رکن دوم: رسالت
تارک آفل براہیم خلیل انبیا را نقش پای او دلیل
مطلب: زوال پذیر معبودوں کو ٹھکرا دینے والے حضرت ابراہیم خلیل جن کا نقش پا نبیوں کے لیے رہنما بن گیا ۔
آن خدای لم یزل را آیتی داشت در دل آرزوی ملتی
مطلب: حضرت ابراہیم جو خدائے لم یزل کا ایک نشان تھے، اپنے دل میں ایک فرمانبردار ملت کی آرزو رکھتے تھے (جو کفر و الحاد اور شرک سے پاک ہو ) قرآن مجید کے بیان کے مطابق حضرت ابراہیم اور حضرت اسماعیل نے ایک امت کے لیے دعا کی تھی ۔
جوی اشک از چشم بیخوابش چکید تا پیام طہرا بیتی شنید
مطلب: حضرت ابراہیم کی بے خواب آنکھوں سے آنسووَں کی ندی بہتی رہی تاکہ اللہ تعالیٰ کی بارگاہ سے انہیں اور ان کے فرزند اسماعیل کو حکم ہوا کہ ایک گھر خدا کے لیے بنائیں اور اسے پاک رکھیں کا پیغام سنا ۔
بہر ما ویرانہ ئی آباد کرد طاءفان را خانہ ئی بنیاد کرد
مطلب: انھوں نے ہمارے لیے ایک ایسے مقام پر خانہ خدا تعمیر کیا جہاں دور دور تک ویرانہ تھا ۔ یہ گھر اس لیے بنایا کہ طواف کرنے والے، عبادت کی غرض سے ٹھہرنے والے اور رکوع و سجود کرنے والے اس میں مصروف عبادت رہیں ۔
تا نہال تب علینا غنچہ بست صورت کار بہار ما نشست
مطلب: جب تب علینا کے درخت میں غنچہ پیدا ہوا تو ہماری بہار کے لیے کارفرمائی کی صورت نکل آئی ۔
حق تعالیٰ پیکر ما آفرید وز رسالت در تن ما جان دمید
مطلب: اللہ تعالیٰ نے ہماری ملت کا جسم پیدا کیا اور اس جسم میں رسالت کے ذریعے سے جان پھونکی ۔
حرف بی صوت اندرین عالم بدیم از رسالت مصرع موزون شدیم
مطلب : ہم اس دنیا میں ایسے الفاظ تھے جن کی آواز کوئی نہ تھی ۔ رسالت کی برکت سے ہم نے ایک موزوں مصرع کی شکل اختیار کر لی ۔
از رسالت در جہان تکوین ما از رسالت دین ما آئین ما
مطلب : ہمارا وجود اس دنیا میں رسالت سے ہے ۔ رسالت ہی سے ہمیں دین ملا ، رسالت ہی سے شریعت ملی ۔
از رسالت صد ہزار ما یک است جزو ما از جزو ما لا ینفک است
مطلب: رسالت ہی کی برکت ہے کہ ہم لاکھوں ہونے کے باوجود ایک ہیں ۔ ہمارا ایک جزو دوسرے جزو سے اس طرح جڑا ہوا ہے کہ اسے کبھی الگ نہیں کیا جا سکتا ۔
آن کہ شان اوست یھدی من یرید از رسالت حلقہ گرد ما کشید
مطلب: وہ پاک ذات جس کی شان یہ ہے کہ جسے چاہتی ہے کامیابی کی راہ پر لگا دیتی ہے ۔ اس نے ہمارے اردگرد رسالت کا حلقہ کھینچ دیا ہے ۔ یعنی ہم سب کو رسالت کے ذریعے سے باہم جوڑ دیا ہے ۔
حلقہ ی ملت محیط افزاستی مرکز او وادی بطحاستی
مطلب: وہ ایسا حلقہ ہے جس کا محیط ہر لحظہ بڑھتا جا رہا ہے اور اس کا مرکز وادی بطحا ہے ۔
ما ز حکم نسبت او ملتیم اہل عالم را پیام رحمتیم
مطلب : ہم رسول اللہ ﷺ کی ذات گرامی کے ساتھ نسبت کی بنا پر ملت و قوم بن گئے اور دنیا والوں کے لیے رحمت کا پیغام دیا ۔
از میان بحر او خیزیم ما مثل موج از ہم نمیریزیم ما
مطلب: ہم رسول اللہ ﷺ کے سمندر سے موج کی طرح اٹھتے ہیں لیکن خدا کی ہم پر خاص رحمت ہے کہ موج کی طرح بکھر کر نابود نہیں ہوتے ۔
امتش در حرز دیوار حرم نعرہ زن مانند شیران در اجم
مطلب: رسول اللہ ﷺ کی امت حرم پاک کی پناہگاہ میں اس طرح نعرے لگا رہی ہے جس طرح شیر جنگل میں دہاڑتے ہیں
معنی حرفم کنی تحقیق اگر بنگری با دیدہ ی صدیق اگر
مطلب: اگر تو میری بات پر اچھی طرح غور کرے اور اس کے اندازے کے لیے حضرت ابوبکر صدیق کی نگاہ پیدا کر لے تو تجھ پر واضح ہو جائے گا کہ،
قوت قلب و جگر گردد نبی از خدا محبوب تر گردد نبی
مطلب: ان تمام حقائق کو سامنے رکھتے ہوئے رسول اللہ ﷺ کی ذات برکات انسان کے لیے قلب و جگر کی قوت بن جاتی ہے اور حضور اللہ تعالیٰ سے بھی زیادہ محبوب نظر آتے ہیں ۔
قلب مومن را کتابش قوت است حکمتش حبل الورید ملت است
مطلب: رسول اللہ ﷺ جو کتاب یعنی قرآن مجید لائے وہ مومن کے دل کے لیے قوت و استحکام کا سامان ہے اور جو حکیمانہ ارشادات حضور ﷺ کی زبان مبارک پر جاری ہوئے انہیں ملت کی زندگی میں شہ رگ کی حیثیت حاصل ہے ۔
دامنش از دست دادن مردن است چون گل از باد خزان افسردن است
مطلب: رسول اللہ ﷺ کا دامن ہاتھ سے دینے کا مطلب یہ ہے کہ موت قبول کر لی جائے اور وہ حالت پیدا ہو جائے جو موسم خزاں میں پھول کی ہوتی ہے یعنی افسردہ ہو کر ختم ہو جاتا ہے ۔
زندگی قوم از دم او یافت است این سحر از آفتابش تافت است
مطلب: قوم نے صرف رسول اللہ ﷺ کے دم سے زندگی پائی ۔ یہ صبح اسی آفتاب کی روشنی سے منور ہوئی ۔
فرد از حق ملت ازوی زندہ است از شعاع مہر او تابندہ است
مطلب: افراد اللہ تعالیٰ کے حکم سے زندہ رہتے ہیں ، قوم کی زندگی رسول اللہ پر موقوف ہے ۔ یعنی قوم اس سورج کی کرن سے آب و تاب حاصل کرتی ہے ۔
از رسالت ہم نوا گشتیم ما ہم نفس ہم مدعا گشتیم ما
مطلب: رسالت نے ہمیں ہم نوا اور ہم آہنگ کیا ۔ رسالت ہی کی برکت سے ہم ایک دوسرے کے ساتھ، رفیق اور ہمدرد بنے ۔ اس کی برکت سے ہم سب کا نصب العین ایک ہو گیا ۔
کثرت ہم مدعا وحدت شود پختہ چون وحدت شود ملت شود
مطلب: جب ایک مدعا، ایک مقصد اور ایک نصب العین والے اکٹھے ہو جاتے ہیں تو ان میں ایک وحدت آ جاتی ہے، یہی وحدت پختہ اور پائیدار ہو جاتی ہے تو ملت کی شکل اختیار کر لیتی ہے ۔
زندہ ہر کثرت ز بند وحدت است وحدت مسلم ز دین فطرت است
مطلب: ہر کثرت صرف وحدت کے بندھن کی بنا پر زندہ ہے اور مسلمان کی وحدت دین فطرت یعنی اسلام پر مبنی ہے ۔
دین فطرت از نبی آموختیم در رہ حق مشعلی افروختیم
مطلب: ہم نے رسول اللہ ﷺ سے دین فطرت سیکھا اور اللہ کے راستے میں مشعل روشن کر کے کھڑے ہو گئے ۔
این گہر از بحر بی پایان اوست ما کہ یک جانیم از احسان اوست
مطلب: یہ وحدت کا راز ایک موتی ہے جو رسول اللہ کے بے پایاں سمندر سے نکلا، ہم یک جان ہیں تو یہ حضور ہی کا احسان ہے ۔
تا نہ این وحدت ز دست ما رود ہستی ما با ابد ہمدم شود
مطلب: اگر وحدت کا یہ رشتہ ہمارے ہاتھ سے نہیں چھوٹے گا تو ہماری ہستی بحیثیت ملت و قوم رہتی دنیا تک باقی رہے گی ۔
پس خدا بر ما شریعت ختم کرد بر رسول ما رسالت ختم کرد
مطلب: خدا نے ہم پر شریعت ختم کر دی اور ہمارے رسول پر رسالت ختم ہو گئی ۔
رونق از ما محفل ایام را او رسل را ختم و ما اقوام را
مطلب: اب زمانے کی مجلس میں رونق ہمارے ہی دم سے رہے گی ۔ ہمارے رسول رسولوں کے خاتم تھے، ہم قوموں کے خاتم ہیں ۔
لا نبی بعدی ز احسان خداست پردہ ی ناموس دین مصطفی است
مطلب: رسول اللہ ﷺ کا ارشاد ہے کہ میرے بعد کوئی نبی نہیں یہ خدا کا احسان ہے اور یہ دین مصطفی کے ناموس کا پردہ ہے ۔
قوم را سرمایہ ی قوت ازو حفظ سر وحدت ملت ازو
مطلب: قوم کو قوت ملتی ہے تو رسول اللہ ہی سے ملتی ہے اور ملت کی وحدت کا راز بھی اسی پاک ذات کی بدولت محفوظ ہے ۔
حق تعالیٰ نقش ہر دعوی شکست تا ابد اسلام را شیرازہ بست
مطلب: اللہ تعالیٰ نے ہر دعوے کا نقش مٹا دیا اور اسلام کا شیرازہ ابد تک کے لیے باندھ دیا ۔
دل ز غیر اللہ مسلمان بر کند نعرہ ی لا قوم بعدی می زند
مطلب: مسلمان جب غیر اللہ سے دل کا تعلق توڑ لیتا ہے تو لا قوم بعدی کا نعرہ لگاتا ہے یعنی میرے بعد کوئی قوم نہیں ہے ۔