قصرِ شرف النسا
گفتم این کاشانہ ئی از لعل ناب آنکہ میگیرد خراج از آفتاب
مطلب: میں نے (رومی سے) پوچھا کہ خالص لعل سے بنا ہوا یہ کاشانہ کس کا ہے جو سورج سے بھی خراج لے رہا ہے یعنی اس کی چمک دمک کے سامنے سورج کی روشنی بھی کچھ نہیں ہے ۔
این مقام، این منزل، این کاخ بلند حوریان بر درگہش احرام بند
مطلب: یہ مقام ، یہ منزل اور یہ بلند محل جس کے دروازے پر حوریں بھی مودب کھڑی ہیں (کس کا ہے
اے تو دادی سالکان را جستجوے صاحب او کیست با من از گوے
مطلب: آپ (رومی) نے راہِ حق پر چلنے والوں میں جستجو کا جذبہ پیدا کیا ہے، بتائیے کہ اس کا مالک کون ہے
گفت این کاشانہ شرف النساست مرغ بامش با مَلائِک ہم نواست
مطلب: رومی نے کہا کہ یہ شرف النساَ کا کاشانہ ہے ۔ جس کی چھت کا پرندہ فرشتوں سے ہم کلام ہے ۔ (یہ بہت بلند و پاک محل ہے ) ۔
قلزم ما این چنین گوہر نزاد ہیچ مادر این چنین دختر نزاد
مطلب: ہمارے سمندر نے اس قسم کا موتی پیدا نہیں کیا ۔ کسی ماں نے ایسی بیٹی کو جنم نہیں دیا ۔
خاک لاہور از مزارش آسمان کس نداند راز او را در جہان
مطلب: اس کے مزار کی وجہ سے لاہور کی سرزمین نے آسمان کا رتبہ پا یا ہے ۔ دنیا میں کوئی بھی اس کے راز سے آگاہ نہیں ہے ۔
آن سراپا ذوق و شوق و درد و داغ حاکم پنجاب را چشم و چراغ
مطلب: وہ (شرف النسا) سراپا ذوق و شوق اور درد و داغ تھی ۔ وہ پنجاب کے حاکم ، صوبے دار کی چشم و چراغ (بیٹی) تھی ۔
آن فروغ دودہ عبدالصمد فقر او نقشے کہ ماند تا ابد
مطلب: وہ عبدالصمد (حاکم پنجاب) کے خاندان کا فروغ تھی ۔ اس کا فقر ایک ایسا نقش تھا جو ابد تک قائم رہے گا ۔
تا ز قرآن پاک می سوزد وجود از تلاوت یک نفس فارغ نبود
مطلب: چونکہ اس کا وجود قرآن پاک سے سوز حاصل کرتا تھا اس لیے وہ قرآن کی تلاوت سے ایک پل بھی فارغ نہ بیٹھتی تھی ۔
در کمر تیغ دو رو قرآن بدست تن بدن ہوس و حواس اللہ مست
مطلب: اس کی کمر پر دو دھاری تلوار بندھی ہوئی تھی اور ہاتھ میں قرآن ہوتا تھا ۔ اس کا تن بدن اور اس کے ہوش و حواس اللہ کی یاد میں مست رہتے تھے ۔
خلوت و شمشیر و قرآن و نماز اے خوش آن عمرے کہ رفت اندر نیاز
مطلب: خلوت اور تلوار اور قرآن و نماز سب اس کی ہر وقت کی ساتھی تھیں ۔ وہ زندگی کیسی اچھی ہے جو خدا کے حضور نیازمندی و عاجزی میں گزری ہو ۔
بر لب او چون دم آخر رسید سوے مادر دید و مشتاقانہ دید
مطلب: جب اس کے ہونٹوں پر آخری سانس تھا تو اس نے اپنی ماں کی طرف دیکھا اور مشتاقانہ انداز میں دیکھا ۔
گفت اگر از راز من داری خبر سوے این شمشیر و این قرآن نگر
مطلب: اور اس سے کہنے لگی کہ اگر آپ کو میرے راز سے آگاہی ہے (جاننا چاہتی ہیں ) تو اس تلوار اور قرآن کو دیکھیں ۔
این دو قوت حافظ یک دیگرند کائنات زندگی را محورند
مطلب: یہ دونوں قوتیں (تلوار اور قرآن) ایک دوسرے کی محافظ ہیں اور زندگی کی کائنات کا محور ہیں ۔ (زندگی انہی دو کے گرد گردش کرتی ہے ) ۔
اندرین عالم کہ میرد ہر نفس دخترت را این دو محرم بود و بس
مطلب: اس دنیا میں جو لمحہ فنا کی طرف جا رہا ہے، یہی دو چیزیں آپ کی بیٹی کی محرم تھیں (اس نے ساری عمر کسی نامحرم کو نہیں دیکھا تھا) ۔
وقت رخصت با تو دارم این سخن تیغ و قرآن را جدا از من مکن
مطلب: اس دنیا سے رخصت ہوتے وقت میں آپ سے یہ بات کہنا چاہتی ہوں کہ تلوار اور قرآن کو مجھ سے جدا نہ کرنا ۔
دل بآن حرفے کہ می گویم بنہ قبر من بے گنبد و قندیل بہ
مطلب: میں جو کچھ عرض کر رہی ہوں آپ اس پر دلی توجہ دیں ۔ میری قبر گنبد اور قندیل کے بغیر ہی اچھی ہے ۔
مومنان را تیغ با قرآن بس است تربت ما را ہمین سامان بس است
مطلب: مومنوں کے لیے قرآن کے ساتھ تلوار کافی ہے، لہذا میری قبر کے لیے یہی سامان کافی ہے ۔
عمرہا در زیر این زرین قباب بر مزارش بود شمشیر و کتاب
مطلب: اس سنہری گنبد کے نیچے مدتوں اس کے مزار پر تلوار اور قرآن پڑے رہے ۔
مرقدش اندر جہان بے ثبات اہل حق را داد پیغام حیات
مطلب: اس کا مرقد اس فانی دنیا میں اہل حق کو زندگی کا پیغام دیتا رہا ۔
تا مسلمان کرد با خود آنچہ کرد گردش دوران بساطش در نورد
مطلب: یہاں تک کہ مسلمانوں نے اپنے آپ سے کیا جو کچھ کیا اور زمانے کی گردش نے ان کی بساط لپیٹ دی ۔
مرد حق از غیر حق اندیشہ کرد شیر مولا روبہی را پیشہ کرد
مطلب: اللہ کے یہ بندے غیر اللہ سے ڈرنے لگے، مولا کے اس شیر (مسلمان) نے لومڑی کا پیشہ اختیار کر لیا (بزدلی اختیار کر لی ) ۔
از دلش تاب و تب سیماب رفت خود بدانی آنچہ بر پنجاب رفت
مطلب: اس کے دل میں عشق کے پارے کی طرح کی تڑپ ختم ہو گئی ۔ تو (زندہ رود) خود جانتا ہے کہ پنجاب پر کیا کچھ گزری ۔
خالصہ شمشیر و قرآن را ببرد اندر آن کشور مسلمانی بمرد
مطلب: سکھ شرف النسا کی قبر سے شمشیر اور قرآن اٹھا کر لے گئے اور اس صوبہ پنجاب میں مسلمانی مر گئی ۔