غزل نمبر۲۸
دلیل منزل شوقم بدامنم آویز شرر ز آتش نابم بخاک خویش آمیز
مطلب: میں منزل شوق کا راستہ دکھانے والا ہوں میرے دامن سے لگ جا ۔ میری خالص آگ کی کوئی چنگاری اپنی مٹی میں گوندھ لے ۔ یعنی میرے کلام کا مطالعہ کر تا کہ عشق رسول اللہ کا جذبہ پیدا ہو جائے ۔
عروس لالہ برون آمد از سراچہ ناز بیا کہ جان تو سوزم ز حرف شوق انگیز
مطلب: عروس لالہ ناز حجرے سے باہر آئی ۔ ( میں نے اپنے کلام میں اسرار و رموز فاش کر دیئے ) آکہ میں تیرے جی میں شوق بھڑکانے والے کلام سے آگ لگا دوں (میرے کلام کا مطالعہ کر تو تیرے اندر عشق رسول کی آگ بھڑکنے لگے گی) ۔
بہر زمانہ بہ اسلوب تازہ می گویند حکایت غم فرہاد و عشرت پرویز
مطلب: ہر زمانے میں ایک نئے ڈھنگ سے کہی جاتی ہے فرہاد کے غم اور پرویز کی رنگ رلیوں کی کہانی(فرہاد عشق صادق کا نمائندہ ہے اور پرویز عشق کاذب (ہوس) کا نمائندہ ہے ۔ مطلب یہ ہے کہ سچے اور جھوٹے عاشق ہر زمانہ میں پائے جاتے ہیں )
اگرچہ زادہ ہندم، فروغ چشم من است ز خاک پاک بخارا او کابل و تبریز
مطلب: اگرچہ میں ہندوستان کی خاک سے ہوں مگر میری آنکھوں کا نور بخارا اور کابل اور تبریز کی پاک مٹی سے ہے یعنی میرے افکار کا سرچشمہ ہندی نہیں بلکہ اسلامی ہے ۔