Please wait..

غزل نمبر۳۴

 
تب و تاب بتکدہ عجم نرسد بسوز و گداز من
کہ بیک نگاہ محمد عربی گرفت حجاز من

مطلب: عجم کے بتخانے کی چمک دمک میرے دل کے آنسو بھری آنچ کو نہیں پہنچتی (میرے سوز و گداز کو نہیں پہنچ سکتی) کہ محمدعربی نے ایک نگاہ میں میرا حجاز فتح کر لیا ۔

 
چہ کنم کہ عقل بہانہ جو گرہے بروے گرہ زند
نظرے! کہ گردش چشم تو شکند طلسم مجاز من

مطلب: اے آقا میں کیا کروں کہ بہانہ ساز عقل گرہ پر گرہ ڈالتی جاتی ہے (الجھنیں بڑھا رہی ہے) ایک نگاہ کہ تیری آنکھ کی گردش میری نظر کے دھوکے کا توڑ کر دے گی (میرے مجاز کا طلسم ٹوٹ جائے) ۔

 
نرسد فسون گری خرد بہ تپیدن دل زندہ
ز کنشت فلسفیان در آ بحریم سوز و گداز من

مطلب: عقل کی جادوگری، دل زندہ کی تڑپ کو نہیں پہنچتی، فلسفیوں کے بتخانے سے میرے سوز و گداز کے حرم میں آجا ۔ مسلک عشق اختیار کر لے ۔