Please wait..

جواب ۔ تیسرا بند

 
خنک روزے کہ گیری این جہان را
شگافی سینہ نہ آسمان را

مطلب: وہ دن مبارک ہو گا جب تو اس جہان آفاقی کو تسخیر کرے گا اور تو نو آسمانوں کے سینہ کو چیر لگا دے گا (تو آسمانوں کی سرحدوں کو پار کر کے عرش و کرسی تک رسائی حاصل کر لے گا )نو آسمانوں میں سات آسمان کے علاوہ غالباً عرش و کرسی بھی شامل ہیں ) ۔

 
گزارد ماہ پیش تو سجودے
برو پیچی کمند از موج دودے

مطلب: وہ دن کتنا مبارک ہو گا جب چاند تیرے سامنے اپنی پیشانی جھکا دے گا اور تو اس پر دھوئیں کی کمند ڈال کر اسے آسانی سے تسخیر کرے گا ۔

 
دریں دیر کہن آزاد باشی
بتان را بر مراد خود تراشی

مطلب: مبارک ہو وہ دن جب تو اس پرانے جہان (قدیم افکار و خیالات) کے چنگل سے آزاد ہو گا اور نو بتوں (کائنات کے نظام) کو اپنی مرضی کے مطابق تراشے گا ۔

 
بکف بردن جہان چار سو را
مقام نور و صوت و رنگ و بو را

مطلب: جب وہ مبارک دن آئے گا تو اس چار سمتوں والے جہان کو زیر قبضہ کر لینا ۔ وہ جہان جو نوا ، آواز، رنگ اور بو کا مقام ہے ۔ جہان کی ہر شے فانی ہے ۔

 
فزونش کم کم او پیش کردن
دگرگوں بر مراد خویش کردن

مطلب: پھر اس جہان کے زیادہ کو کم اور اس کے کم کو زیادہ کرنا ۔ جہاں ضرورت پڑے ترمیم کر لینا اور اسے اپنی مرضی کے مطابق ڈھال لینا ۔

 
برنج و راحت او دل نبستن
طلسم نہ سپہر او شکستن

مطلب: اس جہان کے دکھ اور سکھ سے دل نہ لگا ۔ بلکہ اس نو آسمانوں کے جادو کو توڑ دے (انکی سرحدوں سے آگے نکل جا) ۔

 
فرو رفتن چو پیکان در ضمیرش
ندادن گندم خود با شعیرش

مطلب : جس طرح نیزہ جسم میں چھید کر دیتا ہے اسی طرح اس جہان کے ضمیر میں بھی چھید کر دینا اور اپنی گندم (اچھے اعمال کو) اس کے جو جیسے کم قیمت مال کے بدلے میں نہ دے دینا ۔

 
شکوہ خسروی این است این است
ہمیں ملک است کو توام بدین است

مطلب: حقیقی بادشاہت عظمت و شان تو یہی ہے ، یہی ہے، یہی وہ ملک ہے جو دین کے ساتھ جڑواں ہے ۔ (ملکِ بقا کی بادشاہت ہی حقیقی ہے، ملک فنا کی بادشاہت فضول ہے)
تیسرےبند کا خلاصہ
جب آدمی کو اپنی معرفت حاصل ہو جاتی ہے تو منزلِ تفکر پر پہنچ جاتا ہے ۔ نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ آفاق اس کے قدموں تلے آ جاتے ہیں اور وہ حقیقی معنوں میں دنیا و دین کا بادشاہ بن جاتا ہے
پہلے سوال کے جواب کا خلاصہ: پہلے بند میں فکر کو خودی کی حرکت، دوسرے بند میں شرطِ راہ اور تیسرے بند میں اس کے نتیجے کو تفکر کہا گیا ہے ۔