Please wait..

در معنی ایں کہ مقصود رسالت محمدیہ تشکیل و تاسیس حریت و مساوات و اخوت بنی نوع آدم است
(بیان مقصود رسالتِ محمدیہ جو تشکیل و تاسیس حریت اور مساوات و اخوتِ بنی آدم کی بنیاد ہے)

 
بود انسان در جہان انسان پرست
ناکس و نابود مند و زیر دست

مطلب: انسان دنیا میں انسانوں کو پوجتے تھے ۔ ان کی کوئی حیثیت باقی نہیں تھی ۔ وہ عاجز و درماندہ تھے ۔

 
سطوت کسری و قیصر رہزنش
بندہا در دست و پا و گردنش

مطلب: کسریٰ اور قیصر جیسے شہنشاہوں کا دبدبہ انہیں لوٹ رہا تھا ۔ ان کے ہاتھوں ، پاؤں اور گردنوں میں بندھن پڑے ہوئے تھے ۔

 
کاہن و پاپا و سلطان و امیر
بہر یک نخچیر صد نخچیر گیر

مطلب: دینی بزرگ، پوپ ، بادشاہ اور امیر (گویا سینکڑوں شکاری) ایک شکار کے پیچھے لگے ہوئے تھے ۔ یعنی سب غریب انسانوں کو لوٹ رہے تھے ۔

 
صاحب اورنگ و ہم پیر کنشت
باج بر کشت خراب او نوشت

مطلب: تخت کے مالکوں اور بت خانہ و آتش کدہ کے پیشواؤں نے غریب انسانوں کی ویران یا اجڑی ہوئی کھیتی سے وصول خراج کا سلسلہ شروع کر رکھا تھا ۔

 
در کلیسا اسقف رضوان فروش
بہر این صید زبون دامی بدوش

مطلب: جنت کے پروانے بیچنے والے پیشوا کلیسا میں بیٹھا ہوا اس پریشان حال اور بے بس شکار کے لیے جال کندھے پر ڈالے ہوئے تھا اور ان کی جیبیں خالی کرتا تھا ۔

 
برہمن گل از خیابانش ببرد
خرمنش مغ زادہ با آتش سپرد

مطلب: برہمن نے ان کی کیاریوں کے پھول چن لیے تھے اور آتش پرستوں کے مغ زادوں (پیشوا) نے غریبوں کے خرمن کو آگ کے حوالے کر دیا تھا ۔

 
از غلامی فطرت او دون شدہ
نغمہ ہا اندر نی او خون شدہ

مطلب:غلامی نے ان انسانوں کی فطرت بہت پست کر دی تھی ۔ ان کی بانسری میں نغمے خون بن کر رہ گئے تھے (یہ حالت زار تھی جب رحمت عالم ﷺ جیسے امانت دار وجود کا ظہور ہوا) ۔

 
تا امینی حق بحقداران سپرد
بندگان را مسند خاقان سپرد

مطلب: تمام حق داروں کو ان کے حق مل گئے اور جن لوگوں کو مختلف اشخاص غلام بنائے بیٹھے تھے انہیں بادشاہی کی مسند دے دی ۔

 
شعلہ ہا از مردہ خاکستر گشاد
کوہکن را پایہ ی پرویز داد

مطلب: اس وجود پاک نے ٹھنڈی راکھ سے زندگی کے شعلے پیدا کئے ۔ پہاڑ کاٹنے والے مزدور کو پرویز جیسے بادشاہ کے برابر رتبہ دیا ۔

 
اعتبار کار بندان را فزود
خواجگی از کار فرمایان ربود

مطلب: حضور کی برکت سے مزدوروں کی عزت بڑھ گئی، جو لوگ کارفرما بنے بیٹھے تھے ان سے آقائی اور برتری کا منصب چھین لیا ۔

 
قوت او ہر کہن پیکر شکست
نوع انسان را حصار تازہ بست

مطلب: رحمت عالم ﷺ نے ہر پرانے ڈھانچے کی قوت توڑ کر رکھ دی اور عالم انسانیت کے گرد ایک نیا حصار حفاظت کے لیے قائم کر دیا ۔

 
تازہ جان اندر تن آدم دمید
بندہ را باز از خداوندان خرید

مطلب: آدمی کے جسم میں نئی جان ڈال دی، غلاموں کو ان کے مالکوں سے خرید کر آزاد کر دیا ۔

 
زادن او مرگ دنیای کہن
مرگ آتشخانہ و دیر و شمن

مطلب: اس وجود پاک کا ظہور پرانی دنیا کے لیے موت کا پیغام تھا ۔ آتش کدے سرد ہو گئے ، بت خانوں کا نام و نشان باقی نہ رہا ۔

 
حریت زاد از ضمیر پاک او
این مے نوشین چکید از تاک او

مطلب: اس وجود کے پاک ضمیر سے آزادی پیدا ہوئی، یہ لذیذ شراب اسی انگور سے نکلی ۔

 
عصر نو کاین صد چراغ آواردہ است
چشم در آغوش او وا کردہ است

مطلب: عہد جدید نے جو سینکڑوں چراغ پیدا کئے اس عہد کی آنکھ اسی پاک وجود کی آغوش میں کھلی تھی ۔

 
نقش نو بر صفحہ ی ہستی کشید
امتی گیتی گشائی آفرید

مطلب: رسول اللہ ﷺ نے ایک نیا نقش ہستی کے صفحے پر کھینچا اور ایک ایسی امت پیدا کی جو دنیا کو فتح کرنے والی تھی ۔

 
امتی از ماسوا بیگانہ ئی
بر چراغ مصطفی پروانہ ئی

مطلب: اس امت نے اللہ تعالیٰ کے سوا ہر شے کی طرف سے آنکھیں بند کر رکھی تھیں اور وہ رسول اللہ کے چراغ کے لیے پروانہ بنی ہوئی تھی ۔

 
امتی از گرمی حق سینہ تاب
ذرہ اش شمع حریم آفتاب

مطلب: اس امت نے حق کی حرارت سے سینہ گرما رکھا تھا اور اس کا ایک ذرہ سورج کے گھر کے لیے شمع کی حیثیت رکھتا تھا ۔

 
کائنات از کیف او رنگین شدہ
کعبہ ہا بتخانہ ہای چین شدہ

مطلب: کائنات پر اس امت کے نشے سے رنگینی چھا گئی اور چین کے بت خانے اللہ کے گھر بن گئے ۔

 
مرسلان و انبیا آبای او
اکرم او نزد حق اتقای او

مطلب: اللہ کے تمام رسول اور نبی امت کے آبا و اجداد تھے اور اسکے سب سے زیادہ پرہیزگار افراد اللہ کے نزدیک سب سے بڑھ کر عزت والے تھے ۔

 
کل مومن اخوۃ اندر دلش
حریت سرمایہ ی آب و گلش

مطلب:اس امت کے دل میں یہ پیغام پیوست تھا کہ تمام مومن بھائی بھائی ہیں اور آزادی اس کی آب و گل کی سرمایہ تھی ۔

 
ناشکیب امتیازات آمدہ
در نہاد او مساوات آمدہ

مطلب: اس کے نزدیک ہر امتیاز ناقابل برداشت تھا اور مساوات اس کی فطرت اس میں رچی ہوئی تھی ۔

 
ہمچو سرو آزاد فرزندان او
پختہ از قالو بلٰی پیمان او

مطلب: اس امت کے افراد اسی طرح آزاد تھے جس طرح سرو باغو ں میں آزاد ہوتے ہیں اور ابتدائے آفرینش میں روحوں نے اللہ تعالیٰ سے جو عہد باندھا تھا اس پر قائم و استوار تھے ۔

 
سجدہ ی حق گل بسیمایش زدہ
ماہ و انجم بوسہ بر پایش زدہ

مطلب: اللہ تعالیٰ کے سامنے مسلسل سجدہ کرنے سے اس کی پیشانی پر پھول کا نقش بن گیا تھا ۔ چاند اور سورج اس کے پاؤں کو بوسہ دیتے تھے ۔