ میرا کبھی کبھار کا گناہ بھی درست ہے ۔

 
صنبت الکاس عنا ام عمرو
وکان الکاس مجرا ھا الیمینا

مطلب: شاعر اپنی معشوقہ ام اعمرو کی نا انصافی کی شکایت کرتے ہوئے کہتا ہے کہ تو نے ہمیں پیالہ شراب سے محروم کر دیا حالانکہ باری دائیں طرف بیٹھنے والوں کی تھی ۔
نوٹ: یہ شعر عربی زبان کے شاعر عمرو ابن کلثوم کا ہے جس کا تعلق زمانہ جاہلیت سے تھا ۔

 
اگر این است رسم دوستداری
بدیوار حرم زن جام و مینا

مطلب: اگر یہ دوستی نبھانے کی رسم ہے تو پیالے اور صراحی کو کعبے کی دیوار سے دے مار ۔

 
بخود پیچندگان در دل اسیرند
ہمہ دردند و درمان ناپذیرند

مطلب: اپنے آپ سے لپٹے ہوئے لوگ دل کی قید میں ہیں ۔ یعنی اپنی معرفت اور خودی میں گم ہیں ۔ درد میں ڈوبے ہوئے ہیں اور ناقابل ِ علاج ہیں یا علاج کے خواہاں نہیں ۔

 
سجود از ما چہ میخواہی کہ شاہان
خراجے از دہ ویران نہ گیرند

مطلب: تو ہم سے سجدے کس لیے چاہتا ہے ۔ بادشاہ ایران (برباد) گاؤں سے کوئی خراج نہیں لیتے ۔

 
روم راہے کہ او را منزلے نیست
از آن تخمے کہ ریزم حاصلے نیست

مطلب: میں اس راستے پر جا رہا ہوں جس کی کوئی منزل نہیں ہے کہ میں جو بیج بوتا ہوں اس سے کچھ حاصل نہیں ہوتا ۔

 
من از غم ہا نمی ترسم ولیکن
مدہ آن غم کہ شایان دلے نیست

مطلب: میں غموں سے نہیں ڈرتا لیکن مجھے وہ غم نہ دے جو میرے دل کے شایانِ شان نہ ہو ۔

 
مے من از تنک جامان نگہ دار
شراب پختہ از خامان نگہ دار

مطلب: میری شراب کو تھوڑے پیالے پینے والوں (کم ظرفوں ) سے بچا کر رکھ، پختہ شراب کو خام یعنی نا اہل لوگوں سے بچا کر رکھ ۔ شراب سے مراد شاعری میں دیا گیا پیغام ہے ۔

 
شرر از نیستانے دور تر بہ
بخاصان بخش و از عامان نگہ دار

مطلب: چنگاری کا نرسل (یا بانس) کے جنگل سے زیادہ دور رہنا ہی بہتر ہے ۔ میری شراب خاص لوگوں کو عطا کر اور عام لوگوں سے بچا کر رکھ ۔

 
ترا ایں کشمکش اندر طلب نیست
ترا ایں درد و داغ و تاب و تب نیست

مطلب: تمہاری طلب میں وہ کشمکش نہیں ہے (جو میری طلب میں ہے) تمہارے اندر وہ درد ، جلن ، تڑپ اور بے چینی نہیں ہے ۔

 
از آن از لامکان بگریختم من
کہ آن جا نالہ ہاے نیم شب نیست

مطلب: میں لا مکاں سے اس لیے بھاگا تھا کہ وہاں آدھی رات کی گریہ زاری نہیں ہے ۔

 
ز من ہنگامہ دہ ایں جہاں را
دگرگون کن زمین و آسماں را

مطلب: مجھ سے اس جہان میں ہنگامہ پیدا کر اور زمین و آسمان کو انقلاب سے دوچار کر دے ۔

 
ز خاک ما دگر آدم برانگیز
بکش ایں بندہ سود و زیان را

مطلب: ہماری مٹی سے ایک نیا انسان آدم پیدا کر ۔ اور اس آدمی کو قتل کر دے جو فائدے اور نقصان کا غلام ہے ۔

 
جہانے تیرہ تر با آفتابے
صواب او سراپا ناصوابے

مطلب: یہ جہان سورج سے روشن ہونے کی بجائے اور تاریک ہو گیا ہے ۔ اس کی خوبیاں بھی سر تا پا برائیاں ہیں ۔

 
ندانم تا کجا ویرانہ ئی را
دہی از خون آدم رنگ و آبے

مطلب: میں نہیں جانتا کہ تو کب تک ایک ویرانے کو آدمی کے خون سے ظاہری چمک دمک دیتا رہے گا ۔

 
غلامم جز رضاے تو نجویم
جز آن راہے کہ فرمودی نہ پویم

مطلب: میں غلام ہوں اور تیری خوشنودی کے سوا کچھ تلاش نہیں کرتا (راضی برضا ہوں ) میں اس راہ کے سوا نہیں چلتا جس پر چلنے کا تو نے حکم دیا ۔

 
ولیکن گر بہ ایں نادان بگوئی
خرے را اسب تازی گو نہ گویم

مطلب: اور لیکن اگر تو اس ناسمجھ کو یہ کہے کہ گدھے کو عربی گھوڑا کہہ تو میں نہیں کہوں گا ۔

 
دلے در سینہ دارم بے سرورے
نہ سوزے در کف خاکم نہ نورے

مطلب: میں اپنے سینے میں بے سرور و کیف دل رکھتا ہوں ۔ میرے جسم میں نہ عشق کی تڑپ ہے نہ نور ہے ۔

 
بگیر از من کہ بر من بار دوش است
ثواب ایں نماز بے حضورے

مطلب: مجھ سے واپس لے لے کہ اس بے حضور نماز کا ثواب، یہ میرے کندھے پر بوجھ ہے ۔

 
چہ گویم قصہ دین و وطن را
کہ نتوان فاش گفتن ایں سخن را

مطلب: میں دین اور وطن کی کیا بات بیان کروں کہ اس بات کو کھل کر اعلانیہ بیان نہیں کیا جا سکتا ۔

 
مرنج از من کہ از بے مہری تو
بنا کردم ہمان دیر کہن را

مطلب: مجھ سے خفا نہ ہو کہ تیری نامہربانی کی وجہ سے میں نے پھر پرانے بت کدے کی بنیاد رکھ دی ہے ۔

 
مسلمانے کہ در بند فرنگ است
دلش در دست او آسان نیاید

مطلب: وہ مسلمان جو یورپ والوں کی قید میں ہے اسکا دل آسانی سے اسکے ہاتھ نہیں آ سکتا ۔

 
ز سیماے کہ سودم بر در غیر
سجودے بوذر و سلمان  نیاید

مطلب: اس پیشانی سے جسے میں اللہ کے سوا غیر کے دروازے پر رگڑتا ہوں ۔ حضرت ابوذر غفاری اور حضرت سلمان فارسی کے سجدے ادا نہیں کیے جا سکتے ۔

 
نخواہم ایں جہان و آن جہان را
مرا ایں بس کہ دانم رمز جان را

مطلب: میں اس دنیا اور اس دنیا (آخرت) کو نہیں چاہتا میرے لیے اتنا ہی کافی ہے کہ روح کی حقیقت کو جان لوں ۔

 
سجودے دہ کہ از سوز و سرورش
بوجد آرم زمین و آسمان را

مطلب: مجھے وہ سجدے عطا کر کہ جس کے سوز اور سرور سے میں زمین و آسمان کو وجد میں لے آوَں ۔

 
چہ میخواہی ازیں مرد تن آساے
بہر بادے کہ آمد رفتم از جاے

مطلب: تو کیا چاہتا ہے اس آرام طلب انسان سے جس کے پاؤں ہر ہوا کے جھونکے کے ساتھ جگہ سے ہٹ جاتے ہیں ۔

 
سحر جاوید در سجدہ دیدم
بہ صبحش چہرہ شامم بیار اے

مطلب: میں نے صبح جاوید کو سجدے میں دیکھا ۔ اس کی صبح سے میری شام کے چہرے کو خوبصورتی دے ۔

(۴)

 
بہ آن قوم از تومی خواہم کشادے
فقیہش بے یقینے کم سوادے

مطلب: میں تجھ سے اس قوم کی بھلائی چاہتا ہوں جس کے فقیہہ بے یقین اور کم نظر ہیں ۔

 
بسے نادیدنی را دیدہ ام من
مرا اے کاشکے مادر نہ زادے

مطلب: میں نے بہت سے ناقابل دید باتیں دیکھی ہیں ۔ کاش کی میری ماں نے مجھے نہ جنا ہوتا ۔ (یہ خراب حالات دیکھنے کے لیے میں دنیا میں نہ آتا) ۔

 
نگاہ تو عتاب آلود تا چند
بتان حاضر و موجود تا چند

مطلب: کب تک آپ کی نگاہ غضب آلود رہے گی ۔ کب تک حاضر اور موجود کے بت موجود رہیں گے ۔

 
دریں بتخانہ اولاد براہیم
نمک پروردہ نمرود تا چند

مطلب: دنیا کے اس بت کدہ میں کب تک حضرت ابراہیم کی اولاد نمرود کی غلامی کرتی رہے گی ۔

 
سرود رفتہ باز آید کہ ناید
نسیمے از حجاز آید کہ ناید

مطلب: جو سرود چلا گیا پھر آتا ہے یا نہیں آتا ۔ عرب کے خطہ حجاز مقدس سے پھر ٹھنڈی ہوا آتی ہے یا نہیں آتی

 
سر آمد روزگار ایں فقیرے
دگر داناے راز آید کہ ناید

مطلب: اس فقیر کا آخری وقت آ گیا ہے (زندگی ختم ہوئی) کوئی دوسرا (میرے علاوہ) راز کو سمجھنے والا آتا ہے یا نہیں آتا ۔

 
اگر می آید آن داناے رازے
بدہ او را نواے دل گدازے

مطلب: اگر وہ پوشیدہ باتوں کو جاننے والا آ جائے تو اسے دل کو پگھلا نے والا نغمہ عطا کر ۔

 
ضمیر امتان را می کند پاک
کلیمے یا حکیمے نے نوازے

مطلب: کوئی کلیم (اللہ سے کلام کرنے والا) یا کوئی بانسری بجانے والا صاحب حکمت امتوں کے ضمیر کو پاک کرتا ہے ۔

 
متاع من دل درد آشناے است
نصیب من فغان نارساے است

مطلب: میرا سرمایہ درد آشنا دل ہے ۔ میری قسمت میں نہ پہنچنے والی آہ و فریاد ہے ۔

 
بخاک مرقد من لالہ خوشتر
کہ ہم خاموش و ہم خونین نواے است

مطلب: میری قبر کی مٹی سے لالے کا پھول زیادہ اچھا ہے ۔ کہ میری طرح خاموش بھی ہے اور خون سے بھری نوا بھی پیدا کرتا ہے ۔

(۵)

 
دل از دست کسے بردن نداند
غم اندر سینہ پروردن نداند

مطلب: آج کا مسلمان دل کو کسی کے ہاتھ سے چھین لینا نہیں جانتا ۔ غم (عشق) کے سینے میں پرورش کرنا نہیں جانتا ۔

 
دم خود را دمیدی اندر آن خاک
کہ غیر از خوردن و مردن نداند

مطلب: اپنی سانس کو تو نے اس مٹی (مسلمان کا جسم) میں پھونکا جو کھانے اور مر جانے کے سوا کچھ نہیں جانتا ۔

 
دل ما از کنار ما رمیدہ
بصورت ماندہ و معنی ندیدہ

مطلب: میرا دل میرے پہلو سے نکل گیا ہے بظاہر موجود ہے اور اپنی حقیقت نہیں جانتا ۔

 
ز ما آن راندہ درگاہ خوشتر
حق او را دیدہ و ما را شنیدہ

مطلب: ہم سے تو خدا کے دربار سے نکالا ہوا وہ شیطان زیادہ اچھا ہے ۔ اس نے خدا کو دیکھا ہوا اور ہم نے سنا ہوا ہے ۔

 
نداند جبرئیل ایں ہاے و ہو را
کہ نشناسد مقام جستجو را

مطلب: جبرئیل علیہ السلام اس آہ و فغاں اور حق ہو کو نہیں جانتا کیونکہ وہ خدا کی تلاش کے مقام کو نہیں پہچانتا ۔

 
بپرس از بندہ بیچارہ خویش
کہ داند نیش و نوش آرزو را

مطلب: اپنے عاجز بندے سے پوچھ کیونکہ وہ خواہش کے پانے کی لذت اور دکھ کو جانتا ہے ۔

 
شب ایں انجمن آراستم من
چو مہ از گردش خود کاستم من

مطلب: میں نے اس دنیا کی محفل کی رات کو سجایا ہے ۔ میں چاند کی طرح اپنی گردش میں گم ہو گیا ہوں ۔

 
حکایت از تغافل ہاے تو رفت
ولیکن از میان برخاستم من

مطلب: تیری اپنے بندوں سے غفلت برتنے کی باتیں ہوئیں لیکن میں درمیان سے اٹھ آیا ۔

 
چنین دور آسمان کم دیدہ باشد
کہ جبریل امین را دل خراشد

مطلب: آسمان نے ایسا زمانہ (عہد حاضر) کم ہی دیکھا ہو گا جو جبرئیل امین کے دل کو خراب کر رہا ہو ۔

 
چہ خوش دیرے بنا کردند آنجا
پرستد مومن و کافر تراشد

مطلب: انھوں نے (عہد حاضر کے لوگ) کیا خوب مندر (عقائد و نظریات) بنایا ہے جہاں مومن (بتوں کی) پوجا کرتا ہے اور کافر (بت) تراشتا ہے ۔