افتادن تجلی جلال
ناگہان دیدم جہان خویش را آن زمین و آسمان خویش را
مطلب: اچانک میں نے اپنے جہان کو دیکھا، اپنے اس جہان کے زمین و آسمان کو دیکھا ۔
غرق در نور شفق گون دیدمش سرخ مانند طبر خون دیدمش
مطلب: میں نے اسے شق گوں نور میں غرق (شفق کی مانند سرخ خون میں نہائے ہوے) دیکھا ۔ اسے طبر خوں کی مانند سرخ دیکھا ۔
زان تجلی ہا کہ در جانم شکست چوں کلیم اللہ فتادم جلوہ مست
مطلب: ان تجلیوں کے سبب جو میری جان پر گریں ، میں حضرت موسیٰ کلیم اللہ کی طرح جلوہ مست ہو گیا ۔
نور او ہر پردگی را وا نمود تاب گفتار از زبان من ربود
مطلب: اس تجلی کے نور نے ہر پوشیدہ چیز کو ظاہر کر دیا اور میری زبان سے بولنے کی قوت بھی چھین لی ۔
از ضمیر عالم بے چند و چون یک نواے سوز ناک آمد برون
مطلب: عالم لا مکاں کے ضمیر سے ایک پرسوز آواز سنائی دی جو کہہ رہی تھی کہ ۔
بگزار از خاور و افسونی افرنگ مشو کہ نیرزد بجوے ایں ہمہ دیرینہ و نو
مطلب: تو مشرق سے گزر جا اور افرنگ سے مسحور نہ ہو کہ یہ قدیم اور جدید دو جو کی بھی قیمت نہیں پاتا ۔
آن نگینے کہ تو با اہرمنان باختہ ہم بجبریل امینے نتوان کرد گرو
مطلب: وہ نگینہ جو تو نے شیطانوں کے پاس ہار دیا ہے، وہ تو جبرئیل امین کے پاس بھی گروی نہیں رکھا جا سکتا ۔
زندگی انجمن آرا و نگہدار خود است اے کہ در قافلہ بے ہمہ شو باہمہ رو
مطلب: زندگی انجمن آراستہ کرنے والی ا ور آپ اپنی محافظ بھی ہے، اے کہ تو قافلے میں ہے تو سب سے بے نیاز رہ اور سب کے ساتھ چل ۔
تو فروزندہ تر از فہر منیر آمدہ آنچنان زی کہ بہر ذرہ رسانی پرتو
مطلب: تو روشن سورج سے بھی زیادہ روشن ہے، تو اس طرح کی زندگی بسر کر کہ تو ہر ذرے کو اپنی روشنی پہنچاتا رہے ۔
چون پرکاہ کہ در رہگزر باد فتاد رفت اسکندر و دارا و قباد و خسرو
مطلب: (بڑے بڑے بادشاہ جیسے) یونان کا سکندر اور ایران کا دارا اور قباد اور خسرو اس دنیا سے اس طرح چلے گئے جس طرح خشک گھاس کا تنکا ہوا کی راہ میں پڑا ہو (ہوا اسے اڑ ا کر لے جاتی ہے) ۔
از تنک جامی تو میکدہ رسوا گردید شیشہ گیر و حکیمانہ بیاشام و برو
مطلب: تیری تنک جامی (کم ظرفی) کے باعث میکدہ رسوا ہو گیا ہے تو پیالہ اٹھا اور ہوش مندوں کی طرح پی اور رخصت ہو جا ۔