بر مزار شہنشاہ بابر خلد آشیانی
(جنت میں مقام رکھنے والے شہنشاہ بابر کے مزار پر )
بیا کہ ساز فرنگ از نوا برافتاد است درون پردہ او نغمہ نیست فریاد است
مطلب: آ کہ انگریز کے ساز کی آواز بے سری ہو گئی ہے ۔ اس کے سرتال میں نغمہ نہیں بلکہ فریاد ہے ۔
زمانہ کہنہ بتان را ہزار بار آراست من از حرم نگزشتم کہ پختہ بنیاد است
مطلب:دنیا نے ہزاروں بار پرانے بتوں کو سجایا ہے لیکن میں حرم سے باہر نہیں نکلا میں نے حرم کو نہیں چھوڑا کیونکہ اس کی بنیاد مضبوط ہے ۔
درفش ملت عثمانیان دوبارہ بلند چہ گویمت کہ بہ تیموریان چہ افتاد است
مطلب: عثمانیوں کا پرچم دوبارہ بلند ہوا ۔ تجھے میں کیا بتاؤں کہ تیموریوں پر کیا مصیبت پڑی ۔
خوشا نصیب کہ خاک تو آرمید اینجا کہ این زمیں ز طلسم فرنگ آزاد است
مطلب: تو کیسا خوش نصیب ہے کہ تیرا جسم خاکی اس سرزمین میں آرام کر رہا ہے کیونکہ یہ سرزمین کابل انگریز کے طلسم سے محفوظ ہے ۔
ہزار مرتبہ کابل نکوتر از دلی است کہ آن عجوزہ عروس ہزار داماد است
مطلب: کابل دلی سے ہزار بار بہتر ہے کیونکہ یہ بڑھیا ہزاروں شوہروں والی دلہن ہے ۔
درون دیدہ نگد دارم اشک خونیں را کہ من فقیرم و این دولت خداداد است
مطلب: میں اپنے خون کے آنسو اپنی آنکھوں ہی سے سنبھالے ہوئے ہوں ۔ کیونکہ میں مفلس ہوں اور یہ دولت خدا کی عطا کردہ دولت ہے ۔
اگرچہ پیر حرم ورد لا الہ دارد کجا نگاہ کہ برند تر ز پولاد است
مطلب: اگرچہ پیر حرم لا الہ کا ورد کر رہا ہے مگراس میں وہ نگاہ کہاں جو فولاد سے بھی زیادہ کاٹ کرنے والی ہو ۔