Please wait..

در حضورِ شاہ ہمدان
(شاہ ہمدان کے حضور میں )
زندہ رود

 
از تو خواہم سر یزداn را کلید
طاعت از ما جست و شیطان آفرید

مطلب: (اے شاہِ ہمدان ) میں آپ سے خدا کے ایک بھید کا حل جاننا چاہتا ہوں ۔ خدا نے خود شیطان کو پیدا کیا اور ہم سے اطاعت چاہی ۔

 
زشت و ناخوش را چنان آراستن
در عمل از ما نکوئی خواستن

مطلب: برائی اور گناہ کو اس طرح آراستہ کرنا (دلفریب بنانا ) اور ہمارے عمل سے نیکی چاہنا (عجیب سی بات ہے ) ۔

 
از تو پرسم این فسون سازی کی چہ
با قمار بدنشیں بازی کی چہ

مطلب: میں آپ سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ یہ جادوگری کیا ہے ۔ ایک برے ساتھی کے ساتھ جوا کھیلنے کا کیا مطلب ہے

 
مشت خاک و این سپہر گرد گرد
خود بگومی زیبدش کارے کہ کرد

مطلب: ایک طرف یہ خاک کی مٹھی یعنی انسان اور دوسری طرف یہ گردش کرنے والا آسمان، آپ ہی فرمائیے کہ کیا اسے (خدا کو) یہ کام زیب دیتا ہے

 
کارِ ما افکارِ ما آزارِ ما
دست با دندان گزیدن کارِ ما

مطلب: ہمارے اعمال اور ہمارے افکار ہمارے لیے اذیت کا باعث ہیں ۔ چنانچہ دانتوں سے اپنے ہاتھ کاٹنا ہمارا کام ہے (اظہار حیرت ہے ) ۔

شاہ ہمدان

 
بندہ ئی کز خویشتن دارد خبر
آفریند منفعت را از ضرر

مطلب: وہ انسان جو اپنے آپ سے باخبر ہے وہ نقصان سے بھی نفع پیدا کر لیتا ہے ۔

 
بزم با دیو است آدم را وبال
رزم با دیو است آدم را جمال

مطلب: شیطان کے ساتھ بزم آرائی (دوستی) آدمی کے لیے جان کا عذاب ہے مگر شیطان کے ساتھ جنگ آدمی کے لیے جمال ہے ۔

 
خویش را بر اہرمن باید زدن
تو ہمہ تیغ آن ہمہ سنگ فسن

مطلب: اپنے آپ کو شیطان کے مقابلے میں لانا چاہیے ۔ تو (اے انسان ) تو سراپا تلوار ہے جبکہ شیطان سان ہے ۔

 
تیز تر شو تا فتند ضرب تو سخت
ورنہ باشی در دو گیتی تیرہ بخت

مطلب: تو زیادہ تیز ہو (تلوار زیادہ تیز کر ) تا کہ دشمن (شیطان) پر تیرا وار بڑا سخت پڑے، کاری ہو ۔ ورنہ تو دونوں جہانوں میں سیاہ بخت رہے گا ۔

زندہ رود

 
زیر گردون آدم آدم را خورد
ملتے بر ملتے دیگر چرد

مطلب: آسمان کے نیچے (اس دنیا میں ) آدمی، آدمی کو کھا رہا ہے اور ایک قوم دوسری قوم کو لوٹ رہی ہے ۔

 
جان ز اہل خطہ سوزد چون سپند
خیزد از دل نالہ ہاے دردمند

مطلب: میری جان خطہ کشمیر کے لوگوں کے حالات دیکھ کر سپند کے دانے کی طرح چٹخ رہی ہے ۔ اور میرے دل سے درد بھرے نالے اٹھتے ہیں ۔

 
زیرک و دراک و خوش گل ملتے است
در جہان تر دستی او آیتے است

مطلب: کشمیری قوم ایک باریک بیں بہت سوجھ بوجھ والی دانشمند اور خوش شکل ہے، دنیا میں اس کی ہنرمندی ایک دلیل ہے ۔

 
ساغرش غلطندہ اندر خون اوست
در نے من نالہ از مضمون اوست

مطلب: اس کا پیالہ اس کے اپنے ہی خون سے لت پت ہے ۔ میری بانسری سے اسی کے حالات کی فریاد نکل رہی ہے ۔

 
از خودی تا بے نصیب افتادہ است
در دیار خود غریب افتادہ است

مطلب: جب سے یہ قوم خودی سے بے نصیب ہو گئی ہے وہ اپنے ہی وطن میں اجنبی بن کے رہ گئی ہے ۔

 
دست مزد او بدست دیگران
ماہی رودش بہ شست دیگران

مطلب: اس کے ہاتھوں کی مزدوری دوسروں کے ہاتھ میں ہے ۔ اس کے دریا کی مچھلی دوسروں کے کانٹے میں پھنسی ہوئی ہے ۔

 
کاروانہا سوے منزل گام گام
کار او ناخوب و بے اندام و خام

مطلب: دوسری قوموں کے قافلے (ترقی کی ) منزل کی طرف قدم بقدم چلے جا رہے ہیں لیکن اس (بدقسمت قوم) کا کام ناخوب بھی ہے اور ان گھڑت اور ناقص بھی ۔

 
از غلامی جذبہ ہائے او بمرد
آتشے اندر رگ تاکش فسرد

مطلب: غلامی سے اس کے جذبے ختم ہو گئے ہیں او ر اس کی تاک (انگور کی رگ ) کے اندر آگ بجھ گئی ہے ۔

 
تا نہ پنداری کہ بود است این چنیں
جبہہ را ہموارہ سود است این چنیں

مطلب: تو کہیں یہ نہ سمجھ کہ یہ قوم ہمیشہ ایسی ہی رہی ہے اور اسی طرح اس نے ہمیشہ دوسروں کے آگے اپنی پیشانی رگڑی ہے ۔

 
در زمانے صف شکن ہم بودہ است
چیرہ و جانباز و پر دم بودہ است

مطلب: وہ کبھی صف شکن بھی رہی ہے اور زبردست جانباز اور حوصلہ مند رہی ہے ۔

 
کوہ ہاے خنگ سار او نگر
آتشیں دست چنار او نگر

مطلب: اس (کشمیر) کے برف پوش پہاڑ دیکھ اور یہاں کے درخت چنار کے آتشیں ہاتھ یعنی پتے دیکھ ۔

 
در بہاران لعل می ریزد ز سنگ
خیزد از خاکش یکے طوفان رنگ

مطلب: موسم بہار میں یہاں کے پتھروں سے لعل اگتے ہیں ۔ (لالہ کے سرخ رنگ کے پھول) یہاں کی مٹی سے رنگ کا ایک طوفان اٹھتا ہے ۔

 
لکہ ہاے ابر در کوہ و دمن
پنبہ پران از کمان پنبہ زن

مطلب: پہاڑ اور وادی میں بادلوں کے ٹکڑے اس طرح اڑتے پھرتے ہیں جیسے روئی دھنیئے کی کما ن سے دھنکی ہوئی روئی اڑتی ہے ۔

 
کوہ دریا و غروب آفتاب
من خدا را دیدم آنجا بے حجاب

مطلب: وہاں کے پہاڑ، دریا اور سورج کا وقت غروب (اتنا خوبصورت منظر پیش کرتے ہیں کہ ) میں نے وہاں خدا کو بے حجاب دیکھا ہے (اللہ تعالیٰ کا جمال بے نقاب نظر آتا ہے ) ۔

 
با نسیم آوارہ بودم در نشاط
بشنو از نے می سرودم در نشاط

مطلب: میں وہاں کے نشاط باغ میں بادِ نسیم کے ساتھ ادھر ادھر گھومتا رہا اور خوشی سے سرشار ہو کر مولانا رومی کی مثنوی کا پہلا شعر بشنوازنے گاتا رہا ۔ شعر یہ ہے،

 
بشنو از نے چون حکایت می کند 
وز جدائی ہا شکایت می کند 

(بانسری سے سنو کہ وہ کیا حکایت بیان کر رہی ہے اور جدائیوں کے بارے میں شکایت کر رہی ہے ) ۔

 
مرغکے می گفت اندر شاخسار
با پشیزے می نیرزد این بہار

مطلب: وہاں شاخوں میں بیٹھے ایک پرندے نے مجھ سے کہا کہ اس بہار کی قیمت تو ایک کوڑی کے برابر بھی نہیں ہے ۔

 
لالہ رست و نرگش شہلا دمید
باد نوروزی گریبانش درید

مطلب: لالہ کے پھول اگے اور نرگس شہلا پھوٹی، باد بہار نے اس سرزمین کا گریبان پھاڑ دیا ہے ۔

 
عمرہا بالید ازیں کوہ و کمر
بستر از نور قمر پاکیزہ تر

مطلب: اس کے پہاڑوں اور ان کے درمیانی راستوں میں مدتوں سے چنبیلی کے ایسے پھول کھل رہے ہیں جو چاند کی روشنی سے بھی زیادہ پاکیزہ زیادہ چمکدار اور سفید تھے ۔

 
عمرہا گل رخت بر بست و کشاد
خاک ما دیگر شہاب الدین نزاد

مطلب: اس (وادی کشمیر ) میں مدتوں گلاب کے پھول کھلتے اور مرجھا جاتے رہے لیکن ہماری سرزمین سے کوئی اور شہاب الدین پیدا نہ ہوا ۔

 
نالہ پر سوز آن مرغ سحر
داد جانم را تب و تاب دگر

مطلب: صبح کے اس پرندے کے پر سوز نالہ نے میری جان میں نیا جوش پیدا کر دیا ہے ۔

 
تا یکے دیوانہ دیدم در خروش
آنکہ برد از من متاع صبر و ہوش

مطلب: وہاں میں نے ایک دیوانے کو خروش یا فریاد کرتے دیکھا اور اس کیفیت نے میرے صبر و جوش کی متاع ہی اڑا لی ( میں بیقرار ہو گیا ) ۔

زندہ رود

 
بگزر ز ما و نالہ ی مستانہ مجوے
بگزر شاخ گل کہ طلسمے است رنگ و بوے

مطلب: تو ہمیں ہمارے حال پر چھوڑ دے اور ہم سے نالہ مستانہ کی توقع نہ رکھ ۔ تو پھول کی شاخ سے گزر جا کیونکہ یہ محض رنگ و بو کا جادو ہے ۔

 
گفتی کہ شبنم از ورق لالہ می چکد
غافل دلے است این کہ بگرید کنار جوے

مطلب: تو کہتا ہے کہ شبنم لالہ کی پتیوں سے ٹپکتی رہی ہے ۔ ارے غافل یہ لالہ نہیں یہ تو ایک دل ہے جو ندی کے کنارے بیٹھا رو رہا ہے ۔

 
این مشت پر کجا و سرود ایں چنین کجا
روح غنی است ماتمی مرگ آرزوے

مطلب: یہ پروں کی مٹھی کہاں اورر اس قسم کا نغمہ کہاں یہ تو غنی کی روح ہے جو آرزو کی موت پر ماتم کر رہی ہے ۔

 
باد صبا اگر بہ جنیوا گزر کنی
حرفے ز ما بہ مجلس اقوام باز گوے

مطلب: اے بادِ صبا اگر جنیوا کی طرف تیرا گزر ہو تو وہاں ہماری طرف سے مجلس اقوام سے ہماری یہ بات کہنا ۔

 
دہقان و کشت و جوے و خیابان فروختند
قومے فروختند و چہ ارزان فروختند

مطلب: کسان اور کھیت اور ندیاں اور کیاریاں انھوں نے بیچ دیں ۔ انھوں نے ایک قوم کو بیچ دیا اور کس قدر سستا بیچ دیا ۔ انگریز حکمرانوں نے اپنے لالچ اور مسلمانوں کو ذلیل و خوار کرنے کے لیے کشمیر کو ایک ہندو ڈوگرہ کے ہاتھ معمولی قیمت پر بیچ دیا تھا ۔

شاہ ہمدان

 
با تو گویم رمز باریک اے پسر
تن ہمہ خاک است و جان والا گہر

مطلب: اے بیٹے میں تجھے ایک رمز کی بات بتاتا ہوں ، وہ یہ کہ جسم (بدن) سراسر مٹی ہے جبکہ جان ایک قیمتی موتی ہے ۔

 
جسم را از بہر جان باید گداخت
پاک را از خاک می باید شناخت

مطلب: روح کی خاطر بدن کو پگھلا دینا چاہیے، پاک روح اور خاک بدن میں تمیز کرنی چاہیے ۔

 
گر ببری پارہ تن را ز تن
رفت از دست تو آن لخت بدن

مطلب: اگر تو جسم (بدن) سے اس کا کوئی ٹکڑا کاٹ لے تو بدن کا وہ ٹکڑا ہمیشہ کے لیے تیرے ہاتھوں سے نکل گیا ۔

 
لیکن آن جانے کہ گردد جلوہ مست
گر ز دست او را دہی آید بدست

مطلب: لیکن وہ روح جو محبوب حقیقی کے جلوے میں محو و مست ہو جائے اگرتو اسے ہاتھ سے دے دے تو وہ پھر تیرے ہاتھ آ جائے گی (شہید زندہ ہیں ) ۔

 
جوہرش باہیچ شے مانند نیست
ہست اندر بند و اندر بند نیست

مطلب: اس (روح) کا جوہر کسی بھی شے کی مانند نہیں ہے، وہ اگرچہ جسم کی قید میں ہے لیکن قید میں نہیں ہے ۔

 
گر نگہداری بمیرد در بدن
ور بیفشانی فروغ انجمن

مطلب: اگر تو جان کی حفاظت کرے گا (بچا بچا کے رکھے گا ) تو یہ بدن میں مر جائے گی اور اگر اسے تو خدا کی راہ میں قربان کر دے تو وہ انجمن کی رونق بنے گی ۔

 
چیست جان جلوہ مست اے مرد راد
چیست جان دادن ز دست اے مرد راد

مطلب: اے جوان مردجلوہ مستِ جان کیا ہے اے جوانمرد جان کو ہاتھ سے دے دینے سے کیا مراد ہے

 
چیست جان دادن بحق پرداختن
کوہ و با سوز جان بگداختن

مطلب: جان دینا کیا ہے یہ اسے حق کے حوالے کرنا ہے اور پہاڑ کو اس کے سوزِ جاں سے پگھلا دینا ہے ۔

 
جلوہ مستی خویش را دریافتن
در شبان چون کوکبے بر فافتن

مطلب: جلوہ مستی کیا ہے یہ خود (اپنے آپ) کو پا لینا ہے (خودی سے آگاہ ہونا ہے ) راتوں میں ستاروں کی طرح چمکنا ہے ۔

 
خویش را نایافتن نابودن است
یافتن خود را بخود بخشودن است

مطلب: اپنے آپ کو نہ پانا گویا نابود ہو جانا ہے ، جبکہ اپنے آپ کو پا لینا خود کو اپنے سپرد کر دینا ہے ۔ خود کو زندگی عطا کرنا ہے ۔

 
ہر کہ خود را دید و غیر از خود ندید
رخت از زندان خود بیرون کشید

مطلب: جس نے خود (اپنے آپ) کو دیکھ لیا اور اپنے سوا کسی اور کو نہ دیکھا، اس نے اپنے قید خانے سے سامان باہر نکال لیا (قید سے آزاد ہو گیا ) ۔

 
جلوہ بدمستے کہ بیند خویش را
خوشتر از نوشینہ داند نیش را

مطلب: وہ جلوہ بدمست جو خود کو دیکھتا ہے وہ ڈنگ یا زہر کو شہد سے بہتر سمجھتا ہے ۔

 
در نگاہش جان چو باد ارزاں شود
پیش او زندان او لرزان شود

مطلب: (اپنی معرفت سے آگاہ) انسان کی نگاہوں میں جان ہوا کی طرح سستی ہوتی ہے ۔ اس کے سامنے اس کا قیدخانہ (جسم) کانپتا ہے ۔

 
تیشہ او خارہ را بر می درد
تا نصیب خود ز گیتی می برد

مطلب: اس کا تیشہ پتھر کو بھی توڑ دیتا ہے، یہاں تک کہ وہ زمانے سے اپنا حصہ لے لیتا ہے (چھین لیتا ہے ) ۔

 
تا ز جان بگزشت جانش جان اوست
ورنہ جانش یک دو دم مہمان اوست

مطلب: جب وہ جان سے گزر جاتا ہے (اللہ کی راہ میں جان قربان کر دیتا ہے ) تو اس کی جان اس کی جان بن جاتی ہے ورنہ اس کی جان اس کی دو ایک پل کی مہمان ہے یعنی عارضی و فانی ہے ۔

زندہ رود

 
گفتہ ئی از حکمت زشت و نکوے
پیر دانا نکتہ دیگر بگوے

مطلب: آپ نے برائی اور اچھائی (بدی اور نیکی ) کی حکمت کے بارے میں فرمایا ہے، اے پیر دانا ایک اور گہری بات بھی بیان فرمائیں ۔

 
مرشد معنی نگاہان بودہ ئی
محرم اسرار شاہان بودہ ئی

مطلب: آپ صاحبانِ معرفت و عرفان (معرفت پر نگاہ رکھنے والے) کے مرشد رہے ہیں اور بادشاہوں کے اسرار سے بھی آگاہ رہے ہیں ۔

 
ما فقیر و حکمران خواہد خراج
چیست اصل اعتبار تخت و تاج

مطلب: ہم غریب ہیں اور حکمران ہم سے خراج مانگتا ہے، تخت و تاج کے اعتبار کی اصل کیا ہے (حیثیت کیا ہے )

شاہ ہمدان

 
اصل شاہی چیست اندر شرق و غرب
یا رضاے امتان یا حرب و ضرب

مطلب: مشرق اور مغرب میں بادشاہت کی اصل (حقیقت) کیا ہے یہ قوموں کی مرضی سے یا جنگ و جدل سے وجود پاتی ہے ۔

 
فاش گویم با تو اے والا مقام
باج را جز با دو کس دادن حرام

مطلب: اے بلند مرتبہ شخص میں تجھے واضح طور پر (صاف صاف) بتاتا ہوں کہ دو آدمیوں کے علاوہ کسی اور کو خراج دینا حرام ہے ۔

 
یا اولی الامرے کہ منکم شان اوست
آیہ حق حجت و برہان اوست

مطلب: یا تو وہ اولی الامر منکم ، جس کی شان ہے اور خدا کی یعنی قرآن کریم کی آیت اس سلسلے میں دلیل ہے ۔ یعنی صاحب اقتدار اہل ایمان ہو، رسول اللہ کا اطاعت گزار اور حضور کے فرمودہ اصولوں کے مطابق حکمرانی کرتا ہو، اور جو حکمران اسلامی نظریات سے بیگانہ ہو اسے حاکم نہیں ماننا چاہیے نہ خراج دینا چاہیے ۔

 
یا جوان مردے چو صرصر تند خیز
شہر گیر و خویش باز اندر ستیز

مطلب: یا خراج کا حقدار وہ جواں مرد ہے جو باطل قوتوں کے خلاف طوفانی ہوا کی طرح اٹھے، جو شہر (کفار کا ملک) فتح کرنے والا ہو اور جو اپنے نفس امارہ کے خلاف جہاد کرنے والا ہو ۔

 
روز کین کشور کشا از قاہری
روز صلح از شیوہ ہاے دلبری

مطلب: دشمنی کے دن (جنگ کے موقع پر) وہ اپنی قاہری (زبردست قوت) سے ملک فتح کرنے والا ہو اور صلح کے دن یعنی امن کے موقع پر وہ اپنے دلبرانہ طور طریقوں سے لوگوں کے دل جیتنے والا ہو، یعنی اس میں جلال اور جمال دونوں صفات ہوں ۔

 
می توان ایران و ہندوستاں خرید
پادشاہی را ز کس نتوان خرید

مطلب: ایران اور ہندوستان کو خریدا جا سکتا ہے مگر بادشاہت کسی سے نہیں خریدی جا سکتی ۔

 
جام جم را اے جوان با ہنر
کس نگیرد از دکان شیشہ گر

مطلب: اے ہنرمند نوجوان (زندہ رود) جام جمشید کسی نے شیشہ گر کی دکان سے نہیں خریدا ۔

 
در بگیرد مال او جز شیشہ نیست
شیشہ را غیر از شکستن پیشہ نیست

مطلب: اور اگر کوئی وہاں سے خرید بھی لیتا ہے تو وہ مال شیشے کے سوا کچھ نہ ہو سکا جس کا کام آخرکار ٹوٹنا ہے۔