جواب
تہ گردوں مقام دلپذیر است ولیکن مہر و ماہش زود میر است
مطلب: آسمان کے نیچے جو دنیا آباد ہے بڑی دلکش ہے لیکن اس کا سورج اور چاند جلد ہی فنا ہو جانے والا ہے ۔
بدوش شام نعش آفتابے کواکب را کفن از ماہتابے
مطلب: شام کے کندھوں پر سورج کی نعش پائی جاتی ہے ۔ صبح کا طلوع شدہ سورج شام کے وقت ڈوب جاتا ہے اور ستارے چاند کا کفن پہن لیتے ہیں چاند طلوع ہوتے ہی ستارون کی روشنی مدھم پڑ جاتی ہے ۔
پرد کہسار چون ریگ روانے دگرگون میں شود دریا بآنے
مطلب: پہاڑ ریت کی طرح اڑتے ہیں دریا ایک لمحے میں تبدیلی کے عمل سے گزر جاتا ہے ۔
گلان را در کمین باد خزان است متاع کاروان از بیم جان است
مطلب: خزاں کی ہوا گلاب کے پھولوں کی تاک میں ہے ۔ کارواں کی دولت، جان کا خوف ہے ۔ اہل کارواں راہزنوں کے ڈر سے کانپ رہے ہیں ۔
زشبنم لالہ را گوہر نماند دمے ماند دمے دیگر نماند
مطلب: لالہ کے پھول پر شبنم کا موتی نہیں ٹکتا ۔ ایک وقت یہ موتی ہوتا ہے اور ایک وقت نہیں ہوتا ۔
نوا نشنیدہ در چنگے بمیرد شرر ناجستہ در سنگے بمیرد
مطلب: یہ سنی جانے والی آواز رباب کے ساز ہی میں مرجاتی ہے ۔ اور پتھر سے نہ نکلنے والا شرارہ پتھر کے اندر ہی مر جاتا ہے ۔
مپرس از من ز عالمگیری مرگ من و تو از نفس زنجیری مرگ
مطلب: مجھ سے موت کی عالمگیریت کے بارے میں مت پوچھ میں اور تو سانس کے اعتبارسے موت کی زنجیر میں جکڑے ہوئے ہیں ۔
خلاصہ
اس جہان کی ہر شے خوبصورت تو ہے لیکن فنا ہو جانے والی ہے ۔