نمودار می شود روح ناصر خسرو علوی و غزلے مستانہ سرائیدہ غائب میشود
(ناصر خسرو علوی کی روح ظاہر ہوتی ہے اور ایک مستانہ غزل گا کر غائب ہو جاتی ہے )
دست را چون مرکب تیغ و قلم کردی مدار ہیچ غم گر مرکب تن لنگ باشد یا عرن
مطلب: جب تو نے اپنے ہاتھ کو تلوار اور قلم کے گھوڑوں کا سوار بنا لیا ہے تو پھر اگر تیرے جسم کا گھوڑا لنگڑا ہے یا عرن کا شکار ہے تو تو کوئی غم نہ کرے ۔
از سر شمشیر و از نوک قلم زاید ہنر اے برادر ہمچو نور از نار و نار از نارون
مطلب: شمشیر کی نوک اور قلم کی نوک ہی سے ہنر پیدا ہوتا ہے اور اے بھائی (ہنر اس طرح پیدا ہوتا ہے ) جس طرح آگ روشی اور نارون کی لکڑی سے آگ پیدا ہوتی ہے ۔
بے ہنر دان نزد بے دین ہم قلم ہم تیغ را چون نباشد دین بناشد کلک و آہن را ثمن
مطلب: اگر کسی بے دین کے ہاتھ میں قلم اور تلوار آ جائے تو تو اسے بے ہنری سمجھ، اس لیے کہ جب دین ہی نہیں ہے تو پھر نہ تو قلم ہی کی کوئی قدر و قیمت ہے اور نہ لوہے ہی کی کوئی قیمت ہے ۔
دین گرامی شد بدانا و بنادان خوار گشت پیش نادان دیں چو پیش گاو باشد یاسمین
مطلب: دین کو عظمت و عزت دانا آدمی کو ملی جبکہ نادان انسان اس کی ذلت و خواری کا باعث بنا ۔ نادان کے سامنے دین کی کچھ ایسی ہی صورت ہے جیسے گائے کے آگے چنبیلی کی ۔ (گھاس پھوس کھانے والی گائے کو چنبیلی کی کیا قدر و قیمت ہو سکتی ہے) ۔
ہمچو کرپاسے کہ از یک نیمہ زو الیاس را کرتہ آید زو دگر نیمہ یہودی را کفن
مطلب: اس قدرر کے کپڑے کی طرح جس کے نصف سے حضرت الیاس کا کرتہ بنتا ہے اور دوسرے نصف سے یہودی کا کفن بنتا ہے ۔